ناگپور: ایف ڈی سی اے، جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے منعقد کیا دستور ہند پر مبنی مضمون نویسی مقابلہ
"مضمون نگاری سے دستورِ ہند کے تئیں آگاہی اور جوش و جذبہ پیدا ہوگا۔” ڈاکٹر نورالامین
ناگپور: 11/جنوری (پریس ریلیز) ڈاکٹر محمد عبدالرشید، میڈیا سکریٹری, جماعت اسلامی ہند، ناگپور کے مطابق فورم برائے ڈیموکریسی کمیونل امٹی (ایف ڈی سی اے) ، جماعت اسلامی ہند کا ایک فورم ہے جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی معلومات دیتے ہوئے مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری اے ایچ فاروقی نے بتایا کہ اس پلیٹ فارم کے تحت ، مہاراشٹر کے ہائی اسکول ، جونیئر اور ڈگری کالج کے طلباء کے لئے "دستور ہند ، اس کی اہمیت ، ضرورت اور درپیش چیلنجز” کے عنوان کے تحت مراٹھی ، انگریزی اور اردو زبان میں مضمون نویسی کا انعقاد ریاستی سطح پر کیا گیا۔
ناگپور ڈویژن میں حصہ لینے والیں طلبہ کو”CAA, NRC اور NPR پر مضامین” کے عنوان کے تحت "مقالے کی انعامی تقریب” کا انعقاد جعفر نگر کے مرکز ھال میں کیا گیا۔ اس موقع پر اندھ سرگودھا انمولن سمیتی کے جگجیت سنگھ نے کہا کہ ماضی سے ، ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو قوم پرستی سے بالاتر اور قومی اتحاد کی بنیاد پر جانا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود اپنے مذہب کے کالم میں ہندوستانی لکھا ہے۔ لیکن اب اس ذات پات کے شہریت کا کالم اس ملک کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ اس ملک میں ایسی آزادی ہے کہ 35 فیصد جن کو 65 فیصد نے نکارا ہے ، وہ ملک پر حکمرانی کر رہے ہیں اور ذات پات کے نام پر ملک میں لڑانے کا کام کر رہے ہیں ، یہ ہمارے ملک کے لئے بہت خطرناک ہے۔
امبیڈکر وادی وچارک ملند پکھا لے نے این پی آر کے بارے میں اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہریوں کے لئے بہت پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔ لوگ اس سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ جبکہ عصمت دری ، کسانوں کی خودکشی ، بے روزگاری ،غربت کو دور کرنے جیسے ملک کے اصل امور میں شہریوں کو ان سے چھٹکارا دلانے کی ضرورت تھی۔
او بی سی سنگٹھن کے پرامکھ نتن چودھری نے کہا کہ ملک کا دستور ہم سب کو پڑھنا چاہئے ، ایس سی ، ایس ٹی ، او بی سی کو اس سے اپنا حق ضرور حاصل کرنا چاہئے۔ اس ریاستی سطح کے مقابلے میں شرکت کرنے والیں طلبہ کو دستور کی ایک ایک کاپی دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر آئین دستور ہند کے مخالف ہیں۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند ناگپور کے رکن ڈاکٹر نور الامین خواجہ نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں دستور کے تحفظ کے لئے تحریکیں چل رہی ہیں۔ یہ تحریکیں دستور کو توڑنے اور اس کا تحفظ کرنے والوں کے بیچ ہیں۔ ایسے موقعے میں اس مقابلے کے ضمن میں نئی نسل کی طلبہ نے اس دستور پر مبنی مضمون نویسی میں حصہ لیا ،بےحد قابل تعریف ہے ،اس طرح کی سرگرمیوں سے دستور کے بارے میں شعور اور جوش و جذبہ پیدا ہوگا ۔ آگے چل کر انہیں طلبہ پر ملک و ایک پریوار کی ذمہ داری کا بوجھ آتا ہے۔ ان تمام حالات میں دستور کا پختہ علم ایک بڑے حصول کا ذریعہ بنےگا ۔
ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر اوران کے ساتھی مولانا حسرت موہانی نے سخت محنت سے ملک کا دستور بنایا ہے۔ لہذا ، اس ملک کے شہریوں کو اس کو پڑھنا ، سمجھنا اور اس کا احترام کرنا چاہئے۔ اس دستور نے ملک کے ہر شہری کو مساوی حقوق دیئے ہیں ، بدقسمتی سے اس کو بدلنے کے لئے ایک خطرناک سازش کی جارہی ہے۔ پورے ملک کی عوام کو اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ دستور کی حفاظت کرنے والوں کو ملک کے اس دستور کو توڑنے والوں کے خلاف آخر تک لڑنے کی ضرورت ہے۔ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہنی چاہئے جب تک کہ دستور مخالف CAA ، NRC اور NPR واپس نہیں لے لیا جائے.
تقسیم انعامات کے پروگرام میں ، ڈی آر بی سندھو کالج ، ناگپور کی وشاکھا رمیش پہولکر کو مراٹھی زبان میں, ڈی آر بی سندھو کالج ناگپور کی سونالی سا گرام کو انگریزی زبان میں اور اسی کالج کی کی راکا کا آئمہ عبدالباسط کو اول انعام کے ساتھ 5000 روپیے دیے گئے اسی طرح لیمدنو پاٹل کالج منڈل ناگپور کو انگریزی زبان میں اور آشنا یعقوب قریشی کو اردو زبان میں دوسرے انعام کے طور پر تین ہزار روپیے دیے گئے اور مقابلے میں حصہ لینے والیں تمام شرکاء کو بطور کنسولیشن پرائز کے ایک ہزار روپیے سند کے ساتھ دیے گئے۔ پروگرام میں کٹیر تعداد میں لوگوں کی شرکت رہی، اس پروگرام کی نظامت اظہر خان نے کی۔