یو پی ایس سی میں کامیاب بیدر کے 2 نوجوانوں کو کنڑی اخبارات نے کیا نظر انداز
بیدر: 5/اگست۔ یو پی ایس سی 2019 کے نتائج کل یعنی 4/اگست کو ملک گیر سطح پر سامنے آئے۔ جن میں بیدر اولڈ سٹی کے دونوجوان محمد ندیم الدین آل انڈیا رینک 461 اور قمرالدین خان آل انڈیا رینک511 بھی شامل ہیں۔ جو پسماندہ علاقہ حیدرآبا دکرناٹک اورشہرِ اُردو بیدر کے لئے بڑی بات ہے۔ اور بیدر کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہواہے کہ دومسلم نوجوان IAS,IPS,IFSوغیرہ کے لئے ایک ساتھ منتخب ہوئے ہیں۔
لیکن ان نوجوانوں کے ذکر کو کنڑی اخبارات نے یکسر اورسراسر نظر انداز کیا۔ریاست کاسب سے زیادہ شائع ہونے والے”وجے وانی“ کے 5اگست کے صفحہ 3پر کرناٹک کے رینک والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے بارے میں لکھتے ہوئے ایک طالبہ جس کارینک 465ہے اس کاذکر بوجوہ کیاگیا لیکن وہیں پر 461رینک والے بیدرکے محمد ندیم الدین کا ذکر بوجوہ نہیں کیاگیا۔
اسی اخبار کے صفحہ 9پر بیلگام کے چار نوجوانوں کی کامیابی بیان کی گئی ہے جن میں ندیم الدین اور قمرالدین خان سے کم رینک لاچکے تین اشخاص شامل ہیں ایک کارینک532ہے، دوسرے کارینک 663ہے اور اسی طرح 670رینک بھی شامل ہے لیکن بیلگام کے حوالے سے ان کاذکرکیاگیا اور جم کرکیاگیا۔ اسی صفحہ پر ارسیکیرے کے 594رینک کاذکر بھی آگیا۔ لیکن بیدر کے دونوں نوجوانوں کاذکر نہیں ہواتو اس میں قصورکس کاہے۔ ان کے مسلمان ہونے کا ہے یا کوئی اوربات ہے؟
ریاست میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والاایک اورکنڑی روزنامہ ”وجے کرناٹک“ ہے جس نے 5اگست شمارہ کے صفحہ 7پر یوپی ایس سی کامیاب طلبہ کی تصاویر اور ان کے بارے میں مختصر تعارف دیاہے۔ جن میں 465سے لے کر 800رینک لینے والا بنگلور کا وہ نوجوان جس نے پانچویں مرتبہ میں یہ رینک حاصل کیاہے۔ اس کی بات بھی پیش کی گئی ہے(جملہ 13نوجوانوں کاذکر ہے) لیکن 461اور 511آل انڈیا رینک والے بیدر کے مسلم نوجوان شامل ِ ذکر نہیں ہوسکے۔ اسی طرح اس اخبار میں ”نماکلیان کرناٹک“ نام سے کبھی تین او رکبھی 4صفحات پر مشتمل بیدر اور اودگیر کی مقامی خبریں شائع کی جاتی ہیں۔ اس میں بھی ان دونوں نوجوانوں کو شامل نہیں کیاگیا۔ یہ اخبار کے مقامی نمائندے کی ان دیکھی کے علاوہ اور کیا بات ہوگی؟
”پرجاوانی“ کنڑی روزنامہ ایک سیکولر روزنامہ ماناجاتاہے اس میں بھی بیدر کے دونوں نوجوانوں کاذکر شامل نہیں ہے۔ صفحہ 5پر 591رینک کاذکر ملتاہے۔ 465رینک بھی شامل ہے۔ 594اور 636رینک والوں کابھی ذکر ہے۔ لیکن افسوس دونوں مسلم نوجوان اس اخبار میں جگہ نہیں پاسکے۔ اخبار کے مقامی نمائندے نے بھی کوئی توجہ نہیں دی حالانکہ موصوف کوویڈ۔19کے حوالے سے بیدر اولڈ سٹی پر خصوصی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ”کنڑا پربھا“ ایک معروف ریاستی اخبار ہے اس کے صفحہ 4 پر ریاستی خبریں ہیں۔ جس میں نمایاں طورپر ریاست کرناٹک کے 39آئی اے ایس پاس نوجوان لڑکے لڑکیوں کاذکر ہے۔
اس میں پھر ایک بار465رینک کاذکر ہے۔ 626, 594اور 532رینک لانے والوں کاتصاویر اور تصویر کے بغیر بھی باکس میں ذکر ہے لیکن پھر وہی دونوں مسلم نوجوان پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اخبار کے مقامی نمائندے اچھے اور باخبر فرد ہیں۔ان سے شاید اطلاع دینے میں چوک ہوگئی۔
”سمیوکت کرناٹک“ قدیم اخبار ہے۔ 5اگست کی اشاعت میں صرف تین افراد کے ذکر پر اکتفا کیاگیاہے۔ جن میں 465 رینک کاذکربھی موجود ہے۔ بہر حال اس واقعہ سے تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن اس پرغور کرتے ہوئے مسلم معاشرے کے سوچنے سمجھنے والے افراد کی جانب سے اقدامات کئے جانے چاہیے۔
دوسری جانب اُردو اخبارات نے اِن دونوں نوجوانوں کی پرمسرت اور تاریخی خبرکو بیدر، گلبرگہ اور حیدرآباد کے اخبارات نے اپنے ہاں جگہ دی۔ یہ اُردو والوں اور مسلم نوجوانوں دونوں کے لئے اچھی بات ہے۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ اُردو جہاں ہوتی ہے وہاں انصاف عین ممکن ہے۔ اور اس زبان نے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے میں اہم رول اداکیاہے۔ اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔(خصوصی رپورٹ: محمد یوسف رحیم بیدری)