مرکزتبلیغی جماعت اور کورونا: دہلی پولس پر اُٹھے سوال، جلسے کی اجازت کیوں دی گئی!
اس وقت ہندوستان میں کورونا انفیکشن کا ’ہاٹ اسپاٹ‘ بنے نظام الدین مرکز میں ہوئے جلسے کو لے کر دہلی پولس اور انتظامیہ کٹہرے میں کھڑی نظر آرہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر اس جلسے کی اجازت کس طرح دی گئی؟
راجدھانی دہلی کے نظام الدین علاقے میں موجود درگاہ کے نزدیک واقع تبلیغی جماعت مرکز میں مذہبی جلسہ کرنے کی اجازت آخر کس نے دی؟ جب پورے ملک میں کورونا وائرس کا خطرہ تھا اور دفعہ 144 بھی نافذ ہو چکی تھی، تو پھر نظام الدین تھانہ سے چند قدم کی دوری پر اس جلسے کو کیسے ہونے دیا گیا؟ یہ سوالات جلسہ میں شریک کئی افراد کے کورونا پازیٹو ہونے اور کئی کے انتقال ہو جانے کے بعد دہلی پولس اور انتظامیہ سے بار بار پوچھے جا رہے ہیں۔
دراصل نظام الدین مرکز میں ملک و بیرون ملک کے ہزاروں لوگ آتے ہیں، یہاں رک کر مذہبی جلسے میں حصہ لیتے ہیں۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا تھا، لیکن کورونا کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا اور سوشل ڈسٹنسنگ کی اپیلیں کی جا رہی تھیں، پھر اتنی بڑی تعداد میں یہاں لوگوں کی بھیڑ کیسے جمع ہوئی، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
پیر کے روز دہلی میں منعقد پریس کانفرنس میں یہ سوال وزارت داخلہ سے پوچھا گیا تھا، لیکن اس بارے میں وزارت کی جوائنٹ سکریٹری پنیہ سلیلا شریواستو نے کسی بھی قسم کی جانکاری ہونے سے انکار کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی پولس سیدھے طور پر مرکزی وزارت داخلہ کو ہی رپورٹ کرتی ہے۔
بہر حال، مرکز میں ہوئے جلسہ کے بعد خطرہ کا احساس اس وقت ہوا جب اس جلسے میں شامل ہوئے دو لوگوں کی موت واقع ہو گئی۔ اس کے بعد دہلی حکومت اور عالمی صحت ادارہ کی ٹیمیں حرکت میں آئیں۔ پیر کی صبح یہ ٹیمیں مرکز پہنچیں اور اسے سینیٹائز کرنے کا کام شروع ہوا۔ نظام الدین کی دونوں مساجد کو بھی بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد مرکز میں ٹھہرے تقریباً 1500 لوگوں کو قریبی اسپتالوں اورجھجر واقع ایمس کے ساتھ ساتھ اتر ریلوے کے کوارنٹائن سنٹر بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس کے لیے دہلی ٹرانسپورٹ یعنی ڈی ٹی سی بسوں کا استعمال کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ مرکز کے جلسہ میں ملک کی کئی ریاستوں کے لوگ شامل ہوئے تھے۔ اکثریت تلنگانہ اور اتر پردیش کے لوگوں کی تھی۔ پتہ چلا ہے کہ اس جلسہ میں اتر پردیش کے تقریباً 100 لوگ شامل ہوئے تھے اور ان سب کی شناخت ہو چکی ہے۔ اتر پردیش پولس ذرائع کے مطابق ان سبھی کو دہلی کے ہی الگ الگ اسپتالوں میں آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کے گھر والوں سے بھی رابطہ کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ زیادہ تر لوگ مغربی اتر پردیش اور تین وارانسی کے تھے۔ اتر پردیش پولس کا دعویٰ ہے کہ جلسے کے بعد یو پی کا کوئی بھی شخص واپس نہیں لوٹا ہے۔
پورے علاقے کو سیل کردیا گیا
نظام الدین کے علاقے میں، مرکز میں لوگوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مرکز میں جماعت کے لیے آنے والے بہت سارے لوگ بیمار تھے اور کرونا سے انفیکشن ہونے کا امکان موجود ہے۔ اس کے پیش نظر دہلی پولیس نے نظام الدین کے پورے علاقے کو سیل کردیا ہے۔ مرکز کو بند کر دیا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہے۔ آس پاس کا علاقہ بھی سیل کردیا گیا ہے۔ نظام الدین کے علاقے میں متعدد ڈاکٹروں کی ٹیمیں تعینات کی گئیں ہیں۔