’خواجہ عارف الدین‘ کے انتقال پرامیر جماعت، سید سعادت اللہ حسینی کا تعزیتی پیغام
دین و تحریک کے مبلغ ’خواجہ عارف الدین‘ مالک حقیقی سے جا ملے
خواجہ عارف الدین صاحب کے سانحہ ارتحال کی اطلاع یہاں مرکز میں ہم سب پر اور ذاتی طور سے مجھ پر بجلی بن کر گری۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے۔ ان کے بچوں کو اور ہم سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اور تحریک اسلامی کو نعم البدل عطا فرمائے۔
تحریک اسلامی کے لئے ان کی خدمات تقریبا نصف صدی پر محیط ہیں۔ طلبہ کے حلقوں اور اس کے بعد ایس آئی او کے ذریعہ، پھر جماعت کے پلیٹ فارم سے اور اپنے اداروں کے پلیٹ فارموں سے انہوں نے کئی نسلوں کی تربیت کی اور تحریک کو نہایت فعال ، ذہین اور باصلاحیت افراد فراہم کیئے۔
دین اور تحریک کے لئے مسلسل اضطراب و بے چینی، پر سوز جان، محبت کرنے والا دل، اور ہمہ دم حرکت و سرگرمی، ان کی شخصیت کے اہم ترین عنوانات تھے۔ کئی محاذوں پر تحریک کی خدمات انجام دیں۔ جو کام سپرد کئے گئے وہ بھی بحسن و خوبی انجام دیئے اور کسی محاذ پر ضرورت محسوس ہوئی تو خود بھی آگے بڑھ کر اپنے طور پر کام لئے اور انہیں انجام دیئے۔ اسکول کی ضرورت محسوس کی تو اسکول قائم کیا، مدرسہ کو ضروری سمجھا تو خود ہی مدرسہ قائم کرنے کا بیڑا اٹھایا اور بڑے سلیقے سے اس کو چلاتے رہے۔اس طرح تعلیم و تعلم، سیاست و ملی امور، خدمت خلق ، دعوت دین، تقریر و خطابت، تصنیف و تالیف بیک وقت کئی محاذوں پر سرگرم رہے اور بساط پر کوشش کرتے رہے۔
آندھرا پردیش و اڑیسہ کی شوریٰ میں مجھے لمبے عرصے تک ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ وہ جب امیر حلقہ بنائے گئے تو ان کے مامور کے طور پر بھی کام کرنے کا موقع ملا اور گزشتہ وحالیہ میقاتوں میں وہ میرے مامور رہے۔ ہر حیثیت میں ان کی دلسوزی، تڑپ، سرگرمی اور حوصلہ مندی متاثر کن تھی۔۔۔اجتماعی کاموں میں فکر و خیال کے اور آراء کے اختلافات کا پایا جانا بالکل فطری ہے۔۔۔اخلاقی بلندی یہ ہے کہ یہ اختلافات، فکر و نطر اور رائے کے اختلاف تک محدود رہیں۔ تعلقات اور باہمی رفیقانہ محبتوں پر اس کا اثر نہ پڑے۔۔عارف بھائی کی یہ خصوصیت بہت نمایاں تھی۔۔نہایت گرما گرم بحث کے بعد بھی جب ملتے تو محبت کے گداز میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔
مقصد و نصب العین پر ایسا ارتکاز و فوکس کہ آدمی کی زندگی کی ساری مصروفیات اور ساری رسمی و غیر رسمی، باقاعدہ و بے قاعدہ سرگرمیوں کا محورومرکز ، اس کا نصب العین بن جائے، یہ ہر تحریکی کارکن سے مطلوب ہے۔ عارف بھائی مرحوم کی زندگی اس پہلو سے یقیناً مثالی زندگی تھی کہ ان کی تمام ذاتی مصروفیات کا محور و مرکز بھی وہی کام تھے جنہیں وہ تحریک کے لئے ضروری سمجھتے تھے۔
چند دنون قبل ہی فون کرکے کمزور حلقوں کے مسائل پر دیر تک بات کرتے رہے اور اس ارادہ کا بھی اظہار کیا تھا کہ میرے دلی پہنچنے کے بعد وہ بھی دلی تشریف لائیں گے لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔۔۔اللہ تعالیٰ ان کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔ ان خدمات اور ان کے فیوض کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنائے۔ ان کی کوتاہیوں کو درگذر فرمائے اور اپنے مقرب بندوں کی صفوں میں ان کو جگہ عطا فرمائے۔۔ آمین