تازہ خبریںخبریںقومی

ہند کے’مسلمانوں میں خوف کا ماحول‘، پی ایم مودی مہاتما گاندھی کے اصولوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں: دی اکونومسٹ

’دی اکونومسٹ‘ نے اپنے ایک مضمون میں شہریت ترمیمی قانون سمیت مختلف ایشوز کو لے کر مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ اس کے مطابق پی ایم مودی مہاتما گاندھی کے اصولوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔’ناقابل برداشت ہندوستان’ ہند کے’مسلمانوں میں خوف کا ماحول‘، روادار اور کثیرالمذہبی معاشرے کو عسکریت پسندوں سے بھر پور بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مودی۔ 

ملک کے الگ الگ حصوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ مظاہرین مودی حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔ اسی درمیان لندن سے شائع ہونے والے رسالہ ’دی ایکونومسٹ‘ کی کور اسٹوری میں شہریت قانون سمیت مختلف ایشوز کو لے کر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مضمون میں مودی حکومت پر ملک میں الگاؤ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مضمون کے مطابق مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون میں بدلاؤ کر کے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مظلوم کا شکا رہو کر آنے والے لوگوں کو (جس میں ہندو، سکھ، عیسائی کے لوگ شالم ہیں) شہریت دینے کا اعلان کیا، لیکن اس قانون میں مظلوم مسلمانوں کو شامل نہیں کیا ہے اور اسی لیے پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

میگزین کے سرورق کا عنوان – ناقابل برداشت ہندوستان

دی اکانومسٹ کا یہ ایڈیشن 25 جنوری کو مارکیٹ میں آئے گا ، لیکن رسالے نے ایک دن پہلے ہی اس کتاب کا احاطہ کیا ، جس کا نام ‘ناقابل برداشت ہندوستان’ ہے۔ میگزین میں بی جے پی کے خلاف مضمون کا عنوان ہے “نریندر مودی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں پارٹیشن کو بھڑکارہے ہیں”۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے 200 ملین مسلمانوں میں یہ خوف لاحق ہے کہ وزیر اعظم ہندو قوم کی تعمیر کررہے ہیں،

مضمون کے ایک حصے میں لکھا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت سبھی ہندوستانیوں کے لیے ایک رجسٹر بنانا چاہتی ہے، جس میں 1.3 ارب ہندوستانیوں کے ڈاٹا کو شامل کیا جائے گا اور غیر قانونی پناہ گزینوں کی شناخت کی جائے گی۔ لیکن ملک میں حالات یہ ہے کہ 20 کروڑ مسلمانوں میں سے کئی لوگوں کے پاس شہریت ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت تک نہیں ہے، ان کے پاس کوئی کاغذ نہیں ہے۔ اس حالت کو لے کر ملک کے مسلمان خوفزدہ ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ وہ ملک سے باہر کر دیے جائیں گے۔ ’دی اکونومسٹ‘ کے مضمون میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت نے ڈٹینشن کیمپ بنانے کا حکم دے دیا ہے جس سے مسلمانوں میں مزید خوف ہے۔

مضمون میں مودی حکومت پر ہندوستانی آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مودی حکومت آئین میں موجود ضابطوں کو کمزور کر رہی ہے اور اس کا اثر دہائیوں تک ملک پر دیکھنے کو ملے گا۔ ’دی اکونومسٹ‘ کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس طرح کے قدم سے ملک میں تشدد بھی برپا ہو سکتا ہے لیکن مذہب اور قومی شناخت کی بنیاد پر تفریق پیدا کرنے سے بی جے پی حکومت کو فائدہ مل سکتا ہے۔

شائع مضمون میں یہ بات بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ شہریت قانون اور این آر سی جیسے اقدام سے ملک کے لوگوں کا دیگر ایشوز، مثلاً معیشت اور بے روزگاری سے دھیان بھی ہٹائے جانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ مضمون میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ لوگوں کے ذہن میں خوف بیٹھا کر مودی حکومت اقتدار پر قابض رہنا چاہتی ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ مضمون میں مہاتما گاندھی کے اصولوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ پی ایم مودی ان کے اصولوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!