لاک ڈاؤن اور وقت کا موٴثراستعمال۔۔۔ کیوں اور کیسے؟
صدیقی محمد اویس نیانگر، میرا روڈ
ملک بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس یا COVID-19 کے قہر کے چلتے چند دنوں قبل حکومت کی جانب سے مکمل لاک ڈاؤن نافظ کر دیا گیا ہے ۔ جس میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، ضروری اشیاء اور اناج وغیرہ کی خرید و فروخت کے لئے دن میں کچھ وقت معین کردیا گیا ہے، اس طے شدہ وقت میں گھر کے صرف ایک یا دو افراد کو باہر نکلنے کی اجازت ہے۔ مقررہ وقت ختم ہونے پر کسی کو بھی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ حالانکہ یہ تمام تدابیر پر عمل کرنا ہم سب کے لئے بے حد ضروری ہے کیونکہ مذکورہ بالا مرض بہت تیزی سے اپنے اثرات مرتب کر رہا ہے ۔ محکمہ صحت، حکومت و انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا بحیثیت شہری ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اب ایسے میں بند کے چلتے لوگ گھروں میں بیٹھے بیٹھے بیزار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے کئی افراد اپنا وقت گزارنے کے لئے سوشل میڈیا، ٹی وی، آن لائن گیمز وغیرہ میں بےجا ملوث ہو رہے ہیں ۔ جبکہ اللہ تعالی قرآن مجید کی سورۃ المومنون کی آیت نمبر ۳ میں مومن کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ’ جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ‘ یعنی ایک مومن کبھی لغو باتوں میں مبتلا نہیں ہو سکتا اسی لئے ہمیں بھی ایسے فرصت کے اوقات کو اللہ کی نعمت سمجھ کر اسکا صحیح استعمال کرنا چاہئے ۔
اب یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ وقت کا صحیح استعمال کیسے ہو ؟
یا کونسے ایسے کام ہیں جن کے کرنے سے ہم لغویات سے بچ سکتے ہیں ؟
کونسے ایسے کام ہیں جن کے کرنے سے اللہ تعالی ہم سے خوش ہوگا ؟
آئیے جانتے ہیں۔۔۔
۱) سب سے پہلے ہمیں اپنے گھروں میں تمام فرض نمازوں کو باجماعت ادا کرنے کا نظم کرنا ہے جس میں گھر کے تمام افراد شامل ہوں ۔
۲) یہ فرصت کے اوقات اللہ کی طرف سے ایک سنہری موقع بھی ہے بچوں کی تربیت کے لئے، ایک مخصوص وقت میں بچوں کو سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہم کا مطالعہ کرایئں یا پھر انہیں مجاہدین اسلام کے کارناموں سے روشناس کرائیں جن سے انکے دلوں میں بھی اسلام کی خدمات انجام دینے کا جذبہ پروان چڑھے۔ اور اسلام کا صحیح شعور بیدار ہو۔
۳) بچوں کے ساتھ ساتھ گھر کے دوسرے تمام افراد کو بھی اس سرگرمی میں شامل کریں اور درس قرآن یا درس حدیث وغیرہ کا اجتماعی نظم و ضبط قائم کریں ۔
۴) اسکے علاوہ کئی دوسری چیزوں کا مطالعہ کریں اور کرایئں مثال کے طور پر بچوں کو انکا تعلیمی نصاب پڑھوایئں، کوئی زبان کے سیکھینے اور سکھانے پر توجہ دیں۔
۵) بعض اوقات سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر کچھ ایسی ویڈیوز دیکھیں جن سے کوئی چیز یا کوئی ہنر سیکھنے کو ملتا ہو۔
۶) حالات حاضرہ سے مسلسل ربط کے لئے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کریں لیکن ایک حد تک ۔
۷) اس مکمل بند کے چلتے کئی ایسے ضرورت مند افراد ہیں، غریب طبقہ ہے، مزدور ہیں جن کا گزارا ہے حد مشکل ہوگیا ہے، انکے پاس کھانا نہیں ہے ضرورت کی اشیاء مہیا نہیں ہیں تو ان افراد کے لئے ہمیں آگے بڑھ کر کام کرنا چایئے، انکی مدد کرنا چاہئے ۔ ضروری نہیں ہے کہ ہم باہر جائیں ایسےضرورت مند لوگوں کو تلاش کریں۔ کیونکہ معاشرے میں کئی ملی تنظیمیں ہیں جو اجتماعی طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں تو ہمیں چاہیئے کہ ہم سے انفرادی طور پر جتنا ہو سکے اتنا تعاون کریں یا اگر مناسب ہو تو خود بھی جاکر خدمات انجام دیں۔ اللہ نے ہمیں صاحب استطاعت بنایا ہے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم ایسے تمام لوگوں کی مدد کرکے اللہ کا شکر ادا کریں ۔
۸) ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ سب سے اہم ہے تعلق بااللہ۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم مشکل حالات کے چلتے اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر بنایئں ۔ خصوصی طور پر ہر وقت ہر نماز کے بعد ذکر الہی میں اپنا وقت صرف کریں اور اللہ سے کثرت سے دعائیں بھی مانگیں ۔
مندرجہ بالا جو بھی چیزیں بیان کی گئی ہیں ان پر گھر کے بڑے افراد کو عمل کرنا چاہئے اور اہل خانہ کو بھی تاکید کرنی چاہئے ۔ ان سب کے علاوہ اور بھی کئی کام یا سرگرمیاں ہو سکتیں ہیں جو آپ فرصت کے اوقات میں کریں۔ یہاں یہ تمام چیزیں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے ہم اپنے فرصت کے اوقات کو لغو یا بے مطلب کی چیزوں میں نہ لگاتے ہوئے ایسی چیزوں میں لگائیں جن سے ہمیں کچھ سیکھنے کو ملے، ہماری تربیت ہو، ہمارا تذکیہ نفس ہو، ہماری شخصیت کا ارتقاء ہو، ہمارے کردار و اخلاق اس طرح سنورے کہ برادران وطن کے سامنے ہمارا کردار سراپا اسلام کی دعوت کا باعث ہو، اور اللہ تعالی بھی ہم سے راضی ہو ۔ دراصل وقت اللہ کی دی ہوئی ایسی نعمت ہے جو ہماری زندگی میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اسی لئے ہمیں چاہیئے کہ ہم وقت برباد نہ کریں بلکہ وقت کا موثر استعمال کریں ۔ خلفائے چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ ‘ لعنت ہے اس مومن پر کہ جس کے دو دن ایک سے گزریں ‘ یعنی قول کا مفہوم یہ ہے ہم ہمیں کچھ نہ کچھ سیکھتے رہنا چاہیے، مختلف قسم کی سرگرمیوں میں اپنے آپ کو ملوث رکھنا چاہیے۔
عبادت خدا کرنا ہے انسان کو صدا موت تک
دنیا کے کاموں کو اپنا ایک بہانہ بنا دیا
وقت فرصت جب ملی جسکا گمان نہ تھا تجھ کو
بیزار کیوں ہوا اب عبادت کو اپنا رنگ کیوں نہ بنا دیا
آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور تمام پریشانیوں کو جلد از جلد دور فرمائے سب کے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے۔۔۔۔آمین ۔