اے! بنت حوا جاگ ذرا۔۔۔
ذوالقرنین احمد
بنت حوا اپنی عزت و عصمت کی حفاظت خود کریں کسی بھی نا محرم کی ہمدردیاں حاصل کرکے اسے اپنا ہم سفر نہ سمجھے۔ مرد حوس کا پجاری ہوتا ہے۔ اگر تمہیں محبت ہمدری پیار کی ضرورت ہے، اگر شادی کی عمر کو پہنچ گئی ہے، تو بلا جھجک والدین سے نکاح کیلئے رشتہ تلاش کرنے کیلئے کہے۔ حرام طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش نہ کریں تمہاری زرا سی غلطی زندگی تباہ وبرباد کر سکتی ہے۔ کیونکہ مرد تو نہا دھو کر پاک ہوجاتے ہیں۔ لیکن عورت اپنی پاکدامنی کھو دیتی ہے۔ جسکے بعد معاشرے میں اسکی اہمیت فاحشہ کےسوا کچھ نہیں رہتی ہے۔ غیروں سے ہمدردیاں حاصل کرکے خود کو لیلیٰ نہ سمجھ لے۔ یہ وہ معاشرہ نہیں ہے۔ جہاں حقیقی عشق و محبت ہونے پر نکاح کا پیغام بھیجا جاتا تھا۔ یہ تو مغربی تہذیب سے متاثر ہوکر بے حیائی کو فروغ دینے اور اسے اپنانے کیلئے جلد بازی کرنے والا معاشرہ ہے۔
والدین سے ادبً گزارش ہے کہ بالغ ہوتے ہی اپنے بچے بچیوں کے رشتوں کے جوڑ تلاش کرکے فوراً نکاح کرائیں۔ ورنہ حالات یہ بنے ہوئے ہیں لڑکے لڑکیاں اسکول، کالج، یونیورسٹی کے بے حیاء ماحول میں بلوغت کو پہنچنے پر بے لگام جوانی پر قابو پانے میں نا کام ثابت ہوتے ہیں۔
اور اپنی زندگیاں برباد کر بیٹھتے ہیں۔ عمر بھر جس کا مداوا نہیں کیا جا سکتا ہے۔