بیدرضلع بیدر سے

بیدر میں عید ملن پروگرام کا انعقاد، مذہبی، سماجی اور سیاسی رہنماوٴں کی شرکت وخطابت

بیدر: 8/مئی (اے این این) شہر بیدر کے رنگ مندر میں جماعت اسلامی ہند شہر بیدر، سدبھاؤنا منچ ضلع بیدر اوررابطہ ملت ضلع بیدر کے اشتراک سےعید ملن پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں ضلع بیدر کے مذہبی، سماجی، سیاسی اوردیگرتنظیمی رہنماوٴں نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں تمام رہنماوٴں نےعیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتےہوئے اپنااپنااظہارخیال پیش کیا۔

اس موقعہ پر اکبرعلی اڈپی سکریٹری جماعت اسلامی ہند، کرناٹک نے کنڑی زبان میں بڑے ہی دل نشین انداز میں صدارتی خطاب کیا۔ اپنے صدارتی خطاب میں انسانی سماج میں رشتوں کی اہمیت پر زور دیا اور والدین کے متعلق سماج کے رویے پر انتہائی سختی کے ساتھ بتایا کہ ہمارے سماج کدھر جارہا ہے؟ اسی سماج میں آج 9 ماہ پیٹ میں رکھنے والی ماں کو اس کی اپنی اولاد آشرم میں بھیج دیتی ہے، یہ رشتوں کے تقدس کی پامالی اور انسانیت سوز حرکت کے علاوہ اور کیا ہو سکتی ہے؟ ٹوٹتے رشتوں اور بکھرتے خاندان سے سماج میں مختلف مسائل کا پیش خیمہ بن رہے ہیں۔ اصل دھرم مسجد، مندر اور چرچ میں نہیں، بلکہ دل میں اور دل سے ہے۔ آج ہر انسان سکون اور خوشی کا متلاشی ہے، جو دنیا میں عدل اور احسان کے علاوہ اپنے پیدا کرنے والے خدا کو یاد کرنے اور لوگوں کی مدد کرنے سے ہی سچی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اس موقعہ پرانہوں نے ملک اور سماج میں خوشیوں/خوشحالی کے لئےنفرت کوایک اہم رکاوٹ قراردیا۔ اس نفرت کو ختم کرنے کے لئے آپس میں پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ اسلام نے انسانیت کو دو تحفے دئیے ہیں۔ قرآن جیسی یونیورسل گائیڈنس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آخری پیغمبرمحمدصلی اللہ علیہ وسلم کی آئیڈیل زندگی اورتعلیمات کے ذریعہ تمام انسانیت کو فائدہ پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ملک، سماج اور مذہب کی خدمت کے لئے جب تک ہم میدان میں نہیں آئیں گے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اور کوئی خوشی نہیں ملے گی، چونکہ عید خوشیوں میں اضافہ کرنے آتی ہے۔ اور یہی پیغام ہمیں اس پروگرام کےذریعہ دیا جارہا ہے۔

رحیم خان ایم ایل اے بیدر نارتھ و سابق ریاستی وزیر یوتھ امپاورمنٹ اور اسپورٹس نے اپنے اظہارخیال میں کہاکہ لوگوں کے دکھ سکھ میں کام آئیں اور تمام سماج میں ایکدوسرے سے پیارومحبت کا پیغام بانٹاجائے۔ ہمارے سماج میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے مذہب کو صحیح اور دوسروں کے مذاہب کو غلط کہتے ہیں، دراصل ایک دوسرے مذہب کے بارے میں معلومات کی کمی کی وجہ سے غلط فہمیاں ہوتی ہیں جسے ہمیں دور کرنے کی ضرورت ہےاور ایسے سماج میں جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے میں آپس بھائی چارگی اور انسانیت کی اور ملنساری کے ساتھ رہتے ہیں وہاں دوریاں اور نفرت کا ماحول پروان نہیں چڑھتا۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں مختلف مذہبی پیشواوٴں کی جنتیوں کے جلوس اور پروگرامس کو بڑے ہی اچھے انداز میں منایا گیا، ان تمام مہان شخصیات کی تعلیمات پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن آج چند سماج دشمن عناصر کی جانب سے ان مہان شخصیات کے نام پرجو ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، غیرسماجی عناصرسماج میں توڑنے کا کام ہمیشہ سےکرتےرہے ہیں۔ ایسے حالات میں تمام امن اور انصاف پسند شہریوں بلخصوص مسلمانوں کو حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے، اگر یہ عناصر پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو حکمت کے ساتھ نفرت کو محبت سے دور کیا جاسکتا ہے۔

شری سدرمیشور شرانارو بیلداڑ صدر بسوا مہامانے ٹرسٹ بسواکلیان، ڈاکٹر گورما سدا ریڈی، مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد بیدر، سریش چن شٹی صدر کنڑا ساہتیہ پریشد ضلع بیدر ودیگر نے بھی اظہارخیال پیش کیا۔

شری کانت سوامی اسٹیٹ کنویئنر اکھیل بھارت لنگایت سمان ویا سمیتی نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاتما بسویشور کا پیغام اور تعلیمات تقریبا ایک جیسے ہی ہیں، تمام مذاہب کی مقدس کتابوں میں امن شانتی اور بھائی چارے کا پیغام ہمیں ملتا ہے، جو لوگ امن اور شانتی کے دشمن ہیں وہ اپنی کتاب کو اچھی اور دیگر کتابوں کو خراب کہتے ہیں۔ ایسا کہنے والے وہی لوگ ہیں جو سماج میں نفرت کے بیج بوتے ہیں۔ انہوں نے عورت کی عزت اور اس کے تحفظ کے متعلق کہا کہ عورت کی عزت اور اس کے تحفظ کو لے کر جتنا اسلام میں واضح تعلیمات ہیں، دنیا کے کوئی اور مذہب میں اس قدرپیغام اور تعلیمات نہیں ملتی.

شری سبھاش شیدولے صدر لوک مُدرا کریڈیٹ کو آپریٹیو سوسائٹی بسواکلیان، بھالکی نے کہا کہ چھترپتی شیواجی کو مسلمانوں کے خلاف بتایا جاتا ہے جبکہ یہ بات درست نہیں ہے تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے 21 باڈی گارڈس تھے جن میں سے تقریبا 10 سے زائد مسلمان ہی تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک مسلمان ہی نے شیواجی کا روپ بدل کر شیواجی کو بچایا تھا۔ چھترپتی شیواجی کے متعلق یہ بات بھی آتی ہیں کہ انہوں نے اپنے راجواڑے کے بالکل سامنے مسجد بنائی، افضل خان کا مقبرہ بھی بنایا تھا۔ شانتی، کرانتی سے آتی ہے اور کرانتی ایسے پروگراموں کے ذریعے پروان چڑھتی ہے۔ اس ملک میں نہ کوئی ہندو خطرے میں ہے نہ اسلام خطرے میں ہے اصل بات یہ ہے کہ کی گندی سیاست کرنے والے سیاستدانوں کی کرسی خطرے میں ہے۔ انہوں نے سماج میں سودی نظام کے بڑھتے رجحان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے لئے عملی جدوجہد پر زور دیا۔

پروگرام کا آغازمحمد ثناء اللہ صدیقی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سید فرقان پاشاہ نے کنڑی ترجمہ پیش کیا۔ انجینئیر سید عبدالستار امیرمقامی جماعت اسلامی ہند، شہربیدر نے افتتاحی کلمات جبکہ گروناتھ گڈے صدر سدبھاؤنا منچ ضلع بیدر نے استقبالیہ کلمات ادا کیے۔ تمام مہمانوں کو اسلامی لٹریچرپرمشتمل تحائف پیش کیےگئے۔ رؤف الدین کچہری والا چیئرمن ریاستی حج کمیٹی کرناٹک کی شہر میں عدم موجودگی کی وجہ سے اُن کے پیغام کو آن لائن سنایا گیا۔

اسٹیج پر دیگر مہمانان میں گروناتھ گڈے صدر سدبھاؤنا منچ ضلع بیدر، شری سدرمیشور شرانارو بیلداڑ صدر بسوا مہامانے ٹرسٹ بسواکلیان، مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد بیدر، بھانتے گنیاناساگر تھیرو دھمادرشن بھومی آندور، ریو جئے پال ڈی ایس سینٹ پال میتھوڈسٹ چرچ بیدر، محمد ایاز خان، فیروز خان فرزند محمد ایاز خان، شری کانت سوامی اسٹیٹ کنویئنر اکھیل بھارت لنگایت سمان ویا سمیتی، سریش چن شیٹی ضلعی صدر کنڑا ساہتیہ پریشد بیدر، محمد آصف الدین رکن مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹک، محترمہ نسیم النساء ناظمہ شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند بیدر، شری ملند گروجی کنوینئر بودھسٹ سو سائٹی آف انڈیا کرناٹکا اے پی، عبدالمنان سیٹھ، شری سبھاش شیدولے صدر لوک مُدرا کریڈیٹ کو آپریٹیو سوسائٹی بسواکلیان، بھالکی مولانا مونس کرمانی صدر مجلس علماء کرناٹک بیدر، ڈی ڈی پی آئی بیدر، محمد معظم سیکریٹری رابطہ ملت ضلع بیدر، محمد عارف الدین و مجتبی خان مٕعاونین امیرمقامی جماعت اسلامی ہند، شہربیدر و دیگرموجودتھے۔

ڈاکٹرعبدالقدیر صدر رابطہ ملت ضلع بیدر کے اظہار تشکر پر پروگرام اپنےاختتام کوپہنچا۔ جبکہ نظامت کی ذمہ داری محمد نظام الدین نےانجام دی۔ اس موقع پر شہر بیدر سے تعلق رکھنے والے تین افراد (ڈاکٹر سدارمیا بیلداڑ، ڈاکٹر ایاز خان اور ڈاکٹر گورما سداریڈی) کو امسال ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے پر تہنیت پیش کی گئی۔ شال پوشی کے علاوہ دیگر تحائف کے ساتھ مومنٹوبھی پیش کیا گیا۔

پروگرام میں مرد وخواتین کی کثیرتعداد موجودرہی لیکن گذشتہ سالوں کی بہ نسبت اس مرتبہ برادران وطن کی تعداد میں کمی دیکھی گئی۔ اس بات کو منتظمین کےعلاوہ شرکاء نے بھی نمایاں طور پرمحسوس کیا۔ پروگرام کےاختتام پرشرکاء کیلیےشیرخرمہ اور طعام کااہتمام کیاگیاتھا۔ انجینئر ابوالبیان حماد صدرمقامی ایس آئی او بیدر کی قیادت میں ایس آئی او کے وابستگان، خظر انتصار صدر سولیڈریٹی یوتھ موومنٹ کی قیادت میں نوجوانوں اورمحمد شعیب الدین کی قیادت میں ایچ آر ایس کے کیڈر اور والینٹرس نے بحسن خوبی انجام دیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!