ملک کو یونیفارم سول کوڈ نہیں، تنوع میں اتحاد کی ضرورت ہے: ایس ڈی پی آئی
نئی دہلی: 10/جولائی (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے مرکزی حکومت کویونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کیلئے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذہب کے لوگ رہتے ہیں اور اسی وجہ سے متنوع ثقافتیں، رسومات وغیرہ بھی موجود ہیں۔ قبائل اور ذاتیں وغیرہ بھی اس تنوع میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس تنوع کو ضم کرنے کے کسی بھی اقدام سے لوگوں میں بدامنی پیدا ہوگی۔
کسی بھی کمیونٹی کے کسی بھی رسم ورواج یا ضابطہ اخلاق کو تبدیل کرنے یا اسے ختم کرنے کے فیصلے جو دوسروں کیلئے غیر منطقی معلوم ہو انہیں معاشرے کے اندر سے ہی آنا چاہئے اور کسی بھی اتھارٹی کے ذریعہ انہیں تھوپنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت ملی بھگت والا اقدام لگتا ہے جیسا کہ بابری اراضی کے معاملے ہو ا تھا، جس میں ایک غیر قانونی اقدام کو عدالتی حکم کے ذریعے قانونی شکل دی گئی تھی۔ یونیفارم سول کوڈ بی جے پی کے انتخابی منشور میں کیا گیا ایک وعدہ ہے اوروہ بلاشبہ اس پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن سیکولر سیاسی پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سنگھی فاشسٹوں کے ذریعہ ملک میں مذہبی آزادی کو زک نہیں پہنچایا جائے گا۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اس بات کی طر ف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ایک ثقافت ‘ہندو راشٹر کا ایک حصہ ہے جس کا تصور گولوالکر نے کیا ہے اور یونیفارم سول کوڈ کا مقصد اس وژن کو پورا کرنا ہے۔ یونیفارم سول کوڈ کے حامیوں نے ابھی تک ملک کو یہ نہیں بتایا ہے کہ یکساں سول کوڈ کیا ہے، کم از کم اس کو ہندو برادری میں نافذ کرنے میں کتنا عملی ہے جو خود متعدد ذاتوں پر مشتمل ہے۔
ایم کے فیضی نے اختتام میں کہا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ نہیں بلکہ تنوع میں اتحاد ہمارے ملک کی اصل خصوصیت ہے جسے ملک کو تباہی سے بچانے کیلئے مضبوط بنانا ہے اور عدلیہ کو متنازعہ امور کے ساتھ کھڑے ہونے میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے جو ملک میں ہم آہنگی کو بری طرح متاثر کرے گی۔