درمندانِ قوم کا ایک پلان، ایک پیغام- دانشمندانِ قوم کے نام
ہندوستانی مسلمان اور فسطائی سیاست
خیر خواہِ ملت
ہاں دکھادے اے تصور پھر وہ صبح شام تو
دوڑ پیچھے کی طرف۔۔۔اے گردش ایام تو
ملک کی موجودہ صورتحال میں ملی قیادت اور راہ نمائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ، مسلم مجلس مشاورت، آل انڈیا علماء کونسل، دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوۃ العلماء، مظاہرالعلوم، مدارس اسلامیہ دین کے قلعے، عالمی تبلیغی جماعت، جمعتہ العلماء ہند، آل انڈیا اہل سنت والجماعت، جماعت اسلامی ہند، مرکزی جمعیت اہلحدیث، امارت شرعیہ، آل انڈیا مسلم مجلس، تعلیمی کونسل، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین، مجلس تعمیر ملت، مسلم جماعتیں، شعیہ، جعفری اشناءعصری، بوہرہ، ادارے، تنظیمیں، مسلکی جماعتیں، علماء، فضلاء، دانشوران ملت، اسکالرس، نوجوان کی تنظیمیں، مصنفین، سیاسی جماعتوں میں مسلم نمائندگی، لیڈرس اور سیاست داں تمام مل کر متحدہ اجلاس کا اہتمام کریں۔
جس میں ملت کی راہ نمائی کے لیے مرکزی وفاق اور قیادت قائم کرے۔ ملت کے مختلف فورم اپنی مومنانہ بصیرت سے تجاویز و مخلصانہ مشوروں سے نوازیں۔ لمبی اور مختصر مدت کی منصوبہ بندی ہو۔ ملت کا سوادِ اعظم کان دھرے اور عملی جامہ پہنائے۔ کیونکہ۔۔۔
امت پہ تری آکے عجب وقت پڑا ہے۔
آر۔ایس۔ایس نے 1905 سے بڑے پیمانے پر اپنے منصوبہ کے لیے قربانیاں دیں ہیں، اور بڑے پیمانے پر ہر شعبہ زندگی میں اپنا نیٹ ورک پھیلایا ہیے،تعلیمی اور تنظیمی میدان میں جانفشانی کی ہیے۔ اور نظم وضبط کی اعلی مثال قائم کی ہیے۔
ہم خار ہوئے تارک قرآں ہوکر
۔ملک کے مزاج اور حالات کے مطابق پیام انسانیت، دعوت، بھائی چارہ قائم کر نے کی جدوجہد سے ان حالات میں اپنی بقاء اور اسلامی تشخص کے لیے پرامن، تعمیری جدوجہد کے راستے تلاش کرنا چاہیے۔
اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا