مودی نفرت چھوڑ دیں، سوشل میڈیا نہیں: راہل گاندھی
پی ایم مودی نے پیر کی شب اچانک ٹوئٹ کیا کہ ’’سوچ رہا ہوں اس اتوار سے سوشل میڈیا چھوڑ دوں۔‘‘ اس کے جواب میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لکھا’’نفرت چھوڑ دیں، سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں۔‘‘
پیر کی شب جب سبھی نیوز چینل اپنے اپنے پرائم ٹائم شو کو سجا رہے تھے تبھی اچانک 8 بج کر 56 منٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے نجی ٹوئٹر ہینڈل پر ایسا جملہ لکھ دیا کہ ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ پی ایم مودی نے ٹوئٹ دھماکہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’سوچ رہا ہوں اس اتوار سے اپنے سبھی سوشل میڈیا چھوڑ دوں، جن میں فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یو ٹیوب شامل ہے۔ اس بارے میں آپ کو جلد بتاؤں گا۔‘‘
وزیر اعظم کا یہ ٹوئٹ آتے ہی جیسے ہنگامہ برپا ہو گیا۔ طرح طرح کی قیاس آرائیاں لگنے لگیں اور رد عمل سامنے آنے لگے۔ کوئی ان سے سوشل میڈیا پر بنے رہنے کی اپیل کرتا ہوا دیکھا گیا تو کوئی سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی بات کرتا ہوا نظر آیا۔ لیکن سب سے لاجواب تبصرہ کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کا سامنے آیا۔ انھوں نے پی ایم مودی کے ٹوئٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’نفرت چھوڑ دیں، سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں۔‘‘
Give up hatred, not social media accounts. pic.twitter.com/HDymHw2VrB
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 2, 2020
غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹوئٹر پر 5 کروڑ 33 لاکھ لوگ فالو کرتے ہیں۔ فیس بک پر ان کے 4 کروڑ 47 لاکھ سے بھی زیادہ فالوور ہیں۔ ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو بھی تین کروڑ 52 لاکھ لوگ فالو کرتے ہیں اور یو ٹیوب پر 4.51 کروڑ لوگوں نے سبسکرائب کیا ہوا ہے۔ پی ایم مودی نے سوشل میڈیا چھوڑنے سے متعلق نہ تو اپنے فیصلے کی وجہ بتائی ہے اور نہ ہی ایسا کہا ہے کہ وہ اتوار کو واقعی سوشل میڈیا چھوڑ دیں گے۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سرگرم رہیں گے یا پھر بند کر دیے جائیں گے۔ لیکن جو ٹوئٹ پی ایم مودی نے کیا ہے اس پر لوگوں کے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔
کئی ٹی وی چینل نے تو اس پر باقاعدہ فون لائن کھول دی ہے اور ایک طرح سے پولنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ کئی صحافیوں نے تو اپنے رد عمل میں یہاں تک لکھ دیا ہے کہ اگر آپ (پی ایم مودی) ایسا کریں گے تو ان کا کیا ہوگا جو فخر کے ساتھ لکھتے ہیں کہ ’’بلیسڈ ٹو بی فالوڈ بائی نریندر مودی۔‘‘
صحافی امید اپادھیائے بھی پی ایم مودی کے ٹوئٹ سے حیرت زدہ ہیں۔ انھوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’کبھی کبھی سوشل میڈیا کافی بھاری پڑ جاتا ہے، اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ لیکن مشہور وکیل پرشانت بھوشن کا تبصرہ قابل غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ ہمارے پی ایم ایسا قدم اٹھا رہے ہیں۔ وہ تو سوشل میڈیا پر بہت سرگرم رہتے ہیں اور اس کے فائدوں کا استعمال بھی کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کوئی بڑا سرپرائز ہو۔‘‘
بہر حال، پی ایم نریندر مودی کے ٹوئٹ کے بعد ٹوئٹر پر ’No Sir‘ اور ’Modi Ji‘ ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔ ساتھ ہی طرح طرح کے میمس بھی سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ دلچسپ میمس نیچے دیے جا رہے ہیں.