گودی میڈیا اور کیجریوال نے کورونا وائرس کی آڑ میں مسلم دشمنی کا کیا مظاہرہ
محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی
ایک خطرناک وبا “کورونا وائرس”چین میں تباہی و بربادی اور ہزاروں انسانوں کو موت کی آغوش میں دھکیل کر اور اس کے بعد اٹلی، اسپین، جرمنی، امریکہ، برطانیہ اور عرب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہوا برصغیر ہندوستان، پاکستان اور بنگلادیش کو اپنی ہوس کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ اس وقت ہمارا موضوع ہندوستان ہے.
ہمارے لئے یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ چین سے کورونا وائرس کی آہٹ نے جنوری کے مہینے میں ہی دستک دے دی تھی لیکن وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ دہلی الیکشن کی مہم، پورے ملک میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف پھیلے شاہین باغوں کو سازشوں کے ذریعے انہیں اکھاڑنے، دہلی میں الیکشن کے بعد منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی املاک کو جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرنے اور مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت کو پیسہ کے بل بوتے پر گرانے اور وہاں پر دوبارہ بی جے پی کی حکومت کو برسرِ اقتدار میں لانے کے کام میں مصروف عمل تھی
اور اس دوران مودی شاہ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تعلق سے اپنی آنکھیں تقریباً بند کر لیں تھی اور کورونا وائرس کو اس دوران ہندوستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا پورا اور بھرپور موقع مل گیا تھا۔ مودی شاہ کی حکومت کو کورونا وائرس کی سنگینی کا احساس ہوا تو بہت دیر ہو چکی تھی اور انہیں کچھ نہیں سوجھ رہا تھا کہ آخر کورونا وائرس کی سنگینی سے کیسے دیش واسیوں کو بچائیں، تو بے سوچے سمجھے اور حالات کا جائزہ لیے بغیر ہی پورے ملک ایک دن کا”جنتا کرفیو”کا اعلان کردیا گیا اور لوگوں سے تالیاں، تھالیاں اور سیٹیاں بجا کر کورونا وائرس کو بھگانے کی ناکام کوشش کی گئی۔
اس سے کام نہیں بنا تو بغیر ہوم ورک کیے ہوئے اور عام جنتا کی مصیبتوں اور پریشانیوں کو خاطر میں لائے بغیر 21/دنوں کا لاک ڈاؤن پورے میں اندھا دھن تھوپ دیا گیا اور جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو”من کی بات” کے خطاب میں رو رو کر اور مگر مچھ کے آنسو بہا کر معافی مانگنے کا خوبصورت ڈرامہ کیا گیا جب وہ بھی ناکام ہوتا دکھائی دیا تو آخری چارے کے طور کورونا وائرس کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش شروع ہوئی اور پھر کیا تھا کورونا وائرس کی آڑ میں تبلیغی جماعت کے بین الاقوامی مرکز”نظام الدین”دہلی کو منصوبہ بند طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔
لاک ڈاؤن سے پہلے مرکز میں تقریباً 2000/لوگ موجود تھے لیکن کچھ لوگ مختلف ریاستوں میں چلے گئے تھے۔ دہلی کا نظام الدین تبلیغی جماعت کا مرکز ہے اور یہاں پر 1000 اور 2000 لوگوں کا ہر وقت رہنا ایک عام سی بات ہے اچانک لوک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے پورے ہندوستان میں لوگ ادھر اُدھر پھنس کر رہ گئے ایسے حالات میں میں جماعت کے لوگ بھی کہاں جاتے اس لئے وہ بھی مرکز میں قید ہو کر رہ گئے۔ اس بہانے گودی میڈیا نے مرکز نظام الدین دہلی پر چوطرفہ یلغار کر دی اور تبلیغی جماعت کو بدنام کرنا شروع کر دیا کہ یہی کورونا وائرس کا اصل مرکز ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس موقع پر جلتی آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کیا ہے اور انہوں نے مرکز نظام الدین کے نگراں کے خلاف دہلی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے۔ یہ وہی اروند کیجریوال ہیں جو دہلی میں ہندوتوا وادیوں کے دہشت گردوں کے ذریعے مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلنے کے وقت پورے منظر نامے سے غائب ہو گئے تھے اور جب خون کی ہولی ختم ہوئی تو انہیں دہلی پولیس کی مسلمانوں کے خلاف بربریت یاد دلائی گئی تو صاف طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ دہلی کی پولیس ان کی نہیں وزیر داخلہ امیت شاہ کی نگرانی میں ہے اور وہ اس تعلق سے کچھ نہیں کرسکتے ہیں اور اب یہی اروند کیجریوال مرکز نظام الدین پر ایف آئی آر درج کرنے کے لئے دہلی پولیس کو حکم دے رہے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا ہو تو دہلی پولیس ان کی نگرانی میں جائے گی۔ ہمیں اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ اروند کیجریوال آر ایس ایس کا ہی آدمی ہے جو عام آدمی کا مکھوٹا پہن کر آر ایس ایس کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لگا ہوا ہے۔ گودی میڈیا اور اروند کیجریوال اچھی طرح جان لیں اور کان کھول کر سن لیں کہ ہندوستان کے سارے مسلمان تبلیغی جماعت پر حملہ کرنے کو اصل میں مسلمانوں پر حملہ کرنا تصور کرتے ہیں اور اس وقت تبلیغی جماعت کے ساتھ سیسا پلائی دیوار کی کھڑے ہوئے ہیں۔