ادبی دنیانظم

ترانہ: ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم

شاعر: انس نبیلؔ

ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

ہم نے مانا کہ پیروں میں ہیں آبلے
پھر بھی ا پنا لئے پر خطر راستے
آگئے ایک تحریک کی شکل میں
امن کے واسطے عدل کے واسطے
پیاس انسانیت کی بجھائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

معاشرہ آج ساراہی گندہ ہوا
عدل مہنگا ہوا خون سستا ہوا
سب کی آنکھوں میں اشکوں کے طوفان ہیں
کوئی ملتا نہیں آج ہنستا ہوا
روتی دنیا کو پھر سے ہنسائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

امن سے پر یہاں کی سیاست نہیں
بھائی کو بھائی سے کچھ محبت نہیں
ہر طرف جنگ ہے ہر طرف خون ہے
عورتوں کی بھی محفوظ عصمت نہیں
ہر برائی کو جڑ سے مٹائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

درس ہم کو ملا ہے یہ قرآن سے
چھین لو تیغ مغرور کی میان سے
امن قائم کرو عدل قائم کرو
دور کردو شیاطین کو انسان سے
اب یہی درس سب کو سنائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

اب زمانے میں منظر بدل جائے گا
ہر بشر محنتوں کا صلہ پائے گا
حق سبھی کو برابر ملیں گے نبیلؔ
دور فاروقؓ پھر لوٹ کر آئے گا
راہ حق اس جہاں کودکھائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
ظلم کا جبر کا سر جھکائیں گے ہم
تپتے صحرا کو گلشن بنائیں گے ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!