جنرل

صحافی ونود دوا کوسپریم کورٹ نےدی راحت، 6جولائی تک گرفتارنہیں کیا جائے گا

نئی دہلی:14/جون- صحافی ونود دوا کوراحت دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اتوارکے روز خصوصی سماعت میں حکم دیا ہے کہ ان کے یوٹیوب شوپرہماچل پردیش میں ان کے خلاف درج ہونے والے بغاوت کے مقدمے کے سلسلے میں انہیں 6 جولائی تک گرفتارنہیں کیا جائے گا۔عدالت عظمیٰ نے کہاہے کہ دوا کو تفتیش میں شامل ہونا پڑے گا اور ہماچل پردیش پولیس کی جاری تفتیش پرکوئی پابندی نہیں ہوگی۔

جسٹس یو یو للت ، جسٹس ایم ایم شانتناگودر اور جسٹس ونییت سرن کے بنچ نے غداری کے مقدمے کوکالعدم قرار دینے کی درخواست پر مرکزی حکومت اورہماچل پردیش حکومت کو نوٹس بھیجے اور ان سے دوہفتوں میں جواب طلب کیاہے۔ونود کی جانب سے ، سینئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے نہ صرف ایف آئی آر پر روک لگانے،بلکہ اس کو منسوخ کرنے کامطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے کہاہے کہ غداری کا مقدمہ درج کرکے صحافی کے اظہار رائے کے بنیادی حق کو پامال کیاگیاہے۔سنگھ نے کہا کہ اگر لوگوں کے خلاف اس طرح کے الزامات دائر کردیئے گئے ہیں تو بہت سارے لوگ غداری کے الزام میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزار چاہتے ہیں کہ عدالت ان کے شوکی ویڈیوکلپ دکھائے۔عبوری ریلیف دیتے ہوئے بنچ نے کہاہے کہ وہ اس معاملے کی تفصیلات پر غور نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی تفتیش کو روکنے کے لیے بھی۔

مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل توشر مہتا نے اس نوٹس کو قبول کیا اور کہاہے کہ وہ دوہفتوں میں جواب داخل کردیں گے۔دہلی ہائی کورٹ نے اس سے قبل ان کے خلاف ایک اور کیس میں تحقیقات سے روک دیا تھا۔ یہ معاملہ یوٹیوب پر ان کے شوسے بھی وابستہ تھا۔شملہ میں پولیس نے بی جے پی کے ایک مقامی لیڈرکی شکایت پر ونودسے پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کوکہاتھا۔

قومی دارالحکومت میں درج شکایت کی طرح ، شملہ میں سینئر صحافی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آردہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق ان کے یوٹیوب شوسے متعلق ہے۔شکایت گزارکے مطابق ونود نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائدکیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!