خبریںقومی

ظفرالاسلام کی عبوری ضمانت کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے ہائی کورٹ 12 مئی کو تیار

اپنی درخواست میں ظفر الاسلام نے کہا کہ پولیس نے ان کے خلاف جو ایف آئی درج کی ہے اس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، جوکہ قانون کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے

تصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان نے اپنے خلاف درج غداری کے مقدمہ کے سلسلہ میں دہلی ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کے لئے درخواست دائر کی ہے۔ ان کی وکیل ایڈووکیٹ ورندا گروور نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ درخواست پر جلد سماعت کے لئے تیار ہو گیا ہے اور 12 مئی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اپنی درخواست میں ظفر الاسلام نے کہا کہ پولیس نے ان کے خلاف جو ایف آئی درج کی ہے اس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، جوکہ قانون کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے۔

وکیل ورندا گروور کے توسط سے ظفرالاسلام نے اپنی درخواست ضمانت میں کہا ہے کہ وہ سول سرونٹ ہیں اور ان کی عمر 72 سال ہے اور وہ دل کے عرضہ اور بلڈ پریشر کی پریشانی میں بھی مبتلا ہیں۔ لہذا ان کے کووڈ-19 سے متاثر ہونے کا کافی خطرہ ہے، جو کہ ان کی عمر کے شخص کے لئے مہلک ہو سکتا ہےدرخواست گزار ظفر الاسلام نے کہا کہ مارچ 2020 سے ہندوستان بھر میں وسیع پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز بیانات سامنے آئے اور کچھ مسلمانوں کو کووڈ-19 پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان پر حملے بھی کئے گئے۔ انہوں کہا کہ پہلے فرضی خبروں کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف ماحول تیار کیا گیا اور پھر ان پر حملہ کئے گئے۔

انہوں نے کہا ’’سوشل میڈیا پوسٹ کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف بدنیتی سے ایف آئی آر درج کرائی گئی جس کا مقصد تشہیر حاصل کرنا ہے۔ لہذا، درخواست گزار کی عبوری ضمانت منظور کی جائے اور ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر پولیس کی کسی بھی کارروائی سے ان کو حفاظت فراہم کی جائے، تاکہ وہ مسلمانوں کے حقوق کے حق میں اپنے فرائض کو انجام دیتے رہیں۔‘‘

واضح رہے کہ ظفرالاسلام خان کی 28 اپریل کی فیس بک پوسٹ کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے دہلی رہائشی ایک شخص نے پولیس سے شکایت کی تھی، جس کے بعد ان پر ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس نے چیئرمین اقلیتی کمیشن کے خلاف درج ایف آئی آر میں دو فرقوں میں عدم رواداری کو فروغ دینے، مساوات اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کئے. ظفر الاسلام نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا ’’مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ اگر ہندوستان کے مسلمانوں نے اس کی شکایت عرب ممالک سے کر دی تو ہندوستان میں زلزلہ آجائے گا۔‘‘ خاص طور سے کویت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کویت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!