ریاستوں سےکرناٹک

وابستگانِ تحریک کا نصب العین اقامت دین، شناخت داعی الی اللہ اورانفرادی کرداراسلام کا عملی نمونہ ہو: امیرجماعت اسلامی ہند

بنگلورو: 27/مئی (اے این این) تحریک لگے بندھے راستوں پر نہیں چلتی بلکہ بدلتے حالات میں نئے نئے طریقوں سے کام کرنا پڑتاہے اور نئے نئے راستے نکالنے پڑتے ہیں۔ ہم سب ایک بامقصد تحریک سے وابستہ ہیں۔ ہم محض فلاحی یا رفاہی تحریک نہیں ہیں۔ تحریکوں کے لئے اسٹراٹیجک تھنکنگ کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ہم مقصد کی طر ف آگے بڑھنے اور کام کرتے رہنے کی فکر کریں۔ ہمارانصب العین اقامت دین ہے۔ ہماری شناخت داعی الی اللہ کی ہے۔ ہمارااصل کام اسلام کی دعوت ہے۔ اس کیلئے موجودہ حالات میں کیاکام کرنے کی ضرورت ہے ہم اس سے بخوبی واقف ہوں۔ اقامت دین کوسامنے رکھتے ہوئے جماعت نے اپناپروگرام پہلے ہی بنایا ہے جس میں اہم کام اللہ کے بندوں تک اللہ کاپیغام پہنچاناہے۔ ہمیں ملک کی آبادی کو اسلام کے پیغام پہنچاناہے۔ معاشرے کو اسلامی معاشرہ بناناہے۔ اس طرح توجہ دینی ہے کہ مثالی اسلامی سوسائٹی بن جائے۔ ہماراانفرادی کردار اسلام کا نمونہ بن جائے۔ ایجوکیشنل، سوشیل ایمپاورمنٹ ہے۔ ہم اثرانداز ہونے کی پوزیشن میں آئیں۔ اور ہمیں دنیا کا دل جیتنا ہے۔ شہادت پیش کرنی ہے۔ کمزوروں کاسہار ابنناہے۔ ہماری شناخت انسانیت کے صحیح خیرخواہ کی بنے۔ ان چار چیزوں کے حوالے سے بتادوں کہ ہرطرح کے حالات میں ہماری نگاہیں نصب العین پرہوں۔ ہم نے طے کیا ہے کہ تحریک کی توسیع نوجوانوں اور نئے خون کے لئے ہو۔ ہماری کوششوں کازیادہ تر حصہ تمام کارکنان کے لئے ہو۔ ہر ایک کا ڈیولپمنٹ ہو۔ یہی ہماری اسٹریجی ہے۔ یہی ہمارا لائحہ عمل ہے۔ اس میں رنگ بھرناہے۔ پم حالات کے پیش نظر اصل حیثیت سے غافل نہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ہند انجنیئر سید سعادت اللہ حسینی نے’موجودہ حالات میں تحریکی کام’ موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وابستگانِ جماعت اسلامی ہند، حلقہ کرناٹک کو ایک خصوصی آن لائن اجتماع میں مخاطب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ اصل پوزیشن اور حالت سے غافل ہونا تحریک کے لئے نقصان دہ ہوتاہے۔ دوسروں سے متاثر ہونا درست نہیں۔ ہم نہ کوئی ری ایکشنری موومنٹ ہیں اورنہ ہی کسی قوم کی بقا کے لئے اٹھنے والی کمیونٹی اورموومنٹ، ہم پولیٹیکل موومنٹ بھی نہیں ہیں۔ ہم دراصل اسلامی تحریک ہیں۔ ہمارے کچھ مقاصد ہیں۔ ان مقاصد کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کوہم دور کریں گے لیکن اس طرح نہیں الجھیں گے کہ ہماری منزل ہم سے اوجھل ہوجائے۔ جو راستہ ہم نے متعین کیاہے۔ اس کے لئے مسلم عوام کی ذہن سازی کرنی ہوگی۔ ادارے بنانے ہوں گے۔ لمبی مدت تک کام کرنا ہوگا۔ امت میں اس کو مقبول بنانے کے لئے مسلسل کام کرناہوگا۔ اس کے نتائج جلد نہیں آگے۔ کسی این جی اوز کے ریزلٹ فوری نظر آتے ہیں۔ لیکن اونچا نصب العین رکھنے والی تنظیم کے نتائج جلد نہیں آتے۔

موصوف نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اب وبا کا زور کم ہورہاہے۔ لاکھوں بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ خواتین بیوہ ہوچکی ہیں۔ اب جو مسائل ہیں ان مسائل کوحل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ایسے موقع پر کس طرح کالابازاری ہورہی ہے، فیک دوائیں بک رہی ہیں، یہ مردہ ضمیر اور پتھر دل انسان ہمارے درمیان ہیں۔ اب دین کے علمبرداروں کی ذمہ داری ہے کہ ہم لوگ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے تیار ہوجائیں۔ اجتماعی اخلاق کے معاملے میں ہم کمزورواقع ہوئے ہیں۔ عہد اور معاہدوں کی بابت کمزوری ہے۔ ایک دوسرے کے حقوق کا ہم خیال نہیں رکھتے۔ پڑوسیوں کے حقوق سے غافل ہیں۔ وراثت کے قانون کوہم نے پس پشت ڈال دیاہے۔ دراصل اس کے لئے ہمیں اجتماعی استغفار کی تحریک چلانی ہے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں نےاپنی جرأت اورہمت کے ذریعہ کئی اچیومنٹ حاصل کئے ہیں۔ اپنی جرأت سے انھوں نے اسرائیل کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیاہے۔ فی الحال فلسطین کے تعلق سے ملک میں رائے عامہ بدلنے کی کوشش ہورہی ہے۔ عالمی سطح پر اس وقت ہندوستان کے اوپنین کی سخت ضرورت ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کو بیدار کریں۔ فلسطین سے متعلق ہمیں بتاناہوگاکہ 80سال پہلے اسرائیل نام کا کوئی ملک اس دنیا میں نہیں تھا۔ 1948 میں بسایاگیا اور فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کردیاگیاہے۔ جن اصولوں کے تحت ہم نے اپنے ملک بھارت میں لڑائی لڑی۔ ان ہی اصولوں کاتقاضہ ہے کہ ہم فلسطینیوں کوان کاملک دلائیں۔ مہاجرین کو واپس فلسطین بلائیں۔ عالمی عدالت میں اسرائیل پر کیس چلایاجائے۔ اس پر پابندیاں لگائی جائیں۔ فلسطین کے حق میں دعا کے علاوہ اس کے حق میں رائے عامہ بیدار کرناوقت کی ضرورت ہے۔ فی الحال فلسطینی مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں ان فلسطینیوں کی ہرممکن مدد کرنی چاہے۔ جو کچھ سپورٹ کرسکتے ہیں کریں۔ یہ سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے ایمان کامسئلہ ہے۔ کیونکہ القدس ہماراقبلہ اول ہے اور انبیاء کی سرزمین ہے۔

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ریاست کرناٹک کے مختلف مقامات پر کووڈ-19 کے حوالے سے جو سرگرمیاں انجام دی گئیں اور یہ عظیم کام انجام دے رہے ہیں اس کی تفصیل بھی ہمارے سامنے آئیں سن کر بڑی خوشی ہوئی اللہ تعالی ان تمام سرگرمیوں کو آپ سب کے حق میں قبول فرمائے ان کا اجر عظیم عطا فرمائے اور ان سرگرمیوں کو علاقے میں تحریک اسلامی کے استحکام کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔ ہمارے ملک کی تمام ہی ریاستوں میں جماعت کا یہ کام جاری اور بڑے پیمانے پر کیے جارہے ہیں، جس میں بہت ہی نمایاں طور پر کرناٹک نے پورے ملک کے لیے ایک روشن مثال قائم کی ہے۔

ڈاکٹر سعد محمد بلگامی صاحب امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، حلقہ کرناٹک نے ‘مسئلہ فلسطین حقیقت اور ذمہ داریاں’ موضوع پر کہا کہ فلسطین کا مسئلہ محض عرب یا عجم، ایک ملک اور ریاست کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ دراصل ساری امت مسلمہ اور دنیا کے امن وانصاف پسند عوام، حق و باطل، ظالم اور مظلوم، ناانصافی و انصاف کے قیام و اعلان کا مسئلہ ہے۔ اسرائیل اپنی طاقت اور فوجیوں کے ذریعہ ان نہتے و مظلوم فلسطینیوں پر بمباری کرتے ہوئے ساری حدوں کو پار کر چکا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ایک طرف مظلوم فلسطینی عوام اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ تو دوسری طرف بعض مسلم ممالک اسرائیل سے تعلقات کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسرائیل کی مصنوعات کا منصوبہ بند طریقہ سے بائیکاٹ بھی ساری دنیا کے مسلم امت کے پیشِ نظر ہو، جس سے معاشی طور پر بھی ملک متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہودیوں اور اسرائیل کی مکاریوں، استحصال، ظلم ، ناانصافی کی ایک طویل تاریخ ہے، مسجد اقصیٰ اور فلسطین دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس میں سب سے اہم چیلنج عالمی اداروں اور عوام کے درمیان انصاف کا مسئلہ ہے۔ فلسطین کے مسئلے میں ہم بحیثیت امت مسلمہ ہماری ذمہ داری تو ہم ہرگز نہیں بھول سکتے ہیں۔ ہمیں فلسطینیوں کے حق میں رائے عامہ کو ہموار بنانے اور اسرائیل جو ساری دنیا میں ظلم کی ایک لمبی داستان رکھتا ہے، اس حقیقت کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب اکبرعلی اڈپی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند، کرناٹک نے کووڈ-19 کے دوران HRS کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹس پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اس خطرناک وباء کے دوران بھی وابستگان جماعت نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر محض انسانی خدمت کی خاطر اور انسانیت کو بنیاد بنا کر بہت سارے کام انجام دینے میں رات دن لگے ہوئے ہیں۔ جماعت اپنی ذیلی تنظیموں کے ساتھ اول روز سے میدانِ عمل میں سر گرم ہے۔ میڈیکل ایمرجنسی، بیداری، پریشان حال لوگوں کی ہر ظرح سے امداد کا کام جاری ہے۔ الحمدللہ جماعت اسلامی ہند، حلقہ کرناٹک نے مختلف سطحوں پر اب تک تقریبا 2 کروڑ روپیے اس دوران خرچ کیے ہیں۔ ڈاکٹرس، نوجوان، خواتین اور تمام وابستگان اپنی اپنی سطح پر منظم طور پر اس کام کو انجام دینے میں پیش پیش ہیں۔ کرناٹک کے مختلف اضلاع میں کووڈ کیئر سنٹرس کا قیام، اموات کی تدفین اور دیگر کاموں میں ایچ آر ایس، ایس آئی او کے وابستگان اور ڈاکٹرس فار ہیامیانیٹی بھی میدان عمل میں سرگرم ہے۔

محترم معاون امیر حلقہ محمد یوسف کنی نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ غیر معمولی اور آزمائشی حالات میں اللہ تعالی سے گہرا تعلق کے ساتھ اپنی حفاظت، انسانوں کی خدمت اور تحریک کے فروغ کا کام جاری رکھنا ہے۔ اسی احساس کے پیش نظر تحریک اسلامی سے وابستہ افراد کی تربیت اور پھر ان کی اپنی ذمہ داریوں کو یاد دلانے کے لیے یہ ایک اہم خصوصی آن لائن اجتماع منعقد کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا و آخرت دونوں جہاں کی کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔

اجتماع کا آغاز لئیق اللہ خان منصوری سیکریٹری حلقہ تلاوت وترجمہ سے ہوا۔ دعا پر اجتماع اختتام کو پہنچا۔ جبکہ نظامت کے فرائض محمد کاظم سیکریٹری حلقہ نے انجام دیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!