ریاستوں سےمہاراشٹرا

ایس آئی او کا مطالبہ: لاک ڈاؤن کے دوران اسکولس اور کالجز کی فیس میں رعایت دی جائے

 ممبئی: ایسی صورتحال میں جہاں ریاست کےعوام کی زندگی کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہے،  اسکولوں اور کالجوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس  میں کمی کی جائے، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے مطالبہ کیا ہے.

اس ضمن میں ریاستی حکومت اور  فی ریگولیٹنگ اتھارٹی (ایف آر اے)  کو لکھے گئے خط میں ایس آئی او نے تجویز پیش کی ہے کہ ریاست کے تمام اسکولوں کی فیسوں میں ۳۰ فیصد کمی کی جائے تاوقتیکہ  اسکولوں میں باقاعدہ کلاس لینا ممکن  ہو ۔ تنظیم نے تمام اعلیٰ، تکنیکی، طبی اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کی سالانہ فیس  ۱۵ فیصد کم کرنے کی  تجویز بھی پیش کی ہے۔  اس کے ساتھ ہی ایس آئی او نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس بات کو  یقینی بنائے  کہ   اسکولی عملے کے تمام افراد کی ملازمت  برقرار رہے  اور انہیں بر وقت تنخواہیں ادا  کی جاتی رہے۔

ایس آئی او جنوبی مہاراشٹر کے صدرمحمد سلمان احمد  نے کہا،”لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سارے والدین اپنے معمول کے اخراجات (جن  میں ان کے بچوں کی اسکول اور کالج کی فیس بھی شامل ہے)  کو پورا کرنے میں بہت مشکلات محسوس کررہے ہیں ۔معاشرے کی ہمہ جہت ترقی کے لئے تعلیم ایک لازمی ضرورت ہے۔لہذاموجودہ بحران کے علی الرغم اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ریاست کے تمام  طلباء کو بغیر کسی رکاوٹ کے تعلیم فراہم کی  جاتی رہے ” ۔

تنظیم کے مطالبے کو جواز فراہم کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی  نشاندہی کی کہ ریاست کے بیشتر طلباء  کے لئےاگلے چند مہینوں میں فزیکل  کلاسیز شروع نہیں ہوں گی۔  انہوں نے کہا، ” اس کے بجائے اسکول اور کالجز آن لائن یا  کسی اور ذریعے سے کلاس لیں گے ۔ یہ ان کے  لئے معمول کے  کئی اخراجات کی بچت کا سبب ہوگا۔  اس  بچت  کو طلباء کی فیس میں کچھ رعایت فراہم کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ "

ریاستی  محکمہ برائے اسکولی تعلیم  نے تعلیمی سال 2020-21  میں اسکولوں کو فیس میں اضافے سے روکنے اور فیس  کی قسطوں میں  ادائیگی  کی اجازت دینے بابت ایک حکومتی قرار داد (جی آر) جاری کیا ہے۔تاہم اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔ایس آئی او نے اپنے خط میں یہ بات بھی کہی  ہے کہ پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کی فیس کو منضبط کرنے والےادارہ  اسٹیٹ فیس ریگولیٹنگ اتھارٹی (ایف آر اے) نے پہلے ہی ان کالجوں کے لئے فیس کا ڈھانچہ متعین کردیا  ہے، جس کی رو سے بیشتر انسٹی ٹیوٹ کو ۵ سے لے کر ۱۵ فیصد کے درمیان  فیس  میں اضافے  یا گذشتہ سال (2019-20) کی طرح فیس وصول کرنے کی اجازت ہے۔  تنظیم کا حکام سے مطالبہ ہے کہ ان اضافوں کو واپس لیا جائے   اور ان کی جگہ فیس میں کٹوتی کی جائے ۔

ایس آئی او نے متوجہ  کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تنخواہ روکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، خاص طور پر عارضی بنیادوں پر مقرر کیے جانے والے اسٹاف کو فیس  میں رعایت کے بہانے سے ملازمت سے فارغ نہ کیا جائے۔

فیس میں رعایت کے علاوہ، ایس آئی او نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ  اقلیتی ، او بی سی، وی جے / این ٹی، ایس ای بی سی اور ای بی سی طلباء کو فراہم کی جانے والی اسکالرشپ کی رقم میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔ خط میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں وصول کی جانے والی فیس کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!