تین طلاق پر روک لگانے سے متعلق بل کے مسودے كو کابینہ کی منظوری
نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے مسلم معاشرے میں تین طلاق پر روک لگانے کے لئے نافذ دوسرے آرڈیننس کی جگہ لائے جانے والے مسلم خواتین (شادی کے حقوق کا تحفظ) بل 2019 کے مسودے کو آج منظوری دے دی۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے یہاں نامہ نگاروں کو کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مودی حکومت نے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس’ نعرے کے مطابق صنفی مساوات اور صنفی انصاف کو یقینی بنانے کے مقصد سے یہ قانون بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس بل میں شادی شدہ مسلم خواتین کو ان کے شوہروں کی طرف سے طلاق بدعت دیئے جانے کو غیرقانونی اور قابل جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس بل کو پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
بل کے مسودے کے مطابق طلاق بدعت غیرقانونی ہوگا اور ایسا کرنے والے مردوں کو تین سال کی قید اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ شادی شدہ مسلم خواتین اور اس کے بچوں کو گزارا بھتہ دینے کا نظم ہوگا۔ ملزم کو متاثرہ خواتین کا موقف سننے کے بعدہی مجسٹریٹ کی عدالت سے ضمانت مل سکے گی۔ متاثرہ خواتین یا اس کے رشتہ دار ہی صرف ایف آئی آر درج کراسکیں گے اور عدالت میں خواتین اور مرد کے درمیان آپسی سمجھوتہ ہوسکتا ہے۔