آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

اچھا صلہ دیا تونے میرے فیصلوں کا

محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی

مکرمی!

کیا چیف جسٹس نے ہی گلا گھونٹ دیا انصاف کا!

ملک میں مودی شاہ حکومت کے حق میں سیاسی طور پر کئی اہم اور حساس فیصلے سنانے والے سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے انہیں راجیہ سبھا کیلئے نامزد کرکے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ان کے چیف جسٹس رہتے ہوئے بابری مسجد رام جنم بھومی پر فیصلہ، کشمیر میں آرٹیکل 370/کو ہٹانے کا فیصلہ، سی بی آئی (CBI) آلوک ورما پر فیصلہ، طلاق ثلاثہ پر فیصلہ اور رافیل گھوٹالہ پر فیصلہ پوری طرح سے اور مکمل طور پر غلط اور مودی شاہ حکومت کے درمیان ایک طرح کی سوچی سمجھی ڈیل (DEAL)تھی۔

جسٹس رنجن گوگوئی 18/نومبر 1954/میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1978 میں وکالت شروع کی اور 2001 میں گوہاٹی ہائیکورٹ کے جج بنے، 2010 میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں ان کا تبادلہ ہوا اور جسٹس گوگوئی 23/اپریل 2012 میں سپریم کورٹ کے جج اور 3/اکتوبر 2018 کو 46 ویں چیف جسٹس آف انڈیا بنے۔ انہوں نے 9/نومبر 2019 کو بابری مسجد رام جنم بھومی متنازعہ کیس کا فیصلہ سارے ثبوتوں کے بابری مسجد کے حق میں ہونے کے باوجود فیصلہ رام مندر بنانے کے حق میں سنایا اس طرح انہیں تاریخ میں انصاف کا بےدردی کے ساتھ گلا گھونٹنے والے چیف جسٹس آف انڈیا کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

دوسری طرف جسٹس لویا کا کردار ہمارے سامنے ہے وہ مودی شاہ کی حکومت کے سامنے جھکے نہیں بلکہ انہوں نے انصاف کے علم کو قائم رکھنے کے لئے موت کو گلے لگا لیا اور تاریخ میں اپنا نام سنہری حرفوں سے لکھوا لیا اور دوسری طرف رنجن گوگوئی نے چیف جسٹس رہتے ہوئے مودی شاہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے سارے فیصلے ان کی حکومت کے حق میں فیصلے سنائے اور بطور انعام و اکرام کے طور پر انہیں حکومت کے ذریعے راجیہ سبھا کیلئے نامزد کیے گئے۔
اچھا صلہ دیا تونے میرے فیصلوں کا
چیف جسٹس نے ہی گلا گھونٹ دیا انصاف کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!