بنگلور بزمِ فانوسِ اردو کے زیرِ اہتمام طرحی مشاعرے کا انعقاد
استاد شعراء کو نئی نسل تیار کرنے میں نمایاں رول ادا کرنا ہوگا -ڈاکٹر سید قدیر ناظم سرگروہ
شعراء و ادباء مطالعے کی طرف خاص توجہ دیں -ڈاکٹر سید رفیق باشاہ حسینی
بنگلورو: 4/فروری- خانقاہِ مدنی، روبرو ئے شیواجی نگر پولیس اسٹیشن، براڈوے روڈ، بنگلور بزمِ فانوسِ اردو کے زیرِ اہتمام طرحی مشاعرے کا انعقاد عمل میں آیا۔ مشاعرے کی صدارت ڈاکٹر قدیر ناظم سرگروہ، سابق چیرمین، کرناٹک اردو اکادمی نے فرمائی اور جناب ڈاکٹر سید رفیق باشاہ حسینی،اے ڈی پی، دوردرشن، بنگلور اور جناب محمد ذبیح اللہ ، اردو پروڈیوسر، دوردرشن، بنگلور مہمانانِ خصوصی شامل رہے۔ جناب منیر احمد جامی کے حمدیہ اشعارسے محفل کا آغاز ہوااور نعتِ پاک کا نذرانہ جناب نیازالدین نیازنے پیش کیا۔ جناب سید عرفان اللہ ، سکریٹری ، بزمِ فانوسِ اردو نے استقبالیہ کلمات پیش کئے۔
اس مشاعرے میں حسبِ اعلان ڈاکٹر قدیر ناظم سرگروہ کی ’’فن اور شخصیت‘‘ پر اجمالی خاکہ منیر احمد جامی نے پیش کیا اور اعلان کیا اب ہر ماہ اس سلسلہ کوجاری رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر قدیر ناظم سرگروہ، ڈاکٹر سید رفیق باشاہ حسینی، جناب شفیق عابدی، جناب منیر احمد جامی، جناب عشرت کولاری، جناب انور عزیز انور، جناب ہدایت اللہ سکندر، جناب نیاز الدین نیاز، جناب نذیر نصرت، جناب سعید احمد سعید، جناب عزیز داغ ،جناب اکرم اللہ بیگ اکرم، جناب مرزا مصدق جمال اور قاضی سعید کے علاوہ نو مشق شاعر جناب عرفان اللہ افضلؔ نے اپنے کلام سے تمام کو محظوظ فرمایا۔
صدرِ مشاعرہ نے صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے استاد شعراء سے پر زور اپیل کی کہ آج کے اس پر آشوب دور میں ہمیں آگے آنا چاہئے اور خود سے ہی نئی نسل کی تعمیر کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ جس طرح جوہری کسی بھی پتھر کو تراش کر ہیرا نہیں نکال سکتا بلکہ ہیرے پر جمی زائد مٹی یا مواد کو الگ اور صاف کر کے ہیرے کے روشنی کو نمایاں کرکے دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے اسی طرح استاد شعراء کو بھی چائیے کے ایسے ہیروں کو خود چنیں اور پھر ان کے فن کو تراش کر دنیائے ادب کے سامنے اپنے تراشے ہوئے ہیرے کو پیش کریں۔آپ نے مزید کہا کہ میں پہلے بھی کئی طرحی مشاعروں میں شرکت کر چکا ہوں مگر آج کی محفل اس الحاظ سے بھی کامیاب ہے کہ یہاں تظمین کے اشعار بہت ہی خوب سننے کو ملے اور آپ نے بزم کے عہدیداران بالخصوص منیر احمد جامی کو مبارکباد پیش کی۔
ڈاکٹرسید رفیق باشاہ حسینی نے کرناٹک کے ادباء و شعراء کو دوردرشن آنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ ہمیں صرف اردو زبان ہی نہیں بلکہ غیر اردو زبان کے ادب میں ہو رہے کام پر بھی نظر رکھنی چاہئے ۔ آپ نے مزید فرمایا جیسے تمل ناڈو میں تمل زبان کے ادباء نے کام کیا ہے اور ہم اردو والوں نے ان کے ساتھ مل کر تمل ادب کو اردو میں اور اردو ادب کو تمل میں منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے اسی طرح یہاں کے قلم کاروں کو بھی چاہئے کہ وہ اسی طرح کا کوئی ٹھوس کام کریں۔ آپ نے بزمِ فانوسِ ادب کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کی اور آئندہ بزم کے لئے اپنا تعاون دینے کی پیشکش کی۔جناب ذبیح اللہ نے اپنے تاثرات میں فرمایا دوردرشن میں اردو پروگراموں کی خلت کے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں۔ ہم اردو والوں کو چاہئے کہ ہم نئے نئے تجربات و خیالات کے ساتھ دوردرشن سے جڑیں اور نت نئے پروگراموں کو ترتیب دینے میں ہمارا ساتھ دیں ۔
سید عرفان اللہ، سکریٹری، بزمِ فانوسِ اردو نے ہدیہ تشکر ادا کرتے ہوئے تمام ادباء، شعراء اور سامعین سے کہا کہ بزم کی نشست ہر ماہ کی پہلی اتوار کو طے رہتی ہے اس کا خیال رکھیں اور بروقت آکر ہماری چھوٹی کوشش کو کامیاب کرتے رہیں۔ اور اس کے بعد نشست کی برخاستگی کا اعلان کیا۔ (رپورٹ: سید عرفان اللہ)