جنتا کرفیو، سستی شہرت کے سوا کچھ نہیں
محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی
بہت دنوں سے وزیراعظم نریندر مودی کو نوٹنکی کرنے کا موقع نہیں ملا تھا دنیا بھر میں قہر بن کر ٹوٹے”کرونا وائرس (کُوِڈ 19) جس کا اثر بھارت میں بھی دکھائی دے رہا ہے اس نے مودی کو نوٹنکی کرنے کا موقع فراہم کر ہی دیا۔ جمعرات کے روز وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کرتے ایکشن سے بھرپور انداز میں کہا کہ پرانے زمانے میں جنگ کے دوران مکمل طور پر بلیک آؤٹ کا نفاذ کردیا جاتا تھا۔ گھر سے نکلنا بند ہو جاتا تھا، یہاں تک کہ گھر کی لائٹس بھی بند کر دی جاتی تھیں۔ آج بھی جنگ جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور انہوں نے کہا کہ اس وقت”جنتا کرفیو”کی ضرورت ہے۔ لہٰذا سبھی لوگوں کو 22/مارچ کی صبح 7/بجے سے رات 9/بجے تک جنتا کرفیو پر عمل کرنا ہوگا۔
اس کے تحت غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں، سوسائٹی کے اندر جمع نہ ہوں، تاہم جن لوگوں کا گھر سے باہر نکلنا نہایت ضروری ہے، وہ صرف باہر نکلیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ریاستی حکومتوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ جنتا کرفیو کو یقینی بنائیں۔ این سی سی اور مذہبی تنظیموں وغیرہ سے بھی گزارش کی ہے کہ وہ لوگوں کو جنتا کرفیو کے نفاذ کے بارے میں آگاہ کریں۔
کرونا وائرس کی وبا مودی شاہ حکومت کے لئے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوئی ہے اس کی آڑ میں حکومت کی ساری ناکامیوں پر وقتی طور پر پردہ سا پڑ گیا ہے اور اسی کی آڑ میں ریلوے پلیٹ فارم کا کرایہ 10/روپئے سے بڑھا کر 50/روپئے کردیا گیا ہے۔
عوام بیچاری کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے خوف زدہ ہے اور ریلوے پلیٹ کا کرایہ بڑھانے کا کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے۔ ریاست مدھیہ پردیش میں تو کرونا وائرس کا کوئی اثر ہی دکھائی نہیں دے رہا ہے وہاں پر تو بڑے پیمانے پر بی جے پی کے ذریعے کانگریسی ایم ایل اے حضرات کی خریداری دن کے اجالے میں جاری ہے اور ایک ایک ایم ایل اے کو کئی کئی کروڑ روپے دیئے جارہے ہیں اور دوسری طرف یس بینک (YES BANK) کے کھاتے داروں کو بینک سے اپنا پیسہ نکالنے کے لئے رقم نہیں دی جارہی ہے۔
دہلی میں ہوئے منصوبہ بند طریقے سے باہر سے لائے گئے شرپسند عناصر کے ذریعے مسلمانوں کا قتل عام اور ان کے گھروں، دکانوں اور مسجدوں کو لوٹنے اور جلانے کے واقعات رونما ہوئے۔ اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے ایک لفظ بھی اپنے منہ سے نہیں نکالا اور نہ ہی متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی زحمت گوارہ کی، یعنی ان کے نزدیک مسلمانوں کی جان و مال کی سرے سے کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کے نزدیک جو ہورہا ہے وہ صحیح ہورہا ہے کیونکہ وہ اس کا ٹریلر 2002/میں گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل کر دکھا چکے ہیں۔ جہاں مودی کو اپنے آپ کو نمایاں کرنے کا موقع ملتا ہے اس کو وہ ہاتھ سے بلکل جانے نہیں دیتے ہیں اور کرونا وائرس کی وبا میں بھی مودی نے اپنی ذاتی پبلیسٹی کا موقع آخرکار بڑی خوبصورتی کے ساتھ نکال ہی لیا۔
مودی کے ذریعے”جنتا کرفیو”کے اعلان کے ساتھ ہی اندھ بھگتوں کی فوج ان تعریف کے لئے میدان میں کود پڑی، فلمی سلیبریٹیز بھی ان کے اس اقدام کی تعریف کے پل باندھتے ہوئے نظر آئے۔ بی جے کے سانپ سے زیادہ زہریلے اور خطرناک ترجمان سمیت پاترا ملک میں کرونا وائرس سے نپٹنے کیلئے مودی کو گلوبل لیڈر قرار دے رہے ہیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو مودی پوری دنیا کا”گلوبل فیکو لیڈر”ہے اسی لیے دنیا کے کئی بڑے امریکہ، انگلینڈ اور فرانس کے کثیرالاشاعت اخبار اس سلسلے میں مودی کا جم کر مذاق اڑا چکے ہیں۔ لیکن حد یہ ہے کہ”شرم مگر ان کو نہیں آتی”