خواتینسماجیمضامین

عالمی یوم خواتین اور اسلام

فاریحہ مریم، بسواکلیان

یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ معاشرے کے حسن، وقار، تنظیم اوراستحکام کا راز عورت کی پر خلوص قربانیوں اور لازوال جدو جہد میں پوشیدہ ہے مگر یہ بھی تاریخ عالم کی تلخ حقیقت ہے کہ دنیا کی بیشتر تہذیبوں میں عورت کو وہ مقام و مرتبہ نہیں دیاگیا جس کی وہ مستحق تھی۔کبھی اُسے گناہ کی جڑاورکبھی مرد کے پاؤں کی جوتی سمجھا گیا، اُسے ہر خطے میں مظلوم، مجبور اورمحروم رکھا گیا۔اُسے کوئی سماجی، معاشی اورسیاسی حقوق حاصل نہ تھے۔ زندہ درگور ہوتی ہوئی عورت کے لئے محسن نسواں نبی رحمتﷺ ایک ایسا نظام لے کر آئے جس میں اُسے انسانیت کے شرف سے نوازا گیا۔

قرآن کا اعلان نہایت صاف اور واضح ہے کہ حقوق کے اعتبار سے مرد اور عورت کا درجہ ایک ہے۔ جس طرح مرد کے حقوق عورت پر ہیں ٹھیک اسی طرح عورت کے حقوق مرد پر ہیں۔
وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَۃٌ(النساء4:34)
”عورت کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے“۔

دنیا بھر میں خواتین اپنی شناخت کی بقا کے لئے منصوبے بنا رہی ہیں۔ معاشرے میں اپنی حیثیت کو تسلیم کرانے کے لئے جد وجہد کے راستے تلاش کر رہی ہیں اس کے بر عکس مسلمان عورت کو یہ حقوق 1436 سال پہلے مل چکے ہیں اور یہ حقوق دینے والا واحد مذہب اسلام ہے۔ دوسرے جانب مغر بی دنیا نظر آتی ہے جہاں آج بھی عورت اپنے حقوق سے محروم ہے۔

8 مارچ 1907 سے دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے یہ سلسلہ اس مغربی معاشرے کے ایک شہر نیویارک سے شرو ع ہوا جہاں خواتین نے اپنی ملازمت کی شرائط کو بہتر بنوانے کے لئے مظاہرہ کیا، جلسے جلوس ہوئے، خواتین پر تشدد بھی ہوا اور بالآخر مطالبات مان لئے گئے اسی لئے اس دن کو اقوام متحدہ نے عالمی یوم خواتین قرار دیا اور تمام ملکوں پر یہ ایجنڈا لاگو کردیا جس کی رو سے خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا۔

ایک طرف جدید تہذیب عورت کو آزادی، مساوات اورترقی کے نام پر دھوکہ دے رہی ہے اورخوشنما نعرے دے کر آندھی اور طوفان کی طرح اُس سے نسوانیت کا غرور، حیا کا چلن، اور ممتا سب کچھ چھین لینے کے درپے ہے۔ اسی لیے موجودہ دور عورت کے لیے بے چینی‘ اضطراب اور پریشانی لے کر آرہا ہے۔

لیکن اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو بن مانگے حقوق دئیے۔ اسلام ہمارا ضابطہ حیات ہے اور اسلام ہی کی وجہ سے عورت ہونا عزت ہے ذلت نہیں،نیکی ہے بدی نہیں، روشنی ہے اند ھیرا نہیں۔ اسلام ہی ہے جس نے صنف نا زک کو ایک طا قتوار حیثیت سے نوازا۔ اسلام حقیقی طور پر حقوق نسواں کا محسن ہے۔ مجھے عورت ہونے پر فخر ہے، یہی میرا امتیاز ہے اور یہی میری پہچان ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!