عدالتی حراست میں فادر اسٹان کی موت، حکومت اورعدلیہ کے غیر انسانی چہرہ کا مظہر: ایس آئی او
نئی دہلی: 5/جولائی (پی آر) 84 سالہ پادری اور انسانی حقوق کے جہد کار فادر اسٹان سوامی کی زیرِ حراست موت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے طلبا تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے کہا کہ ان کی موت سے حکومت، تحقیقاتی ایجنسیوں حتیٰ کہ عدلیہ کے ظالمانہ چہرہ کو بے نقاب ہوگیا ہے۔ ایس آئی او کے بیان کے مطابق فادر اسٹان سوامی کو من گھڑت الزامات اور بے بنیاد کیس کے تحت گرفتار کیا گیا، ضمانت دینے سے انکار کیا گیا حتیٰ کہ درازی عمر اور صحت کے گرتے معیار کے باوجود انہیں بنیادی سہولیات و ضروریات سے محروم رکھا گیا۔
ایس آئی او کا ماننا ہے کہ عدالتی حراست میں فادر اسٹان کی موت ان کے کسی جرم کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ حصول انصاف کی اس انتھک جدوجہد کا نتیجہ تھی، جو اہل اقتدار کے لیے اضطراب کا باعث تھی. اس معاملہ نے ایک بار پھر سے یو اے پی اے اور اس جیسے دیگر سخت گیر قوانین کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ کو اجاگر کیا ہے.
ایس آئی او کے مطابق، فادر اسٹان کی موت ہمارے نظامِ عدلیہ کے لیے بیداری اور تبدیلی کا سبب بننا چاہیے. بھیما کورے گاؤں، دہلی فسادات اور دیگر فرضی مقدمات میں محصور سیاسی قیدیوں کے معاملات کی سنوائی اور تصفیہ کا کام عدالت کو فوری طور پر انجام دینا چاہیے. ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ زیر سماعت مقدمات میں محصور عمر رسیدہ اور سخت بیمار قیدیوں کو ضمانت پر جلد از جلد رہا کرنا چاہیے بشمول ان سینئر وکلاء اور سماجی جہد کاروں کے جنہیں بھیما کورے گاؤں کے فرضی مقدمات میں پھنسایا گیا ہے.
ایس آئی او نے پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے فادر اسٹان کی موت پر برہمی کا اظہار کیا اور ان کے اعزہ و اقربا سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ایس آئی او کو امید ہے کہ ہندوستان کی قبائلی آبادی کے لیے ان کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی بلکہ آگے مزید تیزی سے جاری رہے گی.