ٹرمپ کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں مذمتی قرارداد منظور
ایک منظور کردہ قرارداد کے مطابق صدر ٹرمپ کے بیانات سے امریکا میں نئے آنے والوں اور غیر سفید فام امریکیوں سے خوف اور ان کے خلاف نفرت کو تقویت ملی ہے۔ قرارداد میں صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکا میں آنے والے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو’حملہ آور‘ قرار دینے کی بھی مذمت کی گئی۔
حزب اختلاف کی ان چار ارکان میں الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب، الچان عمر اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کا تعلق ہسپانوی، عرب، صومالی اور افریقی نسل سے ہے۔ امریکی کانگریس کی یہ اراکان صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالفت کے لیے جانی جاتی ہے اور واشنگٹن میں ان کاگروپ ‘دی سکواڈ‘ کے نام سے مشہور ہے۔
مجموعی طور پر 240 ارکان نے صدر ٹرمپ کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ 187 نے اس کی مخالفت کی۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کا اکثریت ہے لیکن اس قسم کی مذمتی قرارداد کا ایوان بالا یعنی سینٹ سے منظور ہونا مشکل ہے کیون کہ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی اکثریت میں ہے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ان کےبیان نسل پرستانہ نہیں تھے اور وہ کہیں سے بھی نسل پرست نہیں۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز مختلف ٹوئیٹس میں ان اراکان کانگریس کے نام لیے بغیر انہیں مخاطب کرتے ہوئےکہا تھا کہ اگر وہ اتنی ہی ناخوش ہیں تو ملک چھوڑ کر جا سکتی۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا، ”بعض لوگ اسرائیل کے خلاف اور القاعدہ کے حامی ہیں۔ وہ مزید تارکین وطن امریکا لانا چاہتے ہیں۔ وہ اس ملک سے نفرت کرتے ہیں۔ ہمارا ملک کبھی بھی سوشلسٹ یا کمیونسٹ ملک نہیں بنے گا۔‘‘
صدر ٹرمپ کے ان تازہ متنازع بیانات پر امریکا میں خاصی تنقید ہوئی ہے لیکن بعض لوگ ان بیانات کو الیکشن کی سیاست کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے نزدیک اس قسم کے بیانات صدر ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مخالف سفید فام ووٹرز میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش ہیں۔