سماجیمضامین

عید الاضحی سے قبل وزیر اعلیٰ سے روایتی میٹنگ مسلئے کا حل نہیں ہے

محمد خالد داروگر، ممبئی

ہر سال عید الاضحی سے قبل مسلم اراکین اسمبلی”قربانی کے فریضہ کی ادائیگی میں مسلمانوں کو کوئی دشواری پیش نہ آئے”اس مسلئے کو لیکر وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایک روایتی میٹنگ کی جاتی ہے اور اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ مسلم اراکین اسمبلی کو یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ”قربانی کے فریضہ کی ادائیگی میں مسلمانوں کو کسی قسم کی کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔”اور میٹنگ میں موجود پولیس افسران کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ اگر کوئی اس سلسلے میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے تو اس کے خلاف فوراً کاروائی کی جائے اور اس یقین دہانی کے بعد میٹنگ برخاست ہوجاتی ہے۔

جیسے جیسے عید الاضحی کے دن قریب آتے ہیں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے رضاکار (گنڈے) میدان میں اترنا شروع کر دیتے ہیں اور ان کے ذریعے مختلف چیک پوسٹوں پر جانوروں کی پکڑ دھکڑ کرنا شروع کر دی جاتی ہے اور مختلف بہانوں اور طریقوں سے بیوپاریوں کو ہراساں کرنے اور ان سے روپے پیسے کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور اس موقع پر پولیس افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے رضاکاروں (گنڈوں) کا ساتھ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور وہاں اس موقع پر پر جانوروں کے بیوپاریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ہے۔

ہماری مسلم اراکین اسمبلی جن کو ان روایتی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ سے ملنے کا بڑا شوق ہوتا ہے ان سے یہ خصوصی گزارش ہے کہ وہ جب جانوروں کے بیوپاریوں کو پریشان کیا جارہا ہوتا ہے تو عملاً ان چیک پوسٹوں پر خود پہنچے اور حالات کا جائزہ لیں اور جانوروں کے بیوپاریوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ حقیقی معنوں لیڈر وہی کہلانے کا مستحق ہے جو زبانی جمع خرچ کے بجائے موقع واردات پر پہنچ کر رہنمائی کرے اور پریشان حال لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!