تازہ خبریںخبریںقومی

عوام کابڑا سوال: تشدداورتمام 20/لوگوں کی ہلاکت صرف بی جے پی اقتداروالی ریاستوں ہی میں! کیو‏ں؟

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کررہے ملک کے مختلف علاقوں سے حکومت کے اشاروں پر پولیس کے ذریعہ غیر انسانی تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ چکی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہیں اور احتجاجی مظاہرہ ہر جگہ پر امن طور پر عوام کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے مگرکسی خاص طبقہ سے کو نشانہ بنانے حکومت کی ہر جگہ کوشش جاری ہے۔ یہ بڑا الزام احتجاجیوں کی جانب سے لگایا جارہا ہے۔ اس تشدد میں پولیس کی گولیوں اورلاٹھی چارج کی بنا پر مرنے والوں کی تعداد تقریبا 20 پہنچ چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سب سے اہم بات اور بڑی بات اس 20 مرنے والوں کی ہلاک ہونے والے شہیدوں کے متعلق یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ یہ تمام کے تمام بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں ہی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ جہاں پر بڑے اور زبردست پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پرامن جاری تھے وہاں پر پولیس کی بربریت کی وجہ سے ان کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ ہلاکت دراصل پولیس کے ظلم و بربریت کی انتہا ہے اور جان بوجھ کر حکومت کی پشت پناہی میں یہ ننگا ناچ جاری ہے۔

ایک اور بڑا تجزیہ بھی اس درمیان سامنے آرہا ہے کہ جن جن مقامات پر ان افراد کی موت واقع ہوئی ہے وہ تمام کی تمام ریاستی بی جے پی کے زیر اقتدار میں ہے، جبکہ غیر بی جے پی اقتدار والی دیگر ریاستوں میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جا رہے ہیں جہاں پر کوئی فرد کے مرنے اور پولیس کے تشدد کی خبر نہیں ملی ہے بلکہ پر امن طور احتجاج جاری ہے۔ تو سب سے بڑا سوال عوام کی جانب سے اٹھایاجا رہا ہے کہ حکومت کے کارندوں اور حکومت کی مشنری سے کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ صرف بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں ہی تشدد اور پولیس کی بربریت کا ننگا ناچ کیوں؟ یہ سراسر ظلم ہے، یہ حکومت کی پشت پناہی میں کیا جانے والا کام ہے، جسے عوام ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔

ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات کچھ اس طرح بتائی جارہی ہیں آسام میں 5 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ جن میں سامس اسٹافورڈ 16سالہ گوہاٹی، دیپنجل داس عمر 17 سالہ گوہاٹی، عزیزالحق 45 سالہ سونیت پور آسام، عبدالامین 23 سالہ لاکھورا، اس کے علاوہ ریاست آسام کے گوہاٹی سے ایک اور شخص ایشور نائیک جس کی عمر 25 سالہ بتائی جارہی ہیں وہ بھی ہلاک ہوگیا۔

ابھی تک سب سے زیادہ ہلاک ہونے والوں کی خبریں اتر پردیش سے آرہی ہیں جہاں پر تقریبا13/افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ محمد وکیل 25سالہ لکھنؤ،عارف 25سالہ میرٹھ، ظہیر 40سالہ میرٹھ، محسن 25سالہ میرٹھ، انس 22 سالہ بجنور، سلیمان 26سالہ بجنور، نورعالم 25سالہ مظفرنگر، 27 سالہ محمد بلال سمبھل، شیہراوز22سالہ سمبھل، نعیم خان فیروزاباد، بعد کانپور رامپور واراناسی سے بھی ایک ایک فرد کے ہلاک ہونے کی خبر بتائی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں کرناٹک سے بھی 2 افراد کے ہلاک ہونے کی خبریں ابھی تک موصول ہوئی ہیں جن میں نوشین پ23 سالہ منگلور سے جس کا تعلق ہے دوسرا 49 سالہ جلیل شامل ہیں۔

یہ تمام رپورٹس جو کہ اخباری نمائندوں اور اخباری ذرائع سے ملی اطلاعات میں ایکسپریس ٹائمس آف انڈیا ای این ڈی ٹی وی ہندوستان ٹائمز دی ہندو اسکارول، نیوز اٹین وغیرہ میں ان کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں۔ ذرائعوں سے اطلاع ملی ہے کہ پولیس کی بربریت میں جوافراد شدید زخمی ہیں انہیں علاج معالجہ کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے اور احتجاج کو منتشر کرنے کے نام پر اور پولیس کا ننگا ناچ جاری ہے ایسے ماحول میں جہاں پراسٹیٹ عوام کے ساتھ بربریت کا کھل کر عملی مظاہرہ پیش کرے وہاں پر عوام اور زیادہ جوش و ہمت کے ساتھ مظاہرے پر ڈٹی ہوئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!