اعظم خان کے خلاف پرچم بلند کرنے والی منتخب خواتین ارکان پارلیمنٹ اناؤ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ معاملہ پر خاموش کیوں؟ کیا وہ عورت نہیں!
اعظم خان نے لوک سبھا میں اسپیکر کی عدم موجودگی میں ایوان کی نظامت کر رہیں رما دیوی کو لے کر جو بیان دیا تھا اس پر لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ مچ گیا تھا اور تمام منتخب خواتین ارکان نے اعظم خان کے خلاف پرچم بلند کر دیا تھا۔
مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے لے کر انو پریہ پٹیل، سپریہ سولے، کنی موزی وغیرہ نے رما دیوی کے ساتھ جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ دیکھتے ہی بنتا تھا۔ اعظم خان کے بیان پر ان کی یکجہتی اور غصہ جائز تھا۔ خواتین ارکان کی اس یکجہتی کی وجہ سے اعظم خان کو ایوان میں کھڑے ہو کر غیر مشروط معافی مانگنی پڑی تھی۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اعظم خان کے بیان خلاف جس غصہ اور یکجہتی کا مظاہرہ ان خواتین ارکان نے کیا تھا لیکن ان تمام خواتین ارکان نے اناؤ کی رہنے والی اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ کے ساتھ جو سڑک حادثہ پیش آیا اس پر ان خواتین ارکان میں سے کسی نے بھی کوئی بیان نہیں دیا۔
اناؤ ریپ متاثرہ جس گاڑی میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رائے بریلی جیل میں بند اپنے چچا سے ملنے جا رہی تھی اس کار کو ٹرک نے اتنی زبردست ٹکر ماری کہ اس کی خالہ اور چچی کا موقع پر ہی انتقال ہو گیا اور متاثرہ لڑکی اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس حقیقت کا بھی سب کو علم ہے کہ اس سارے معاملہ میں جس شخص کو متاثرہ کا خاندان ملزم قرار دے رہا ہے وہ بی جے پی کا رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر ہے۔
اناؤ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ بہت سنگین ہے اور لوگوں میں اس معاملہ کو لے کر بہت غصہ ہے کیونکہ اس معاملہ میں نہ صرف ایک لڑکی کی عصمت لوٹی گئی بلکہ اس کے والد کی پولس حراست میں موت ہوگئی، پھر اس موت کے چشم دید گواہ کی پراسرار حالت میں موت ہو گئی اور اب یہ سڑک حادثہ۔ یہ تمام چیزیں اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ مجرم کو قانون اور حکومت کا کوئی خوف نہیں ہے۔
ہماری منتخب خواتین ارکان کیا صرف اپنے ذاتی معاملہ کے تئیں ہی سنجیدہ ہوں گی، عوام کے درد کے لئے ان کا دل نہیں دھڑکے گا، ان کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گی تو عوام کا ان منتخب ارکان کے اوپر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ منتخب خواتین ارکان پارلیمنٹ کی اناؤ معاملہ میں خاموشی انتہائی پراسرار کیوں ہے؟