یونیورسٹی امتحانات کے معاملے پر سیاست نہ کریں: ایس آئی او مہاراشٹرا
ممبئی: 5/جون (پریس ریلیز) اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) مہاراشٹر ساؤتھ نے جمعہ کو کہا کہ اعلیٰ اور تکنیکی تعلیمی کورس کے آخری سال کے امتحانات پر سیاست انتہائی قابل مذمت ہے، کیوں کہ اس سے طلباء میں خوف اور امتحانات کے تعلق سے ابہام پیدا ہوا ہے۔
مہاراشٹر کے گورنر اور تمام ریاستی یونیورسٹیوں کے چانسلر بھگت سنگھ کوشیاری اور ریاستی حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں ایس آئی او نے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی میں ہونے والے امتحانات کے معاملے میں کسی قسم کی سیاست میں شامل ہونے کے بجائے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ طلبہ تنظیم نے تمام طلبہ کے لئے صحت، تحفظ اور انصاف کو یقینی بنانے کے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔
ایس آئی او نے اپنے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ عالمی سطح پر صحت کے بحران کے وقت طلبا کی حفاظت اور صحت کو ترجیح دی جانی چاہئے اور اس کے مطابق امتحان سے متعلق کوئی بھی فیصلہ لیا جانا چاہئے۔
تنظیم نے استدلال کیا ہے کہ ڈگری سرٹیفکیٹ کسی طالب علم کو صرف آخری ششماہی ہی نہیں بلکہ تمام ششماہیوں میں اس کی کارکردگی کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔ لہذا تمام سالوں کے طلبہ کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہئے اور اسی وجہ سے صرف آخری سال کے طلباء کو امتحانات میں شامل کروانا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
ایس آئی او نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر کوویڈ 19 وباء کی صورتحال قابو میں آجاتی ہے اور تعلیمی ادارے جولائی میں دوبارہ کھولنے کی پوزیشن میں ہیں تو پھر درمیانی سالوں سمیت کسی بھی سال کے امتحانات منسوخ نہیں کئے جانے چاہئے اور نتائج کا اعلان 30 دن کے اندر اندر ہونا چاہیے۔ لیکن اگر صحت کا بحران برقرار رہے تو کورس اور سال سے قطع نظر تمام امتحانات منسوخ کردیئے جائیں اور اوسط مارکس کی بنیاد پر نتائج کا اعلان کیا جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جاری لاک ڈاؤن نے ہمارے تعلیمی سہولیات کی حدود اور خامیوں کو اجاگر کیا ہے۔ اسی لیے ایس آئی او نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تعلیمی سہولیات کو مزید مؤثر بنائیں تاکہ مستقبل میں ہم اس طرح کے بحران کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں۔
صدر ایس آئی او جنوبی مہاراشٹر محمد سلمان احمد کا کہنا ہے کہ “اگرچہ ریاستی حکومت نے تمام امتحانات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، آخری سال کے طلباء کے امتحانات کے بارے میں ابھی بھی غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔ اس مسئلے پر سیاست کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، کیوں کہ اس سے طلباء میں خوف و ہراس اور الجھن پیدا ہوئی ہے۔ اس ضمن میں طلباء کی صحت اور تعلیمی نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر اتفاق رائے سے فیصلہ لینا چاہیے۔”