علاقہ کلیان کرناٹککرناٹک کے اضلاع سے

بیدر میں ماب لنچنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، صدر جمہوریہ ہند کے نام پیش کیا میمورنڈم

بیدر: 6جولائی (اے این ایس) آج شہر بیدر میں ماب لنچنگ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ اس مظاہرے میں مختلف طبقات، مذاہب اور اداروں کے ذمہ داران و نمائندے موجود تھے۔ اس مظاہرہ میں شریک مظاہرین شہر بیدر کے شیواجی چوک نزد ڈپٹی کمشنر آفس سے ڈپٹی کمشنر آفس پہنچے، جہاں تقریبا 50 سے زائد نمائندوں،قائدین، مذہبی، سماجی، ملی جماعتو‏ں اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران و نمائندوں کی دستخط پر مشتمل ایک میمورنڈم ڈپٹی کمشنر، بیدر کو پیش کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر بیدر کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند کے نام پیش کیے گئے میمورنڈم میں تقریبا 50 سے زائد مختلف مذہبی، ملی سماجی تنظیموں سیاسی وعوامی نمائندوں و ذمہ داران کے دستخط ہیں۔ اس میمورنڈم میں ملک میں ہر روز بڑھتے جارہے ہجومی تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بلخصوص اقلیتوں اور دلتوں پر ہونے والے مظالم اور ہجومی تشدد کا شکار بناے جانے کی خبروں سے عالمی سطح پر ملک کی شبیہہ بگڑ رہی ہے۔ 2014 سے 2019 تک ان معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کی صدر جمہوریہ ہند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے راست طور حکومت کی طرف سےایسے اقدامات کئے جائیں جس سے ملک میں امن اور انصاف کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس احتجاج میں کرسچین طبقہ کے مذہبی رہنمااورمیتھوڈسٹ چرچ منگل پیٹھ کے سپرنٹنڈنٹ جناب ایم پی جے پال نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب بھارت کے شہری ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک ترقی کرے لیکن ہمیں اس ملک میں خوف کی زندگی گزارنی پڑرہی ہے۔ ٹی وی اور میڈیا سے پتہ چلتاہے کہ ملک میں بہت کچھ غلط ہورہاہے۔ ہجومی تشدد کے ذریعہ مردوں کے علاوہ عورتوں پر بھی مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ ہم کرسچین، ہند و، مسلم، سکھ اور لنگایت آج مرکزی اور ریاستی حکومت کو بتاناچاہتے ہیں کہ امن اور قانون کی صورتحال کو قابومیں رکھنا ان دونوں حکومتوں کی ذمہ دار ی اور جوابدہی میں شامل ہے۔

سکھ مذہب کے قائد جناب گیانی دربارا سنگھ جی نے کہاکہ ہندوستان کی جمہوریت امن کی پیامبر ہے۔ دنیا کی تمام نگاہیں ہمارے ملک کی جمہوریت پر لگی ہوئی ہیں۔ ملک میں ایساکام نہ ہوجس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ میراخیال ہے کہ اسکولوں میں مذہبی تعلیم دی جانی چاہیے۔ تاکہ ہم ایک دوسرے کے مذاہب کی تعلیمات کو اچھی طرح جان سکیں۔

چن بسپا ہالہلی ایڈوکیٹ نے اپنے مختصر خطاب میں کہاکہ دنیا بھر میں سب سے بہترین جمہوریت ہندوستان کی ہے۔ لیکن اب اس جمہوریت پرداغ اور دھبہ لگ چکاہے۔ ہم آج ڈپٹی کمشنر کے توسط سے یہاں میمورنڈم دینے آئے ہیں تو صرف اسلئے کہ ملک میں امن وامان قائم رہے۔ ظلم وتشدد کا سدباب ہو۔

مولانا سید عبدالوحیدقاسمی صدر رابطہ ئ ملت بیدر نے کہاکہ پیارمحبت کے ساتھ جینازندگی کا دستور رہاہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بھارت کے تمام شہری سکون اور اطمینان کے ساتھ زندگی کریں۔ مآب لنچنگ کے ذریعہ جو لوگ شرارت کررہے ہیں انہیں ایسی سخت سزادی جائے کہ آئندہ اس طرح کی حرکت کرنے کی انہیں ہمت اورجرأت نہ ہو۔ تاکہ اس ملک میں امن اور چین قائم رہ سکے۔ میں ارباب مجاز سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس ملک میں بڑھتے ہوئے ظلم کوروکیں۔ امن وشانتی کو عام کریں۔

ڈپٹی کمشنر بیدر کو پیش کیے گئے اس میمورنڈم میں ان ذمہ داران/نمائندوں کے دستخط شامل ہیں۔ جن میں سد بھاوٴنہ منچ بیدر، تنظیم رابطہ ملت، بیدر، آل انڈیا تنظیم انصاف، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا،آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین، دلت رائٹس گروپ، اسوسی ایشن فارپروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر)، یاران ادب، کنسٹرکشن ورکرس اسوسی ایشن بیدر، یونین آل انڈیا کسان سبھا، گردوارہ پربندھک کمیٹی، بسوا کیندرا، برہماکماری سنستھا، کیتھولک چرچ، میتھوڈیسٹ چرچ، بدھا ویہار اندور، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) بیدر، بیدربیت المال، بیدر یوتھ امپاورمنٹ اسوسیشن، بھارتیہ بھیم سینا، تبلیغی جماعت، اہلسنت والجماعت، گرلزاسلامک آرگنائزیشن(جی آئی او) بیدر، ایچ آرایس، جماعت اسلامی ہند، جمعیت اہلحدیث، جمعیت علمائے ہند، ادارہ ادب اسلامی ہند، درویش ویلفیئراینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا، آل انڈیا مشا مشائخ بورڈ، تحریک منہاج القرآن، عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی، ضلع کنڑا ساہتیہ پریشد، بی اے ایم سی ای ایف یونٹ بیدر، مسلم ہیومن رائٹس آرگنائزیشن بیدر، جمعیت القریش، جمعیت باغبان اسوسیشن بیدر وغیرہ نے احتجاجی مظاہرہ میں اپنی تائید کی اور ان کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود رہے۔

علاوہ ازیں ذمہ دار شہریان نےاس احتجاجی مظاہرہ کو مخاطب کرتے ہوئے اس بات کی طرف مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کو توجہ دلائی کہ وہ ہ ہجومی تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانون لائے۔ اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ اگر یہ معاملات ایسے ہی ملک میں جاری رہیں تویہ ملک کے لیےہی اچھی بات نہیں رہے گی۔

اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کی شعبہ خواتین کی ذمہ دار محترمہ صبیحہ خانم صاحبہ نے مخاطب کرتے ہوئے ان واقعات کی کڑی مذمت کی اور اس کے لیے حکومت کو سخت قوانین بنانے کی بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کے متعلق ان وعدوں کا کیا ہوا؟ جو عورتوں کے حقوق کو دلانے کے دعوے کرتے آرہے تھے۔ ہجومی تشدد نام کے پھیلائی جارہی دہشتگردی میں موت کے گھاٹ اتارے گئے تبریز نصاری کی اہلیہ کاکیا وہ خاتون نہیں ہے؟ جس سے انصاف کرنا کیا حکومت کی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے؟ کیا تبریز کی اہلیہ انصاف کا مطالبہ نہیں کرتی؟ اس دیش میں پتہ کتے اور بلیوں کی حفاظت کے لیے قانون بنا ہے تو کیا انسانیت کے لیے کوئی قانون نہیں ہے؟ کیا یہی جمہوریت ہے؟ کیا یہی انسانی حقوق کا تحفظ ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف مذاہب کا گہوارہ یہ ہمارا ملک ہے، اس دیش کی ترقی اور امن و انصاف کے لیے مختلف مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مل کر رہنا نہایت ہی ضروری ہے۔ ملک کی ترقی یہاں پر خوشحال رہ کر ہی کی جا سکتی ہے ورنہ تشدد اور خوف و ہراس کے ماحول میں ترقی کا خواب ممکن نہیں۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ جو بات ذمہ دار اور حکمران کہا کرتے ہیں اس کا عملی نمونہ بھی پیش کریں۔ انہوں نے اس موقع پر پورے دیش کی عورتوں کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ تشدد کسی پر بھی ہو جلد از جلد بند ہونے کی بات بتائی۔ اس موقع پر مختلف ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔

اس احتجاجی جلوس میں محمد معظم، محمدرفیق احمد ناظم علاقہ جماعت اسلامی ہند گلبرگہ، مولانا محمد ابرارخان انجینئر، سید جمیل احمد ہاشمی، محمدنظام الدین امیرمقامی JIHبیدر، محمدمجتبیٰ خان سکریڑی JIH،فراست علی ایڈوکیٹ، انجینئر اختر محی الدین، جناب احمد سیٹھ، جناب عامر پاشاہ، طہٰ کلیم اللہ، سید جمیل احمد ہاشمی، انجینئر مبشر سندھے، کامریڈ بابوہوننا نائک ایڈوکیٹ، مولانا مظفرالقاسمی، مولانا مونس کرمانی حسامی، شیخ مجیب الرحمن قاسمی، مولانا عتیق الرحمن رشادی، شاہ حامد محی الدین قادری، سید ز بیراللہ حسینی بندہ نوازی،محمد فضل احمد،محمدجیلانی، سید منصوراحمدقادری،جناب نبی قریشی،جناب محمدجاوید احمد کلاس ون کنٹراکٹر، سید وحید لکھن،محمدکفایت اللہ صدیقی، راجکمار مولبھارتی، مسٹر ماروتی، سید یداللہ حسینی، محمد عبدالصمد منجووالا،محمدیوسف رحیم بیدری، سری کانت سوامی،سبھاش ورما، کنٹپا گمے، راجکمار ڈانگے، بسواکمار پاٹل، کے کے پی بیدر،وغیرہ شریک رہے۔ مظاہرے میں ذمہ دار شہریان اور نمائندوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!