تازہ خبریںخبریںقومی

شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ملی اور سول سوسائٹی تنظیموں نے کیا نئے اتحاد کا اعلان

الائنس اگینسٹ سی اےاے اینڈ این آرسی

نئی دہلی: 19/دسمبر(پریس ریلیز) شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف منظم ملک گیر تحریک چلانے کے لئے ملی اور سول سوسائٹی تنظیموں نے افراد و دیگر موقرشخصیات نے’الائنس اگینسٹ سی اےاے اینڈ این آر سی’ کے نام سے ایک نیا قومی اتحاد تشکیل دیا۔

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر تعلیمی اداروں اور پورے ملک میں جو بے چینی اور غصہ ہے اور اس کے خلاف پولس اور انتظامیہ کا جو ردعمل سامنے آرہا ہے نیز اس مسئلہ کو کیسے آگے بڑھایا جائے اور ان کے درمیاں کس طرح ربط اور تال میل بنایا جائے اس سلسلے میں آج دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں ملی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے سرکردہ افراد کی ایک اہم مٹینگ منعقد ہوئی۔ اس مٹینگ میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے تقریباً 100 افراد شریک ہوئے۔ مٹینگ کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اتنی شارٹ نوٹس پر اس بڑی تعداد میں آپ کی شرکت مسئلہ کے تئیں آپ کی حساسیت کا ثبوت ہے۔ آج پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر جس غم و غصہ کا مظاہرہ پورے ملک بالخصوص تعلیمی اداروں میں آرہا ہے وہ خوش آئند ہے۔

آج کی یہ مٹینگ ملک کی ملی تنظیموں اور بعض سرکردہ افراد کی جانب سے بلائی گئی ہے اور اس کے اغراض و مقاصد امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے بیان کریں گے۔ سعادت اللہ حسینی صاحب نے مٹینگ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ دو دن قبل مرکز جماعت اسلامی ہند میں بعض اہم مسلم تنظیموں اور دانشوروں کی ایک اہم مٹینگ ہوئی تھی جس میں ملک کے موجودہ حالات، بالخصوص شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اٹھنے والی تحریک، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی ، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس اور دیگر کئی جامعات کے احتجاجی مظاہروں کا جائزہ لیا گیا اور طے پایا تھا کہ جلد ہی ایک بڑی مٹینگ کا اہتمام کیا جائے اور برادران وطن کے نامور افراد کو ساتھ لے کر اس سلسلے میں مناسب اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک گیر سطح کی اس تحریک میں ربط ، تعاون ہو، شرارتی عناصر کو اس میں گھسنے نہ دیا جائے اور اس تحریک کو اس وقت تک چلایا جائے جب تک یا تو حکومت اس قانوں کو خود واپس لےلے یا پھر سپریم کورٹ اسے منسوخ کردے۔ اگر ہم آج اتفاق رائے سے ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی بنا سکیں تو بہت بہتر ہوگا۔

میٹنگ میں امیر شریعت بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ مولانا محمد ولی رحمانی، جمیعت علما ھند کے جنرل سکریٹری جناب محمود مدنی، مرکزی جمیعت اہل حدیث کے خزانچی جناب وکیل پرویز، جناب ظفر محمود، ہیومن رائٹ اکٹی وسٹ جناب روی نائر، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر و سماجی کارکن جناب اپوروانند، جے این یو کی اسسٹنٹ پروفیسر غزالہ جمیل، سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن، انل چمڑیا، فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم احمد ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ ، سپریم کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے ندیم خان اور خالد سیفی، جماعت اسلامی ہند کے نائب صدور جناب محمد جعفر، انجینئر محمد سلیم اور جناب سید امین الحسن، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری جناب مجتبی فاروق، جمیعت علما ہند کے سیکریٹری جناب نیاز احمد فاروقی، مشہور چارٹرڈ اکاونٹنٹ جناب کمال فاروقی، دی ہندو کے سینئر جرنلسٹ ضیا ءالسلام ، ملی کونسل کی رکن پروفیسر حسینہ حاشیہ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سابق چیئرمین جناب ای ایم عبدالرحمن ، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ، لوک راج سنگھٹن کی سچریتا ، جے این یو کے سابق ریسرچ اسکالر ڈاکٹر عمر خالد، ایس ڈی پی آئی کے وائس پریسیڈنٹ ایڈوکیٹ شرف الدین، سینئر صحافی محترمہ سیما مصطفے ، سمویدھان بچاؤ منچ کی ڈاکٹر سونو بھردواج، اے ایم یو اسٹوڈینٹ یونین کے سابق صدر ڈاکٹر مشکور احمد عثمانی، ایڈوکیٹ جینت پاٹنکر، سی پی جے کے ڈاکٹر محمد طارق ایوبی، رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم کے امبریش رائے اور آتری ای سین، مولانا عطاءالرحمن قاسمی،مجلس علمائے ہند کے مولانا محسن تقوی، جامعہ ہمدرد سے محترمہ خوشبو ناز اور محمد کاشف، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے محمد ارمان خان اور شامخ عرش، سماجی کارکن سائرہ شاہ حلیم، بھیم آرمی سے وسیم اکرم تیاگی، پریس کلب آف انڈیا سے جناب اے یو آصف، ایس ڈی پی آئی کے سیکریٹری محمد شفیع اور ڈاکٹر تسلیم رحمانی، ایڈوکیٹ انس تنویر، دہلی یونیورسٹی سے روحی ، لوک جن شکتی پارٹی کے سیکریٹری جناب عبدالخالق کے علاوہ کئی اہم سمجھ رہنماء اور کارکنان نے مٹینگ میں شرکت کی اور گفتگو میں حصہ لیا۔

بحث و تمحیص کے بعد طے پایا کہ اس پوری تحریک کے درمیان ربط و تعلق قائم رکھنے ،مستقل مزاجی کے ساتھ اسے اس وقت چلانے کا اہتمام کیا جائے جب تک کہ یہ قانون واپس نہ لے لیا جائے، اس تحریک میں پرو فیشنلزم پیدا کرنے اور اس کے دیگر تقاضوں کو پورا کرنے میں بھی تعاون دیا جائے۔ چنانچہ شرکاء نے اس کے لئے الائنس اگینسٹ سی اےاے اینڈ این آر سی کے نام پر اتفاق کیا اور اس کے لئے ہیومن رائٹ اکٹی وسٹ جناب روی نائر کو کنوینر اور جناب مجتبی فاروق کو کو کنوینر بنایا گیا۔

طے کیا گیا کہ پروگرام ترتیب دینے اور اسے نافذ کرنے کے لئے ایک اسٹیرنگ کمیٹی، میڈیا اور بین الاقوامی امور کے لئے بھی کمیٹیاں بنائی جائیں گی جس کا اختیار کنوینر اور کو کنوینر کو دیا گیا۔ آج جن افراد نے مٹینگ میں شرکت کی طے پایا کہ وہ سب اس کی جنرل باڈی کے رکن ہوں گے۔ اس کے علاوہ جو اہم افراد آج کسی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے ان کو بھی جنرل باڈی میں شامل کرلیا جائے گا۔

آخر میں ناظم پروگرام ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کی کامیابی آپ تمام حضرات کی بھرپور شرکت سے ہی ممکن ہے۔ ان شاءاللہ ہر پروگرام سے آپ کو باخبر رکھا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!