ریاستوں سےمہاراشٹرا

سفاکانہ قوانین، بنیادی انسانی مخالفت کے حق پر بڑا قدغن

ممبئی: 30/ دسمبر (پی آر) آج کل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے حد عام ہیں۔ موب لنچنگ، حراست میں موت اور سفاکانہ قوانین کے ذریعے اختلاف رائے کو کچلنا حقوق کی خلاف ورزی کی چند نمایاں مثالیں ہیں۔اور یہ تمام عناصر ذات پات، نسل اور مذہب سے بالاتر ہوکر عام ہیں۔ اسی نوع کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ممبئی کی جانب سے ایک سیمینار 29 دسمبر 2021 وقت ساڑھے 6 تا سے ​​ساڑھے 8 بمقام دوسری منزل پرآڈیٹوریم،مراٹھی پترکار سنگھ CSMT ممبئی میں رکھا گیا تھا۔

ڈاکٹر سلیم خان (رُکن یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمینیشن) نے غرض و غایت پیش کرتے ہوئے ابتداً فورم کے مقاصد کی وضاحت کی۔ محض اپنا احتجاج درج کردینا کافی نہیں بلکہ اِس کا مستقل فالو اپ بھی لیا جاتا رہے۔ فورم چاہتا ہے کہ سماج میں امن و انصاف میسّر آئے اور یہ فورم امتیاز (discrimination) کے خلاف مستقل کوشاں رہے۔ فورم میں وکلاء اور جج حضرات کو بھی شامل کیا گیا ہے جو ظُلم و زیادتی کے خاتمے کے لیے تگ ودو کرتے رہیں گے۔ سماج میں ایک ایسا نظام قائم کیا جاسکے جہاں ظُلم کے خاتمے کے لیے مستقل اور انتھک کوششیں ہوتی رہیں۔ مزید اُنہوں نے معلومات دی کہ پچھلے 7 سالوں میں 10552 لوگوں پر UAPA کا کیس عائد کیا گیا ہے۔ 

سیمینار میں مقررین کے طور پر محترمہ حسینہ خان (ممبر بے باک کلیکٹو) کے مطابق یہ پلیٹ فارم انتہائی اہم ہے۔ ہمارا کلیدی رول اندرونِ کمرہ ہونے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر بھی دکھائی دینا ازحد ضروری ہے۔ يه draconian لا ہر سیکشن کے لوگوں کے لیے خوفناک ثابت ہوگا۔ مزید یہ بات کہی کہ ہردوار میں کچھ دایاں محاذ کے لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف غیر ذمّے دارانہ بیان دیا ہے جس اور اُن پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ ہر نفرت کے خلاف اپنی آواز کو اٹھانا ہم سب کی اہم ذمّے داری ہے۔

ایڈوکیٹ نہال سنگھ راٹھوڑ (وکیل ناگپور) جو بھیما کورے گاؤں کے متاثرین کو حق دلانے کے لیے سرگرم ہے۔ ابتدائی گفتگو میں اُنہوں نے آصف اقبال تنہا کی یاد کرتے ہوئے کہا کہ کتنا بہترین سماں تھا وہ جب آصف اقبال اور اُس کے ساتھیوں کو رہا کیا گیا تو اُن کی زبان سے یہ بات نکلی کہ حق اور انصاف کی لڑائی زندگی بھر جاری رہے گی۔ قانون کے تحت تو یہ بات اصل ہے کہ آپ کسی طریقے سے آتنک کو پھیلائیں لیکن یہاں آتنک یہی ہے کہ آپ اس حکومت کو کسی طریقے سے اُن کو خلل ڈالنے لگ جائیں۔ اپنی گفتگو میں اُنہوں نے سٹین سوامی کا بھی ذکر کیا جنہوں نے 84 سال کی عمر میں بھی اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔

ایڈوکیٹ فواز شاہین (کوئل فاؤنڈیشن، دہلی) نے کہا کہ یہ انتہائی گھناؤنا مزاق ہے کہ uapa کا نفاذ محض انسانوں کو ہراساں کرنے کے لیے اختیار کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے حکومت کے مختلف ایکٹس کی طرف توجہ مبذول کروائی اور ہماری کوششوں کا محور ہمیشہ حق اور انصاف کے لیے فکری طور پر ہم آہنگ رہتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کرنا ہو۔حکومت کی جانب سے سفاکانہ کوشش پر بات کی کہ یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ملک سیول سوسائٹی سے ہٹ کر ہندوتوا سوسائٹی بن جائے۔

وویک کورڈے (اکاؤنٹنٹ و بینکر) نے کہا کہ Dissent کے خلاف ہماری پُر زور آواز بلند ہونا انتہائی اہم ترین ضرورت ہے۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ملک کو چلا نہیں پا رہے تو ایک ایک کرکے پورے ملک کو بیچنے کے درپے ہو چکے ہیں۔ انسانوں کے اور عورتوں کے حقوق بری طریقے سے پامال ہو رہے ہیں اور دیکھا جائے تو یہی حکومت کا ایک مدہ ہے۔جب تک 2022 میں ہم یوگی اور مودی کو ہرا نہیں دیتے تب تک ہم کامیابی کی دہلیز نہیں چڑھ سکتے۔اور فسطائیت کا خاتمہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس ابھئے تھپسے (کنوینر -یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن ) نے کی جس میں اُنہیں نے تمام شرکاء کا خیر مقدم کیا۔جو افراد اس اہم کاز کے لیے جڑ رہے ہیں، اُن کی ہمت افزائی کی۔ اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے کہا یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ سول سوسائٹی اکٹھی ہو کر انسانی حقوق سے متعلق مسائل پر بات چیت کرے اور اس کے دفاع کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنائے۔ معاشرے سے ناانصافی اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے ان حقوق کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔

اس اہم تقریب میں کم و بیش 110 لوگوں نے شرکت کی۔پروگرام کی نظامت کے فرائض شاکر شیخ (کوکنوینر-یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکریمنیشن) نے انجام دیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!