تازہ خبریں

کورونا کے بعد ملک میں ایک نئی بیماری کی دستک، گجرات میں سامنے آیا پہلا کیس

گجرات واقع سورت میں ایک 10 سالہ بچے میں ایم آئی ایس-سی کی علامات دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ بچے کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے پہلے الٹی اور کھانسی کی شکایت ہوئی اور پھر دست شروع ہو گئی۔

کورونا بحران کے سبب پہلے سے ہی پریشان ہندوستان میں ایک نئی بیماری کی دستک نے سبھی کو دہشت میں ڈال دیا ہے۔ اس نئی بیماری کا نام ہے ‘ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم’ (ایم آئی ایس-سی)۔ گجرات میں اس بیماری کا پہلا کیس سامنے آیا ہے جہاں 10 سال کا بچہ اس کی زد میں ہے۔ قابل غور ہے کہ پہلے یہ بیماری امریکہ اور یورپ میں دیکھنے کو مل رہے تھے، لیکن اب ہندوستان بھی اس کی زد میں آتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گجرات واقع سورت میں ایک 10 سالہ بچے میں ایم آئی ایس-سی کی علامات دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ بچے کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے پہلے الٹی اور کھانسی کی شکایت ہوئی اور پھر دست شروع ہو گئی۔ حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ دھیرے دھیرے بچے کی آنکھوں اور ہونٹ پر لالی پڑنے لگی۔ بیماری کے درمیان بچے میں کمزوری بھی پیدا ہونے لگی۔

اچھی بات یہ ہے کہ علاج کے بعد بچے کی طبیعت اب کافی بہتر ہے اور اسے اسپتال سے چھٹی مل گئی ہے۔ اس درمیان بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر آشیش گوٹی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچے کے جسم میں ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم کی علامت نظر آ رہی ہے۔ جب بچے کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تو معائنہ کے دوران پتہ چلا کہ اس کے دل میں خون بھی 30 فیصد ہی پمپ ہو رہا تھا اور اس کے نسوں میں بھی سوزن آ گئی تھی۔ بہر حال، تقریباً ایک ہفتہ تک بچے کا اسپتال میں علاج چلا اور پھر حالت بہتر ہونے پر اسے گھر بھیج دیا گیا۔

جہاں تک ایم آئی ایس-سی بیماری کا تعلق ہے، اس سلسلے میں ڈاکٹرس بہت زیادہ جانکاری نہیں رکھتے ہیں۔ چونکہ بیماری نئی ہے اس لیے اس پر تحقیق جاری ہے۔ اس سال مئی کے مہینے میں عالمی ادارہ صحت نے لوگوں کو اس بیماری کے تعلق سے آگاہ کیا تھا۔ امریکہ اور یوروپ میں اس بیماری کے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے جو باتیں سامنے آئی ہیں اس کے مطابق 19 سال تک کے بچے میں تین دن سے زیادہ بخار ہوتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد جسم پر دانہ آنے لگتا ہے، ہاتھ اور پیر میں سوزن ہونے لگتا ہے اور بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ڈائریا اور پیٹ میں تکلیف کی شکایتیں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!