بیدراحتجاجی نعروں سےگونج اُٹھا، شہرکی تاریخ کاسب سے بڑااحتجاج، ہرطرف انسانی سروں کاسمندراُمڈ پڑا
بیدر میں سیکولر سٹیزنس فورم کی جانب سے پُرامن ومنظم طور پر ریالی میں ہرطرف انسانی سروں کا سمندرنظرآیا، احتجاجی نعروں سے گونج اُٹھا بیدراور مخصوص نعروں کے ساتھ ریالی و مظاہرہ کا کیا گیا اہتمام
بیدر: 22/ڈسمبر(اے این بی) شہریت ترمیمی ایکٹ اوراین آر سی کی مخالفت میں تاریخی شہر بیدرکے تاریخی مقام چوبارہ سے نکالی جانے والی منظم احتجاجی ریالی پرامن اور کامیاب رہی۔ عوام کی کثیر تعداد میں شرکت سے ہر طرف انسانی سروں کا سمندر نظرآرہا تھا۔ گاوان چوک کی چاروں طرف سڑکیں کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں۔ ہر طرف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا تھا، مسلم سمیت دیگر برادران وطن سیکولر سیٹیزنس کی شرکت نےاس ریالی کوکامیاب بنانےمیں تعاون پیش کیا۔
شہر بیدر میں صبح سے ہی یہ دیکھا گیا کہ مین روڈ چوبارہ، نئی کمان، صدیق شاہ تعلیم، گاوان چوک، ترکاری مارکیٹ، مین بازار، شاہ گنج، امبیڈکر سرکل، چدری و میلور روڈ وغیرہ علاقوں میں صبح ہی سےہی بند کی کیفیت طاری تھی اور دکانداروں نے مکمل طور پر اپنے اپنے دکانوں کوبند کیا تھا اور احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتےعوامی سروں کا سمندر کے تاریخی مقام گاوان چوک پرجمع ہونا شروع ہوا جیسے ہی عوام کی بھیڑ لگی ویلنٹرس اور محکمہ پولیس کے افسران اور دیگر پولیس کے انتظام بھی وسیع تر بندوبست میں دیکھے گئے۔
اس احتجاجی ریالی و مظاہرے میں جس چیز کو ہرکوئی محسوس کررہا تھا وہ انسانی سروں کا سمندر تھا، جو ہرطرف نظر آرہا تھا۔ ریالی جہاں سے آغاز ہونےکوتھی وہاں پرعوام کی بھیڑ صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔ ریالی کے آرگنائزرس نے تقریبا 200 سے زائد والینٹرس کو تعینات کیا تھا، لیکن انسانی سروں کے سمندر کےاُمڈتے ہوئے سیلاب میں یہ والینٹرس ناکافی نظر آئے اور آغاز ہونے سے قبل ہی ریالی کے مقام کی طرف جانے والی چاروں سڑکیں عوام سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، آرگنائزرس کو ریالی میں شریک مظاہرین کو صحیح ڈائریکشن دینےمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں یہاں پرآرگنائزرس کو مائیک کی شدید کمی محسوس ہوئی، اس موقعہ پر چھوٹے چھوٹے وائرلیس مائیک کے ذریعے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کی پوری طرح کوشش کی گئی۔ ریالی کے آرگنائزرز کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے مظاہرین میں شامل نوجوانوں نے آگے بڑھ کر آرگنائزرز کے ساتھ بھرپور تعاون پیش کیا۔
محمود گاوان چوک سے ہوتے ہوئے مین روڈ، شاہ گنج کمان سے گزر کر ریالی جیسے ہی امبیٹکر سرکل کے قریب پہنچی، مظاہرین کے نعروں میں شدت دیکھی گئی، بالخصوص پرجوش نوجوانوں نے پورے جذبے کے ساتھ جم کرنعرے بازی کرنا شروع کردی، جب ریالی کا پہلا حصہ امبیڈکر سرکل پہنچاتو ڈپٹی کمشنر آفس جانے والی روڈ پوری طرح سے بند ہو چکی تھی، مظاہرین کی کثیرتعداد کی وجہ سے امبیڈکر سرکل کے پانچوں راستے پولیس نے بیاریکیٹس لگا کر بند کردیے تھے۔ جس کی وجہ سے خواتین کی بھی کافی تعداد میں شرکت سے انہیں خواتین کے لیے مسجدالہی کی جانب روڈ پر خواتین کو ٹھہرایا گیا جہاں پر خواتین نے بھی جم کر نعرے بازی کی۔
ایک اور بات ریالی میں یہ دیکھی گئی کہ ریالی کو صرف کوئی ایک لیٹر ہی نمایاں طور پر لیڈ نہیں کررہا تھا بلکہ عوام خود اپنے طور پر اس ریالی کے قائدین نظر آرہے تھے مظاہرین پورے منظم طور پرنعرے بازی کرتے ہوئے دیکھے گئے اس کے علاوہ محکمہ پولیس کے ذمہ داران اور اعلی عہدے داران کی جانب سے احتجاج میں شامل تمام مظاہرین کےلیے کڑی بندوبست کیاگیا تھا اور ان کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کے وسیع تر انتظامات ریالی کے دوران دیکھے گئے۔
بتایا جارہا ہے کہ ریالی سے قبل پولیس نے اپناایک مارچ بھی نکالا پُرامن طور پر اس ریالی میں احتجاجیوں سے اپیل بھی کی گئی تھی کہ وہ امن اور شانتی کے ساتھ اپنے احتجاج کو درج کرائیں اس بات کا عوام نے بالخصوص نوجوانوں نے بھرپور سنجیدگی کامظاہرہ کیا اس ریلی کے اندر سیکولر سٹڈیز فورم کی جانب سے تحریری طور پرپندرہ سے زائد نعروں کی اجازت دی گئی تھی جس کو نوجوانوں کے علاوہ خواتین، طلبہ و طالبات نے اور تمام نے لگایا۔ اس کے ساتھ ساتھ پلے کارڈس بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے اور جس جوش و جذبے کے ساتھ این آر سی اور سی اےاے کی مخالفت میں آگے بڑھ رہے تھے، وہ قابلِ دید تھا۔ جیسے ہی مرد حضرات کی یہ ریالی امبیڈکر سرکل کے قریب پہنچی تب خواتین کی ریالی کا آغاز ہوا۔ محمود گاوان سے نکل کرامبیڈکر سرکل پہنچنے تک تقریبا ایک گھنٹہ کا وقت لگا۔ خواتین نے بھی جم کر نعرے بازی کی اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، نعرے لگانے والوں میں نوجوان طالبات، لڑکیوں کے علاوہ ضعیف خواتین نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ احتجاجی ریلی کے دوران شہر کی وسیع و عریض سڑکیں عوامی جم غفیر سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں اور اپنی تنگ دامنی کا شکوہ بھی کررہی تھیں۔
امبیڈکر سرکل کی ہر طرف سے ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیا گیا تھا، ٹریفک پولیس کے ساتھ بھی احتجاج میں شامل عوام نے بھرپور تعاون کیا اور تقریبا تمام راستوں کو بند کرتے ہوئے اس احتجاج کو منظم کرنے کے لئے محکمہ پولیس نے بہترین انتظامات اور بندوبست کر رکھا تھا۔
فورم کے ذمہ داران نے بتایا کہ مرکزی حکومت اپنے 6/سال سے زیادہ کی بنیاد نے ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے اور ملک کا جی ڈی پی سب سے نچلی سطح پر آگیا ہے، بیروزگاری کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، کسان خودکشی پر مجبور ہیں،عورتوں پر آئے دن ظلم اور جنسی زیادتی بڑھ رہی ہیں اور حکومت بجائے اس کے کہ تمام مسائل پر توجہ دے کو حل کرنے کی فکر کرے وہ یہاں کی عوام نے مذہبی نفرت کو بڑھاوا میں لگی ہے۔
آسام میں این آر سی کے بعد دیکھنے میں آیا کہ وہاں حکومت کا کروڑہا روپیہ اور عوام کا اس سے کہیں زیادہ خرچ ہونے کے بعد بھی کوئی خاص نتیجہ نہیں آیا، اب حکومت اسکو سارے ملک میں پھیلانے کا اعلان کر رہی ہیں تاکہ عوام انہیں بیکار کاموں میں مصروف رہے، تاکہ کوئی ان سے اصل مسائل پر سوال نہ کرے۔ سی اے جسے ڈسمبرمیں قانونی تحفظ حاصل ہوا ہے، اس کے ذریعے حکومت یہاں کے بنیادی شہریوں یعنی مول نواسی کو شرنارتھی کہہ کر انہیں شہریت دینے کی بات کر رہی ہے اور ایک مخصوص فرقے کو اس سے الگ کرکے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کی دفعہ 14 کی سراسر خلاف ورزی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ فورم کی جانب سے بند کااعلان نہیں کیا گیا تھا البتہ کوئی اپنی جانب سے اپنے کاروبار بند کرکے اس احتجاجی ریلی اور مظاہرے میں شریک ہوناچاہتا ہے تو اسے فورم کا اعلان نہیں، بلکہ افراد اور عوام کی آمادگی سے کیا جانے والاعمل تصور کیا جائے۔ ریالی کے لیےمختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں اور ان کمیٹیوں کے ذریعے پوری ریالی پر نظر رکھی گئی، پل پل نظر رکھنے کے لیے مختلف جگہوں سے بالخصوص کثیر تعداد میں خواتین کی شرکت کے مدنظر ہر لمحہ اور ہراینگل کی ایک منظم اور بڑے پیمانے پر ویڈیو گرافی بھی کی گئی تھی۔ اس دوران خواتین کی ریالی کو کور کرنے کے لیے جیسے ہی میڈیا کے نمائندوں نے فوٹوگرافی اورویڈیو لینا شروع کردیا تو وہاں پر موجود والینٹیرس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، بعد اذاں آرگنائزرس نے میڈیا کے نمائندوں کواس کی اجازت دے دی۔
ریالی کےاختتام پر پولیس کےاعلیٰ عہدیداران اور محکمہ پولیس نے پرامن ریالی کرنے پرآرگنائزرس سے اور آرگنائزرس نےعوام کےغیر معمولی جذبہ کے ساتھ مکمل تعاون کرنے پراور محکمہ پولیس، میڈیا اور دیگر تمام سرکاری محکمہ جات کے عہدیداران اور تمام شرکاء وہ مظاہرین کا شکریہ ادا کیا۔ ریالی اپنے آغاز سے ہی منظم اور پرامن طور پرجاری رہی اوراپنے اختتام کو پہنچی۔ یاد رہے فورم کے ذمہ داران نے اپیل کی تھی کہ اس پُرامن ریلی اور احتجاج کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپور رول ادا کریں، اور امید ظاہرکی تھی کہ سماج کے ہرطبقہ سےاس ریالی کو تائید و تعاون حاصل ہوگا۔ اورایسا ہی دیکھنے کا ملا۔
اس ریالی میں بابوراوٴ ہنا ایڈوکیٹ صدر، سری کانت سوامی کارگزار صدر، سید منصور احمد قادری جنرل سیکریٹری راجکمار مل بھارتی نائب صدر پر سٹیزن فورم کے دیگر ذمہ داران والینٹیرس اورعوامی نمائندوں بالخصوص رکن اسمبلی بیدر نارتھ رحیم خان، بیدرساوٴتھ رکن اسمبلی بنڈپا قاسم پور کے علاوہ ایم ایل سی اروند کمارارلی کےعلاوہ دیگرعوامی نمائندے اور سماج کے مختلف تنظیموں کے ذمہ داران وغیرہ بی موجود رہے۔ آرگنائزرس کے مطابق توقع سے کہیں زیادہ عوام کی کثیر تعداد اس مظاہرہ میں شریک رہی۔