تازہ خبریں

حجاب تنازعہ پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ نے بنچ تشکیل دینے کا کیا فیصلہ

سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کا تذکرہ کیا، جس پر انھوں نے کہا کہ وہ بنچ کی تشکیل کریں گے۔

سپریم کورٹ نے منگل کے روز کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف داخل کئی عرضیوں پر غور کرنے کے لیے ایک بنچ تشکیل کرنے پر متفق ہو گیا ہے، جس میں ریاست کے پری-یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے کے تعلیمی اداروں کے اختیارات کو برقرار رکھا گیا تھا۔ جیسے ہی چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ کے سامنے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے معاملے کا تذکرہ کیا، انھوں نے کہا کہ میں ایک بنچ کی تشکیل کروں گا، ججوں میں سے ابھی ایک کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ اس پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت سے ایک تاریخ طے کرنے کی گزارش کی کیونکہ مارچ میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ وکیل پرشانت بھوشن نے 13 جولائی کو چیف جسٹس رمنا کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عرضیوں کو طویل مدت سے فہرست بند نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لڑکیاں اپنی پڑھائی سے محروم ہو رہی ہیں۔ یہ معاملہ بہت پہلے درج کیا گیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا تھا کہ اسے آئندہ ہفتہ کسی وقت فہرست بند کیا جائے گا۔ پرشانت بھوشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج دینے والے اپیل کنندگان کی طرف سے معاملے کا تذکرہ کیا۔

واضح رہے کہ 24 مارچ کو سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی پر سماعت کے لیے کوئی تاریخ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ دراصل ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کلاسز کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دینے کے مطالبہ والی سبھی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔

سینئر وکیل دیودت کامت نے ایک مسلم طالبہ کی طرف سے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے فوری فہرست بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے زور دے کر کہا تھا کہ امتحانات نزدیک ہیں اس لیے معاملے پر فوری سماعت ہونی چاہیے۔ حالانکہ چیف جسٹس آف انڈیا رمنا کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ اس کا امتحان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اور کامت سے کہا کہ اس معاملے کو سنسنی خیز نہ بنائیں۔ کامت نے دلیل دی کہ طالبات کو اسکولوں میں داخلہ سے روکا جا رہا ہے اور انھیں ایک سال کا نقصان ہوگا۔ حالانکہ بنچ نے اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسرے معاملے کی طرف رخ کر لیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!