این پی آر کا مکمل بائیکاٹ ہی مناسب اور قابل قبول حل ہے
عدل وانصاف کے بغیر کسی بھی سماج میں امن وسکون کی فضا قائم نہیں ہوسکتی: جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک،مولاناسرفراز احمد قاسمی کا بیان
حیدرآباد: 17/مارچ (پریس ریلیز) حق کو حق سمجھنا اور غلط بات کی تائید نہ کرنا ہی اہل حق کا شیوہ اور انصاف پسندی کاامتیاز رہا ہے،عہدے اور طاقت کا غلط استعمال،طاقت ور اورشورش پسندوں کی باطل حرکتوں سے چشم پوشی کرنا غیر مجرم کو مجرم بناکر کھڑا کرنا کسی ایک مذہب کے لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنا نہ صرف یہ کہ عدل و انصاف کے تقاضے کے خلاف ہے بلکہ انسانیت اور جمہوریت کے شایان شان بھی نہیں، اس سے ظالم کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور مظلوم کی امیدیں ٹوٹ کررہ جاتی ہیں،جسکے نتیجے میں معاشرہ ایک خوفناک صورتحال، امن وسکون سے عاری اوربے شمار مسائل کا شکار ہوجاتاہے. ان خیالات کا اظہار،شہر حیدرآباد کے ممتاز عالم دین اور کالم نگار مولانا سرفراز احمد قاسمی جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک نے صحافت کو جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔
موصوف نے بتایا کہ جس معاشرے میں عدل وانصاف کو بالائے طاق رکھدیا جاتاہے،وہاں انسان و حیوان کی تمیز مشکل ہوجاتی ہے،گویا عدل وانصاف انسانیت کی معراج،سماج کو بہتر بنانے کااہم ذریعہ اور نسخہ کیمیا ہے،اس سے انحراف اور پہلو تہی تباہی و بربادی کو دعوت دینا ہے،جو یقینا بڑاتشویشناک امر ہے.
انھوں نے کہا کہ عدل وا نصاف کے بغیر سماج میں امن و سکون کی فضا ہرگز قائم نہیں ہوسکتی،ملک میں گذشتہ تین ماہ سے جوافراتفری اور بے چینی لوگوں میں ہےجسکی وجہ سے لاکھوں لوگ سڑکوں پر ہیں،اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت دستور میں دئے گئے لوگوں کے حقوق چھیننا چاہتی ہے،اور قانون کے نام پرسیاہ قانون بناکر لوگوں پرتھوپنا اور غلام بنانا چاہتی ہے،حکومت کے اس غیردستوری اقدام کو ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا،جب تک حکومت اس طرح کےاپنے متنازع اورتکیلف دہ فیصلے کو واپس نہیں لیتی ہماری جدو جہد جاری رہنی چاہیے۔
کرونا لوجی سمجھانے والے وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم مودی کی باتوں پراب یقین نہیں کیاجاسکتا، کافی دنوں تک ان لوگوں نے جھوٹ بول کر ملک کی عوام کو گمراہ کیااور بےوقوف بنایااب اس کے جھانسے میں عوام نہیں آنے والی،یکم اپریل سے ملک بھر کے مختلف ریاستوں میں این پی آر شروع ہورہاہے،فی الحال این پی آر کامکمل بائیکاٹ ہی مناسب اور قابل قبول حل ہے،اس میں کسی بھی طرح کاکوئ تعاون اور معلومات ہرگز فراہم نہ کریں،ورنہ بعد میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا،اسلئے ہمیں ایسے موقع پر چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسکےلئے محلہ واری سطح پرشعور بیداری مہم چلانی چاہیے اورہر محلہ میں اسکے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے،جمعہ کےموقع پر خطباء حضرات اس سلسلے میں برابررہنمائی کریں اور بائیکاٹ کی ترغیب دیں۔ اسکے علاوہ اور بھی جو تدابیراور منصوبہ بندی اسکےلیے بائیکاٹ کے لیے کی جاسکتی ہو اسکواختیار کرکے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے،اور متحد ہوکر اسکو ردکیاجانا چاہیے،بعض ریاستوں نےاس سے متعلق اسمبلی میں ریگولیشن پاس کرکے اپنی ریاست میں روک لگادی ہے لیکن جن ریاستوں میں این پی آر کاکام شروع ہورہاہے وہاں کے چوکنارہ کر اسکے بائیکاٹ کی مہم چلانے کی شدید ضرورت ہے۔
پوری دنیامیں اس وقت کروناوائرس کو لیکر خوف ودہشت پھیلی ہوئی ہے،ہمیں خوف میں مبتلا ہونے کے بجائے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ اللہ کاعذاب ہے اورعذاب الہی سے بچنے کےلیے کثرت سے توبہ استغفار اور صدقہ خیرات کرنا چاہیے،اسکےعلاوہ وہ تمام تر احتیاطی تدابیر جو بتائی جارہی ہے اس پر بھی عمل کرنا چاہیے اوریہ یادرکھنا چاہیے کہ موت کاایک وقت مقررہے اور وہ اپنے مقررہ وقت پرہی آئےگی اس سے پہلے کوئ کسی کو نہیں مارسکتا اللہ تعالی اس طرح کے عذاب سے ہم سبکی حفاظت فرمایے پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ خیر کامعاملہ فرمائے۔۔۔۔