ماجد قادری کے انتقال سے اودگیر ایک بہترین داعی اور مخلص کارکن سے محروم
ہردلعزیز اور زندہ دل شخصیت ماجد قادری صاحب اپنے رب حقیقی سے جا ملے۔ آج رات دیر گئے ماجد بھائی کا گورنمنٹ ہاسپٹل اودگیر میں انتقال ہوا ہے۔
مختلف اشخاص کا اظہارِ تعزیت
آپ سے وابستہ کچھ باتیں جو میرے ذہن میں فی الوقت گردش کررہی ہیں، مرحوم ماجد قادری ساٹھ سال ہونے کے باوجود مستقل اپنی صحت کا خاص خیال رکھتے، چھوٹے موٹے ٹوٹکے ہمیشہ مجھے بتاتے رہتے ۔
صبح ہمارے مارننگ ورزش میں گراؤنڈ پر بھی اکثر شریک رہتےتھے ، چند روز قبل ہم نے دوستوں کی محفل سجائی جسمیں عزیزی ماجد قادری کو میں نے خصوصی طور مدعو کیا اسمیں وہ بخوشی ہمارے ساتھ شریک رہے اور محفل میں سبھی نے آپکی داعیانہ تڑپ والی ہندی اشعار کی داد دی۔
ماجد بھائی کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں وہ بہترین داعی اسلام تھے ہر وقت وطنی بھائیوں کو اسلام کی دعوت دیتے رہنا اپنے ساتھ مراٹھی، ہندی کتابیں رکھنا انکا مشغلہ تھا۔
سینکڑوں برادرانِ وطن کیساتھ آپکے دعوتی روابط تھے جسے آپ اپنی ڈائری میں انھیں دی گئی کتابوں کے نام کیساتھ درج کرتے۔ جب بھی کسی کتاب کی ضرورت ہوتی جماعت کے آفس سے یا میرے پاس سے لیتے اور اپنی کارکردگی کو جماعت کے ساتھیوں کو سناتے رہتے۔
شاید ہی دو چار دن ایسی گزرتے ہوں جسمیں ماجد بھائی میری فزیوتھراپی کلینک نہ آئے ہوں ہمیشہ کہتے ڈاکٹر صاحب صرف آپکے دیدار کو آتا ہوں، برا نہ مانئے ،آپ سے مل کر دل خوش ہوتا ہے ، تھوڑی دیر بیٹھ کر چلا جاؤں گا۔ کلینک بند ہوتا تو مجھے کال کرتے اور اپنی حاضری لگا کر جاتے۔
ملاقات کرنا تو بہانہ تھا اصل بات تو یہ انکی دین کی تڑپ اور علم دوستی تھی جو انھیں میری کلینک میں سجی لایبریری کیطرف کھینچتی اور انکی داعیانہ تڑپ خوش مزاج فطرت انہیں یہاں کھینچتی تھی کیونک کلینک میں دوسرے رفقاء اور پیشنٹس سے ملاقات ہوتی ہے اور انہیں اپنا مشغلہ مکمل کرنے کا موقع ہاتھ آجاتا۔
میری اپنی نظر میں شاید ہی کوئی ہو جس کو ماجد قادری سے کوئی تکلیف پہنچی ہو ہمیشہ دوسروں کو اپنے پر ترجیح دیتے کبھی کسی بات کیلئے ناراض ہوتے بھی تو وقتی طور پر اظہار کرتے وہ بھی محبت سے اور دل ہمیشہ صاف رکھتے۔
بڑے عمر کے ہونے کی باوجود بچوں کے ساتھ بچہ بنتے، ادبی محفلوں میں بڑھ کر حصہ لیتے، مطالعہ آپکو بہت پسند تھا ، ہندی مراٹھی اردو ہر کتاب یا اخبار مجھ سے لیتے اور پڑھتے۔
بھائی ماجد قادری ہر ایک سے مسکراتے ملتے بالخصوص میرے گھر کے ہر فرد سے آپ کے والہانہ تعلقات تھے اکثر و بیشتر انکی شاعری سے گھر کے لوگ بھی محظوظ ہوتے۔ گھر پر کوئی دوست آجاتا دعوت ہوتی تو میں اکثر آپکو شریک کرتا.
ہر دینی محفل و اجتماع میں نور نظر ہوتے بیک وقت تبلیغ جماعت میں ، ذکر کی مجالس میں اور جماعت اسلامی میں وقت دینے والے یہ شاید واحد شخصیت تھے ۔ ہرایک کیساتھ برابر تعلقت قائم رکھتے اور بڑھ چڑھ کر دینی کاموں میں حصہ لیتے۔ وقتاً فوقتاً مجھے سسرال کا تذکرہ کرتے ہوۓ خوشی سے کہتے کہ “آپکے سسرال والوں سے میرے اچھے تعلقات ہیں آپکے سسر جی میرے دوست ہیں۔ مولانا نور الحق صاحب کی ذکر کی مجالس میں حمد ، نعت پڑھنے کا موقع ملتا تو خوشی سے آکر سناتے۔
ماجد قادری ان لوگوں میں سے تھے جو ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ کیساتھ دلوں کو جیتنے کا فن جانتے ہیں۔ لوگوں سے گھل ملنا انھیں محبوب تھا۔
دعوت دین کا کوئی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ میرے کلینک میں کئی ایک پیشنٹس آپ کی بدولت دین اسلام پر گفتگو کرتے اور پھر مزید سمجھنے کیلئے کتابیں لیکر جاتے۔
رات میں طبیعت کی خرابی کا پتہ چلا پھر پتہ نہیں کیوں آج نیند سے بیدار ہوتے ہی آپکا خیال گزرا اور میسجز دیکھتے ہی یہ غم ناک خبر ملی، بے ساختہ آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ماجد بھائی کی ساری یاداشتیں فلم کی طرح آنکھوں کے سامنے آرہی ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہر دلعزیز داعی، ہم سب کے مخلص دوست کی مغفرت فرماۓ انکے درجات کو بلند فرماۓ۔ آمین۔
ڈاکٹر زید حمزہ
اللہ تعالیٰ جماعت اسلامی کے انتہائی مخلص کارکن اور ہمہ وقت داعی ماجد قادری کو غریق رحمت فرمائے، ان کے بے لوث دعوتی اور تحریکی کاموں کے عوض میں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے،ان کے اہل وعیال کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
جماعت اسلامی اودگیر ہمہ وقت دعوتی و تحریکی کاموں کے لئے تیار رہنے، جماعت کی آواز پر فوری لبیک کہنے والے اور معاشرے میں جماعت کی نمائندگی کرنے والے مخلص کارکن سے محروم ہو گئ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے۔
مصباح الدین ہاشمی
مرحوم ماجد قادری: کچھ یادیں ، کچھ باتیں
دنیا میں انسان آنکھیں کھولتا ہے پلتا بڑھتا ہے ۔ زندگی کی بہاریں دیکھتا ہے ۔ بچپن سے لیکر زندگی کے مختلف مراحل میں ہزاروں قسم کے افراد انسان کی زندگی میں آتے ہیں۔ کچھ ساتھ رہتے ہیں کچھ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، کچھ کا ساتھ متعین مدت کیلیے ہوتا ہے کچھ کا غیر متعینہ مدت تک۔ کچھ کا ساتھ نا ہی ملنے اور نا ہی بچھڑنے کا ہوتا ہے ۔ اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو پل بھر کیلیے ملتے ہیں اور ہمیشہ کیلیے بچھڑ جاتے ہیں۔ اور وہ کچھ پل یادیں بن کر زندگی بھر آپ کا ساتھ نبھاتے ہیں۔
مرحوم ماجد قادری صاحب سے ملاقات بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ مجھے یاد ہے وقت جب ہمیں جی آئی او کیمپ میں شرکت کیلیے ناندیڑ جانا تھا اور محرم کا کوئی انتظام نہیں ہورہا تھا۔ ایسے وقت میں نکلنے سے کچھ قبل پہلے ان سے بات ہوئی اور جناب اس بات پر لبیک کہتے ہوۓ فوری تیار ہو گۓ ۔۔ ان کے ساتھ ناندیڑ کے ہی دو سفر ہوۓ اور دونوں ہی زندگی کے یادگار سفر ثابت ہوۓ۔۔
وہ جب بھی نکلتے تھے سفر پر انکے ساتھ اک کالے رنگ کا چھوٹا سا بیگ ہوا کرتا تھا۔ جس میں ہندی، مراٹھی کی کتابیں اور انکی ڈائری ہوا کرتی تھی، ۔ اسی ڈائری میں وہ اپنی شاعری لکھا کرتے تھے۔ اور ٹرین میں ہمیں بوریت سے بچانے کے لیے جب لہک لہک کر گاتے تو ساری محفل زعفران بن جاتی۔۔
خوش مزاجی، اور خوش اخلاقی انکا امتیازی وصف تھا۔ ٹرین میں جس سے بھی ملتے ہنستے مسکراتے ہوۓ ملتے تھے ۔ حال احوال ایسے دریافت کرتے جیسے خون کا رشتہ ہو، یا برسوں کا یارانہ ہو ۔ ہر اک کے ساتھ ملاقات کے وقت بہت تواضع کے ساتھ پیش آتے تھے۔۔
دعوت دین کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نا دیتے تھے۔ اور ہمیں بھی تلقین کرتے تھے کہ ہمیشہ دعوت دیتے رہو کیا معلوم کہ کب بلاوا آجاۓ۔
رات طبیعت کی خرابی کا پتہ چلا۔ اور صبح یہ خبر سنی تو بے ساختہ آنکھیں نم ہوگئیں۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔
ہاشمی ادیبہ مسکان جی آئی او، اودگیر