نظام آبادمیں مہاراشٹر کے محمد سلمان کی غیر قانونی حراست اور رہائی تلنگانہ پولیس کی شرمناک حرکت: صدر ایس آئی او تلنگانہ
حیدرآباد: 12/مارچ (پریس ریلیز) میڈیا ڈپارٹمنٹ ایس آئی او تلنگانہ کی پریس ریلیز کے مطابق تلنگانہ پولیس کی ذریعہ ایک شرمناک واقعہ نظام آباد میں پیش آیا، امن و امان کے محافظوں نے تمام قانونی عمل سے بالاتر ہوکر ایک نوجوان طالب علم رہنما اور ایس آئی او مہاراشٹر ساؤتھ زون کے صدر کو مہاراشٹر واپس بھیجنے سے قبل من مانی طور پر حراست میں لیا۔ ایس آئی او تلنگانہ کے صدر ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین نے تلنگانہ پولیس کے ان اقدامات کی شدید تنقید اور مذمت کی ہے ، جو خود کو ‘شہری دوست’ فورس کے طور پر فروغ دینے کی کوشش کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی او مہاراشٹر کے جنوبی زون کے صدر محمد سلمان احمد نظام آباد کے شاہین باغ سے خطاب کرنے والے تھے، پولیس نے نظام آباد پہنچنے پر انہیں گرفتار کرلیا، ایس آئی او نظام آباد کے سکریٹری محمد فراز احمد بھی ان کے استقبال کے لئے گئے تھے۔
تفصیلات کے انکشاف کرتے ہوئے ڈاکٹر طلحہ نے بتایا کہ کیسے پولیس نے سادہ لباس میں دونوں طالب علم رہنماؤں کو ریلوے اسٹیشن سے ‘اغوا’ کیا، ان کے موبائل فون چھین کر ان کو بند کردیا۔ انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور وارنی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں پولیس حکام نے ان کے آدھار کارڈ کی تصاویر اور دیگر تفصیلات زبردستی حاصل کی۔
پی ایس سے محمد سلمان کو ناندیڑ لے جایا گیا اور فراز احمد کو نظام آباد پولیس کمشنریٹ میں چھوڑا گیا۔ اس دوران انہیں اپنے موبائل فون استعمال کرنے اور کنبہ اور دوستوں سے رابطہ کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔
پولیس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر طلحہ نے کہا کہ عوام کی آوازوں کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال اب پھرزور پکڑے گا اور سی اے اے ، این پی آر ، این آر سی کی تحریک کو روکنے کی تمام کوششیں بیکار ثابت ہوں گی۔ ایک طرف لوگ کھلے عام تشدد کا مطالبہ کررہے ہیں اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلارہے ہیں اور دوسری طرف تلنگانہ پولیس جب لوگ جمہوری انداز میں سنجیدہ معاملات کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ پولیس کی طرف سے یہ تعصب اور طرفداری ہے اور ان کی وردی کے برخلاف ہے جو انہوں پہنی ہے اور انہیں لازمی طور پر غیر جانبدارانہ انداز میں کام کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر طلحہ نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت خاموشی سے اور پولیس کو اپنا مینڈیٹ ختم کرنے کی اجازت دی۔ انہوں نے نظام آباد کے شہریوں کو حکومت کی فرقہ وارانہ اور تفرقہ انگیز کارروائیوں کے خلاف پرجوش جدوجہد کرنے پر مبارکباد دی اور محکمہ پولیس کی زیادتیوں سے مشتعل ہوئے بغیر اسے جاری رکھنے کی تاکید کی۔