ہند میں اسلام کی آمد: ایک مطالعہ، ایک تحقیق
(قسط نمبر2)
ایس ایم صمیم عبدالسلیم، ناندیڑ
پچھلی قسط میں ہم نے ہند میں اسلام کی آمد کے مختلف ادوار پر مختصر گفتگو کی تھی جس سے ہم کو پتہ چلا تھا کہ اسلام کی آمد ابتدائی دور میں ہی موجودہ مہاراشٹر کی تھانہ بندرگاہ اور گجرات کے بھروچ میں ہو چکی تھی، تحقیق کرنے پر ہمیں ایسے 25 صحابہ کرام کی فہرست حاصل ہوتی ہے جنہیں اولین مبلغ کہا جاتا ہے اسلام کی آمد پر جب بھی گفتگو ہوتی ہے تو زیادہ تر ہم عام طور سے ان ناموں کو زیر بحث نہیں لاتے اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن ہم جو جانتے ہے اس میں سے ایک خاص وجہ یہ ہے کہ سیکولر اور لبرل طبقہ اسلام کی آمد کو صوفی ازم سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے وہ مجاہدین اسلام کی تعمیر کردہ مساجد سے زیادہ خانقاہوں پر تبصرے کرتا ہے اگرچہ کہ اشاعت دین میں صوفی ازم کا بھی ایک خاص کردار رہا ہے لیکن ہم حقائق کی بنیاد پر اسلام کی آمد کو صوفی ازم سے نہیں جوڑ سکتے دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہمارا علمی طبقہ اپنے اسلاف کی اس تاریخ کو خواص و عام تک نہیں پہنچا سکا، درج ذیل ان ناموں کی فہرست کو پیش کیا جارہا ہے تاکہ ہم اپنی عام گفتگو میں ان اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو بھی لا سکے۔
عہد فاروقی میں مجاہدین اسلام کی آمد
۱) عثمان بن ابولعاص ثقفی
۲) حکم بن ابولعاص ثقفی
۳) مغیرہ بن ابولعاص ثقفی
۴) ربیع بن زیاد حارثی مذحجی
۵) حکم بن محمد بن عمرو بن مجدع ثعلبی غفاری
۶) عبداللہ بن عبداللہ بن عتبان انصاری
۷) سہیل بن عدی انصاری
۸) شہاب بن مخارق تمیمی
۹) صحار بن عباس عبدی
۱۰) عاصم بن عمرو تمیمی
۱۱) عبداللہ بن عمیر اشجعی
۱۲) نسیر بن ویْسم بن ثور عجلی
عہد عثمانی میں
۱) حکیم بن جبلہ اسدی
۲) عبید اللہ بن معمر تمیمی
۳) عمیر بن سعد
۴) مجاشع بن مسعود
۵) عبدالرحمٰن بن سمرہ تمیمی
عہد علوی میں
۱) خریت بن ناجی سامی
۲) عبید اللہ بن سوید تمیمی شقری
۳) کلیب ابو وائل
عہد معاویہ میں
۱) مہلب بن ابو صفرہ ازدی عتکی
۲) عبداللہ بن سوّار بن ہمام عبدی
۳) یاسر بن سوّار بن ہمام عبدی
۴) سنان بن سلمہ بن محبق ہذلی
دور یزید میں
۱) منذر بن جارود عبدی
مندرجہ بالا فہرست میں تقریباً ۴۵ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا ذکر ہے ہوسکتا ہے کہ ان کہ علاوہ بھی اور داعیان اسلام پہنچے ہو جو میرے علم یا مطالعہ میں نہیں ہیں یہ وہ اصحاب رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں جن کی دعوت و تبلیغ اور سعی و جہد کہ نتیجے میں اسلام نہ صرف یہاں کی عوام کا بلکہ حکومت کا بھی دین بن گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ لبرل اور سیکولرازم کے علمبردار ہند میں اسلام کی آمد کے ابتدائی دور کو حذف کرتے ہوئے صوفی ازم کا درس دینے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ صحابہ کرام کے ذریعے سے آیا ہوا دین انسانوں کے دلوں دماغ سے ہوتے ہوئے حکومت کے ایوانوں تک پہنچا جبکہ خانقاہوں سے ہونے والی جدوجہد اصلاح معاشرہ تک محدود ہوگئی۔
جاری۔۔۔۔