صحتمضامینمعلوماتی

غذائی بے احتیاطی کینسر کا سبب!

عالیہ آفاق خان، آکولہ مہاراشٹر

امی !! یہ روٹیاں تو ٹھنڈی ہیں۔”۔۔۔ رافع کھانے کی میز پر بیٹھا، برتن میں رکھی روٹیاں دیکھ کر بولا۔

"ہاں!!۔۔۔۔ تو کیا ہوا؟؟ تازہ ہی ہے، کھالو!۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امی نے جواباً کہا۔

"آپ کو پتہ ہے نا کہ مجھے گرم روٹیاں پسند ہیں ۔”مجھے نہیں کھانا ہے یہ ٹھنڈا کھانا”۔۔۔۔۔۔۔ رافع ناراضی سے کہتا میز سے اٹھ کھڑا ہوا۔

ا”اوہ یہ بچہ بھی نا!”۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے بابا!تم یہی بیٹھو میں گرما گرم روٹیاں بنا کر لے آتی ہوں۔”

امی رافع کو مناتے ہوئے بولی۔

………………………..

بیماری سے پاک صحت ایک نعمت ہے۔اس کی حفاظت ہر ایک کے ذمہ ہے۔ لیکن انسان جانے انجانے میں ایسی عادتیں اپنا لیتا ہے،جو اس کی صحت کو نقصان پہنچا دیتی ہے اور انسان بیماریوں کا آماجگاہ بن جاتا ہے۔

ایسی ہی ایک عادت گرما گرم کھانا کھانے کی ہے۔ یہ عادت جہاں اسلامی تعلیمات کے منافی ہے،
(حدیث:” أَبْرِدُوا بِالطَّعَامِ ، فَإِنَّ الطَّعَامَ الْحَارَّ غَيْرُ ذِي بَرَكَةٍ
کہ کھانا ٹھنڈا کر کے کھایا کرو گرم کھانے میں برکت نہیں ہوتی۔‌‌۔۔۔” السلسلة الصحيحة”)

وہی گرم کھانا کھانے کی عادت غذائی نالی کے سرطان(esophageal cancer) کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

غذائی نالی کا کینسر(esophageal cancer ) منہ اور معدے کے درمیانی نالی کا کینسر ہے۔ یہ کینسر ہندوستان میں کینسر سے ہونے والی اموات کی چوتھی عام وجہ ہے۔ پورے ملک میں اوسطاً سالانہ بیالیس ہزار (42000) اموات اس کینسر سے واقع ہوتی ہیں۔

اس کینسر کی اصل وجہ کھانے پینے کی لاپرواہی ہے،جیسے سگریٹ ،شراب نوشی اور تمباکو کا کثرتِ استعمال ،نیز گرم مشروبات ،کھانے میں سرخ مرچ اور کیمیکل زدہ اشیاء مثلاً بیکنگ سوڈا اور فوڈ کلر کا استعمال اس کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔ کبھی یہ بیماری موروثی یعنی نسل در نسل منتقل بھی ہوتی ہے۔

ہندوستان میں وادئ کشمیر میں سب سے زیادہ اس کینسر کے مریض پائے جاتے ہیں۔ وجہ ان کی طرز زندگی اور کھانے پینے کے معاملات ہے۔ سرد علاقہ ہونے کی بنا پر یہ لوگ کھانے پینے میں گرم اشیاء کا استعمال کثرت سےکرتے ہیں۔ گرما گرم نمکین چائے،گرم مسالے سرخ مرچ اور حقہ ان کے یہاں عام ہے۔

وادئ کشمیر کے ساتھ ملک میں ریاست آسام، ناگالینڈ، مگھالیہ اور میزورم میں بھی اس کینسر کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔

غذائی نالی کے کینسر کا شکار 40 تا 70 سال کے افراد ہوتے ہیں۔ نیز غذائی لا پرواہی  مردوں میں زیادہ ہوتی ہے اس لیےخواتین کے بنسبت مردوں میں یہ بیماری بھی عام ہوتی ہے۔نیز ترقی یافتہ ممالک میں اس    کے مریض زیادہ پاۓجاتے ہیں-

غذائی نالی کے کینسر کی تشخیص دوسرے کینسر کی طرح دیر سے ہو پاتی ہے جب یہ اپنے آخری مرحلے میں جا پہنچتا ہے۔ لیکن اگر شروعاتی علامتوں کو دیکھ کر جلد از جلد علاج کر لیا جائے تو ہونے والی اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

اس کینسر کی علامتیں:

١: سینے میں دباؤ یا جلن کی شکایت۔

٢: بار بار بد ہضمی کا ہونا۔

٣:قے کا آنا۔

٣: کھانا کھانے پر دم گھٹنا۔

٤: کھانسی ہونا۔

٥: سینے کی ہڈی کے پیچھے یا گلے میں درد کی شکایت۔

٦: تیزی سے وزن میں کمی۔

٧:اور اس بیماری کی واضح علامت متاثر کو نگلنے میں دشواری کا سامنا۔ اگر کینسر کی رسولی ( ٹیومر) بڑھ جاتے تو مریض کو مایٔع تک نگلنے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔

اس کینسر سے بچنے کا واحد طریقہ غذائی احتیاط ہے۔
سچ یہی ہے سو دوا کی ایک دوا پرہیز ہے۔

اس کینسر سے بچنے کے لئے سگریٹ اورشراب نوشی سے دور رہے،گرم تیکھا اور کیمیکل زدہ کھانوں سے بچے۔ یعنی فوڈ کلر، بیکنگ سوڈا، پلاسٹک میں گرم کی گئی اور اسموک کی گئی ( مزہ دوبالا کرنے کے لئے کھانے کو دھواں سے دم دیا جاتا) ایسی تمام غذاؤں سے گریز کریں۔

“”قدرتی غذا کھائیے اور کینسر کو دور بھگائیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!