عدالت کا پولیس سے سوال: ’کہاں لکھا ہے کہ مذہبی مقامات کے سامنے مظاہرہ نہیں ہو سکتا؟‘
دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے دریا گنج تشدد معاملہ پر سماعت کے دوران پولس کو سخت پھٹکار لگائی۔ عدالت نے پولس سے سوال کیا کہ کس قانون میں لکھا ہے کہ کسی بھی مذہبی مقام کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منع ہے؟ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد ایک ابھرتے ہوئے سیاسی لیڈر ہیں۔ مظاہرہ کرنے میں کیا غلط ہے؟ میں نے کئی لوگوں کو دیکھا ہے اور کئی ایسے معاملے بھی دیکھے ہیں جہاں احتجاجی مظاہرہ پارلیمنٹ کے باہر ہوئے۔
عدالت نے دہلی پولس کو لگائی پھٹکار، عوام کہیں بھی کر سکتے ہیں پرامن مظاہرہ
دریا گنج تشدد معاملے میں دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے آج پولس کو زبردست پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’لوگ کہیں بھی پرامن مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ جامع مسجد پاکستان میں نہیں ہے۔ اگر لوگ چاہیں تو پرامن مظاہرہ پاکستان میں بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
شاہین باغ مظاہرہ پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا ’پولس عوامی مفاد میں کام کرے‘
شاہین باغ میں خواتین کے ذریعہ گزشتہ تقریباً ایک مہینے سے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جاری پرامن احتجاجی مظاہرہ سے جڑے ایک کیس کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ پولس محکمہ عوامی مفاد کو دیکھتے ہوئے کارروائی کرے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عوامی مفاد اور نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے پولس مناسب کارروائی کرے۔ واضح رہے کہ کالندی کنج-سریتا وہار روڈ گزشتہ 15 دسمبر سے بند ہے اور گاڑیاں اس سڑک پر بالکل بھی نہیں چل رہی ہے۔