تازہ خبریںخبریںقومی

جمعیة علمائےہند کی جانب سے ملک کے دوہزار شہروں میں ہوا’احتجاجی مظاہرہ‘

نئی دہلی: 13/دسمبر۔ متنازع شہریت ترمیمی بل 2019 کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظوری کے خلاف آج جمعیة علمائےہند کی مختلف یونٹوں کی جانب سے ملک گیر پیمانے پر تقریبا دوہزار شہروں میں’احتجاجی مظاہرہ‘منعقد ہوا۔ جس کی قیادت جنتر منتر نئی دہلی پر جمعیة علمائےہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کی۔اس موقع پر ملک کے تمام بڑے شہروں دہلی، ممبئی، جے پور، بنگلور، حیدرآباد، وجے واڑہ، نلگنڈہ، ناگپور، مشرقی و مغربی گوداوری، کلکتہ، بھوپال، احمدآباد، پونہ سورت، چندی گڑھ،بنارس، کانپور،دیوبند، لکھنو، گوالپاڑہ،اگرتلہ وغیرہ میں بھی ہزاروں مظاہرین نے پلے کارڈ اور نعروں کے ذریعہ اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

اس موقع پر لوگوں نے جو پلے کار اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے ان پر چند نعرے کچھ اس طرح لکھے تھے ”دستور بچاوئ، شہریت قانون واپس لو، مذہبی تفریق منظور نہیں، کیب بٹوارے کی سازش ہے،ایک ملک- ایک قوم، ہم اس کمیونل لائکی مذمت کرتے ہیں،CABبھارت کے خلاف سازش‘۔ یہاں جنتر منتر نئی دہلی پر منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیة علمائےہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ قانون ملک کے دستور کو پامال کرنے والا ہے،ہم اس کو مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف سمجھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میں نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ امن و امان قائم رکھیں، ہم بزدل نہیں ہیں اور نہ جس کے سینے میں ایمان میں ہوگا وہ بزدل ہو گا، تاہم مسلمان ایک زندہ قوم ہے اور زندہ قوموں کو پریشانی ہوتی ہے مگر وہ اس پریشانی سے نکلنے کی راہ بھی نکالتی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ آج جمعیة علمائےہند کے زیر اہتمام پورے ملک میںتقریبا دو ہزار شہروں اور قصبات میں احتجاج ہو رہا ہے۔ یہاں دہلی میں مختلف جگہوں پر پولس نے لوگوں کو روک رکھا ہے، مجھے یہاں آنے میں ایک گھنٹے لگ گئے۔ ہم آپ سے صرف اتنا کہتے ہیں کہ باعزت زندگی گزارنے کے لیے حوصلہ کے ساتھ اعتماد کے ساتھ صبر و دانشمندی کا مظاہرہ ضروری ہے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں جمعیة علمائےہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ بل پاس ہوگیا ہے، اب مظاہرے سے کوئی فائد ہ نہیں ہے، میں کہتاہوں کہ اب تو لڑائی شروع ہوئی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ مسلمان کبھی فائدہ اور نقصان کا حساب کرکے حق کے لیے آواز بلند نہیں کرتا بلکہ وہ اس لیے ایسا کرتا ہے کیوں کہ اس کا ایمان اسے حق بولنے کا حکم دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے آئین کی لڑائی وقتی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جد وجہد کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ملک بھر میں احتجاج کے بعد ڈی ایم، ایس ڈی ایم کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم بھی ارسال کیا گیا،د ہلی میں باضابطہ صدارتی محل پہنچ کر میمورنڈم دیا گیا۔

جنتر منتر کے مظاہر ے کا اہتمام جمعیة علمائےہند، دہلی نے کیا تھا، اس موقع پر جمعےة علمائصوبہ دہلی کے سبھی ذمہ داران موجود تھے بالخصوص مولانا عبدالسبحان قاسمی، اسلام الدین اور شیخ یوسف کی قیاد ت میںنبی کریم دہلی سے بڑی تعداد پہنچی تھی، دہلی کے پروگرام کے منتظم مولانا عابدقاسمی، مولانا اسلام الدین قاسمی، مولانا جاوید صدیقی قاسمی، مولانا داﺅد قاسمی، قاری عبدالسمیع نانگلوئی، مولانا ضیا ئاللہ قاسمی، مولانا عبدالستار سنگم وہار تھے۔کئی ملکی اور سماجی رہ نماﺅں نے جمعےة علمائکے احتجاج کی حمایت اور مجمع سے خطاب کیا۔ اسی طرح پورے ملک میں لوگوں نے جمع کے بعد سڑک پر نکل کر اس بل کی مخالفت کی، اسلام پور مغربی بنگال میں جمعیة علمائےہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے شرکت کی۔

جب کہ کلکتہ میں مولانا صدیق اللہ چوھردی، پٹنہ میں مولانا محمد ناظم، کشن گنج میں مفتی محمد سلمان منصورپوری، مولانا جاوید اقبال، کانپور میں مولانا متین الحق اسامہ، جے پورمیں مولانا شبیر احمدقاسمی، احمد آباد میں پروفیسر نثار احمد انصاری، مفتی اسجد قاسمی، حیدر آباد میں حافظ پیر شبیر احمد، ممبئی کے آزاد میدان میں مولانا حافظ ندیم صدیقی، بنگلور میں مفتی افتخار احمد قاسمی، مفتی شمس الدین بجلی، لکھنﺅ میں سید حسین احمد، بھوپال میں کلیم احمد،چینئی میں مفتی منصور احمد کاشفی، حاجی محمد حسن، اگرتلہ میں مفتی عبدالمومن،چندی گڑھ میں مولانا علی حسن مظاہری، میوات میں مولانا یحیی کریمی، جاج پور اڈیشہ میں مولانا محمد جابر، رانچی میں مولانا ابوبکر قاسمی، دہرادون میں مولانا عارف قاسمی،مولانا ہارون، کیرانہ یوپی میںمولانا محمد عاقل، سہارن پور میں مولانا محمد مدنی، مولانا ظہور قاسمی اور ذہین احمد اور امروہہ میں مفتی محمد عفان منصورپوری نے قیادت کی۔ 

کن کن شہروں اور قصبات میں ہوئے مظاہرے

آندھرپردیش و تلنگانہ: 725 ،مہاراشٹرا   : 410 مغربی بنگال:   300، تری پورہ 40 ،آسام  30 ، اڈیشہ   05، بہار 50 ،راجستھان  08،مدھیہ پردیش 10 ،کرناٹک 200 ،تامل ناڈو 01 ،گجرات 20،جھارکھنڈ 30 ، اتراکھنڈ 14،ہریانہ پنچاب اور ہماچل 10،دہلی 10 ،مغربی یویی 40 ، مشرقی پوپی:   50 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!