تازہ خبریںٹاپ اسٹوریخبریںقومی

سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کو لگائی پھٹکار، گرفتار صحافی کو فوراً رہا کرنےکا دیا حکم

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر متنازعہ پوسٹ کو لے کر گرفتار کیے گئے آزاد صحافی پرشانت کنوجیا کو فوراً رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔حالاں کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اتر پردیش پولیس قانون کے مطابق اس معاملے میں آگے بڑھے ۔ کنوجیا کو گزشتہ سنیچر کو دہلی واقع ان کی رہائش گاہ سے یوپی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں ان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔دی وائر میں کام کرچکے پرشانت کنوجیا کی اہلیہ جگیش اروڑہ کے ذریعے دائر عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس رستوگی کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ بنچ نے کہا کہ اترپردیش حکومت صحافی کو رہا کرنے میں ہمدردی دکھائے۔

سپریم کورٹ نے پرشانت کنوجیا کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کافی سخت تبصرہ کیا اور مجسٹریٹ کے ذریعے کنوجیا کو 11دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کی تنقید کی ۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ،شہریوں کی آزادی مقدس ہے اور اس سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کو آئین کے ذریعے یقینی بنایا گیا ہےاور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔پرشانت کے ٹوئٹ کے بارے میں عدالت نے کہا کہ ، خیالات الگ ہوسکتے ہیں ، انہوں نے (پرشانت) شاید اس ٹوئٹ کو شائع یا تحریر نہیں کیا ہوگا ، لیکن کس بنیاد پر گرفتاری ہوئی ۔حالاں کہ اترپردیش حکومت کی پیروی کررہے اے ایس جی وکرم بنرجی نے کہا کہ پیغام دینے کے لیے گرفتاری ضروری تھی ۔ انہوں نے کہا کہ بھڑکانے والے ٹوئٹ برداشت نہیں کیے جاسکتے۔

لیکن عدالت نے اس دلیل کو خارج کردیا اور شخصی آزادی کو اہمیت دی ۔ وہیں جگیش اروڑہ کی جانب سے پیش ہوئیں وکیل نتیاراماکرشنن نے کہا کہ جس ٹوئٹ کی بنیاد پر گرفتاری ہوئی ہے ، وہ کوئی جرم نہیں ہے اور یہ بولنے کی آزادی اور جینے کے حق پر حملہ ہے۔لائیو لاء کے مطابق، اے ایس جی نے گرفتاری کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پرشانت کنوجیا کو صرف ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر نہیں ، بلکہ دسمبر 2017سے کیے گئے کئی قابل اعتراض ٹوئٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹوئٹ دیوی دیوتاؤں کی توہین ، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور سماجی رسم ورواج کی ہتک کرنے والے ہیں ۔ اس لیے ایف آئی آر میں بعد میں آئی پی سی کی دفعہ 505کو جوڑا گیا تھا۔

حالاں کہ سپریم کورٹ ان دلیلوں سے متفق نہیں ہوا اور گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ۔ جسٹس اندرا بنرجی نے کہا، ہم ان کے ٹوئٹ سے متفق نہیں ہیں ، لیکن کیا ان کو اس وجہ سے جیل میں رکھا جاسکتا ہے؟وہیں جسٹس اجئے رستوگی نے 11دن کی عدالتی حراست کو چونکانے والا بتاتے ہوئے کہا کہ ، کیا وہ قتل کے ملزم ہیں ؟

سپریم کورٹ نے صحافی پرشانت کنوجیا کو فوراﹰ رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا: سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے کسی کو جیل نہیں بھیجا جاسکتا، ایک ٹوئیٹ کرنے کی وجہ سے کسی کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی, واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوگی آدتیہ ناتھ کی یوپی پولیس نے، معروف صحافی پرشانت کنوجیا کو محض اس وجہ سے گرفتار کرلیا تھا کہ انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف، سوشل میڈیا پر ٹوئیٹ کیا تھا، اپنے خلاف اس نوجوان صحافی کے تیکھے ٹوئیٹ کو یوگی جی برداشت نہیں کرپائے تھے اور پرشانت کو گرفتار کرلیاگیا تھا، بعدازاں پورے ہندوستان میں یہ شور برپا ہوگیاتھا کہ کیا اب اس ملک میں آزادیء اظہار رائے جرم ہوچکاہے؟ اور کیا اب یہاں سوشل میڈیا پر حکمران طبقے کے خلاف پوسٹ کرنے سے جیل جانا ہوگا؟ سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے نے ان تمام سوالوں اور خطرات کو خارج کردیا ہے_

اس فیصلے سے، انصاف کی فتح ہوئی ہے ، سچ لکھنے والوں اور بےباکی سے حقائق پیش کرنے والوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ، آمرانہ مزاج کی علامت بن چکے یوگی آدتیہ ناتھ کی اترپردیش حکومت کا غرور چکنا چور ہوا ہے، اور آئندہ آمریت برتنے کا ارادہ رکھنے والے حکمرانوں کو پیشگی سبق ہے، پس، معلوم یہ ہوا کہ سچائی کو لکھتے اور بولتے رہیے کہ یہی اصل زندگی اور زندہ دلی ہے_


جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!