جشنِ جمہوریہ کیوں منائیں!
حافظہ فاریحہ مریم بنت خواجہ سرتاج الدین، بسواکلیان
26/جنوری 1950کے دن ملک کا آئین عمل میں لایا گیاجس کے ساتھ ہی 1935کا بر طانوی قانون ”گورنمنٹ انڈیا ایکٹ“ منسوخ ہو گیا۔اور ہندوستان ایک خود مختار جمہوریت کی حیثیت سے وجود میں آیا۔اس دن ہندوستان کے عوام وطن کی آزادی و سلامتی کی حفاظت کی قسم لیتے ہیں۔ہم سب کو بڑا فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم ہندوستان جیسے ایک جمہوری ملک کے شہری ہیں،جسکی گنگا جمنی تہذیت پر ساری دنیا رشک کر تی ہے۔
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے شا ہدین وطن بڑا احسان ہے احسان
آزادی اور جمہوریت دوا یسے لفظ ہیں جو کسی بھی ملک کے شہری کے لئے کافی اہمیت رکھتے ہیں۔انگریزوں نے جب ہندوستان پر حکومت کی پورے ملک کو غلام بنالیا، تب ہمارے ملک کے رہنما ؤں نے آزادی کے لئے جدوجہد کی اور بے مثال اتحاد واتفاق سے کئی قر بانیاں دی اور کئی شہیدوں کا قطرہ قطرہ آج بھی اس پاک وطن کی مٹی کے ذرہ ذرہ میں موجود ہے۔ ملک کی جمہوریت کی بنیاد یہ ہے کہ اس ملک میں تمام مذا ہب کے ماننے والوں کو پورا حق ہے کہ وہ آزادی سے زند گی گزاریں سب کو اختیار ہے کہ وہ دستور میں دئے گئے حقوق سے اپنا دامن بھریں۔ہندوستان کے آئین نے تمام ہندوستان کو یکساں حقوق مہیا کئے ہیں جن میں بھید بھاؤ،امتیازات کا دخل نہیں۔جو تعصب اور اونچ نیچ کی تفر یق سے بری ہے۔
اسی لئے ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے،اور ہمارے رہنماؤں نے شدید مزاحمتوں کے باوجود اپنا گنگا جمنی تہذیب اور جمہوریت کا زبر دست تحفظ کیا تھا۔ہمارے بزرگوں نے آزادی اور جمہوریت کا جو خواب دیکھا تھا وہ شر مندہ تعبیر ہوا،ہمارے سامنے آزادی،اخوت اور مساوات کی عظیم تصویر تشنہ عمل ہے۔
یہ سب کچھ ہمارا درخشاں ما ضی تھا زمانہ حال کا مورخ ہم سے پوچھتا ہے۔
تھے تو آباء تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا
ہمارا ملک آج گونا گوں مسائل سے دوچار ہے یہ ہمارے لئے لمحہ فکر یہ ہے،NRCاور CAAجیسے قانون بناکے حکومت ہند عوام کے دلوں ں میں زہر گھول رہی ہے۔اور مخالفت کر نے والے جا معہ،اے ایم یو کے طلبات پر حملہ کرکے ان کو لہو لہان کیا گیا۔
ہر سمت قتل وخون کا بازار گرم ہے
ناداں سمجھ بیٹھے ہیں امن و امان قا ئم ہے
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اور یکجہتی کو دنیا جانتی ہے جب سے تقسیم ہند ہوا اس وقت سے لے کر آج تک پوری دنیا میں ایک مثال قا ئم ہے۔لیکن آج حالات کچھ اس طرح کے ہیں کہ اس ملک میں پیار ومحبت اور بھائی چارگی کو فر قہ پرست عناصر خاک میں ملا دینا چاہتے ہیں اور یہاں کے گنگا جمنی تہذیب کو ختم کر دینا چا ہتے ہے۔ہندوستان سب سے بڑا جمہوری ملک ہے لیکن ہندوستانی عوام کی بڑی تعداد کو ابھی تک حقیقی آزادی اور اس کا پھل نہیں مل سکا۔ہمارے سامنے عدم مساوات،بے روزگاری،،پسماندگی اور ناخواندگی وغیرہ کے مسائل کھڑے ہیں انہیں نظر انداز کر کے حکومت ہند ایسے قوانین نافذ کر نے کی کوشش کررہی ہے جوجمہوریت کے خلاف ہے۔
اس قانون سے جمہوریت کی روح کو کچلا جارہا ہے۔امن کی نعمت سے ملک کو محروم کر نے کی کوشش کی جارہی ہے جو سراسر دہشت گردی ہے،نفرتوں کی آبیاری کر کے بھا جپا اپنا اصل روپ دکھادیا ہے۔اب ضروری ہے کہ ہم اس دورکے تقاضوں کوو دیکھیں اور ملک کی ترقی اور کامرانی کیلئے صحیح راستوں کا تعین کریں اور ہمیں چاہئے ہم انسانیت امن و امان،آپسی بھائی چارے اور ہمارے رہنماؤں کو اپنی اپنی سطح کے مطا بق اپنائے جو ہمارے بزرگوں سے ہمیں وراثت میں ملا ہے اور جس کے ہم امین اور وارث ہیں۔
بھلا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا
آج یہ دیکھنا بڑا دلچسپ محسوس ہوا کہ جمہوریت کی مخا لفت کر نے والے یوم جمہوریہ پر تر نگا لہرا کرہندستان کو جمہوری ملک ہو نے کا دعوی کر رہے۔