خبریںعلاقائی

اسرائیل کا بین الاقوامی طور پر بائیکاٹ کیا جائے، ممبئی کی ملی تنظیموں کا مطالبہ

ممبئی: 10/مئی (پی آر) شہر میں سرکردہ ملی تنظیموں نے آج ایک آن لائن پریس کانفرنس منعقد کی جس میں  اسرائیلی پولیس کے ذریعہ مسجد اقصیٰ پر ہونے والے ظلم و استبداد کی مذمت کی گئی اور اس اقدام کو سنگین اشتعال انگیزی سے تعبیر کیا گیا ۔ اسی کے ساتھ فوری طور پر عالمی برادری اور حقوقِ انسانی کے تحت کام کرنے والی اتھارٹیز سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ حقوق انسانی کے خلاف  صہیونیوں کے اس سنگین وحشیانہ اقدام کے خلاف منظّم کارروائی کریں ۔ اسرائیلی پولیس کی جانب سے اس قسم کی انسان سوز درندگی پچھلی نصف صدی سے ہوتی رہی ہے جس سے مظلوم فلسطینی بری طرح متاثر ہوتے رہے ہیں۔ اس بار تو اسرائیلی پولیس نے تمام حدود ہی پار کردیں اور روزہ و نماز کی حالت میں فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں۔ واضح رہے کہ مسلمان  مسجد الاقصیٰ کی بازیابی کے لئے  ہر سال پوری دنیا میں یوم القدس مناتے ہیں۔     

ملی تنظیموں نے اسرائیلی پولیس کے ذریعہ مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی پر ہوئے اس بزدلانہ اور ظالمانہ فعل کی شدید مذمت کی جس میں  فائرنگ اور تشدد کی وجہ سے تقریباً 178 فلسطینی روزہ دار زخمی ہوئے ہیں اور 88 ہسپتال میں نازک حالت میں بھرتی ہیں۔  اسرائیلی پولیس کے ذریعے کیا گیا یہ حملہ انتہائی قابل نفرت ہے کیونکہ یہ رمضان کے آخری ایام میں ہوا ہے جس کے سبب دنیا بھر کے مسلمانوں جن کے نزدیک مسجد اقصیٰ  بڑی عقیدت و احترام کا مقام ہے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ 

ملی تنظموں نے اقوام متحدہ سمیت، خود کو حقوق انسانی کا چمپئن کہنے والی عالمی طاقتوں خصوصا مسلم ممالک جو اس وحشیانہ اقدام پر خاموش ہیں اس پر تعجب کا اظہار کیا، اور مطالبہ کیا کہ پوری عالمی برادری اسرائیل کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف سخت کارروائی کریے، اور بین الاقوامی طور پر اسرائیل کا بائیکاٹ کیا جائے، انصاف پسند ممالک فوری طور پر اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات معطل کریں،  وہ مسلم ممالک جنھوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کررکھے ہیں ان کے اندر اگر ذرا بھی ملی غیرت ہے تو فورا اسرائیل سے ہر طرح کے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کریں۔

حکومت ہند سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھی اپنا پورا سفارتی رسوخ استعمال کرے اور اسرائیل کو مظلوم نہتے فلسطینوں پر ایسی ظالمانہ کاررائی سے باز آنے پر مجبور کرےـ پریس کانفرنس میں شامل ہونے والے سرکردہ افراد میں مولانا محمود دریابادی (سکریٹری جنرل آل اندیا علماء کونسل ) نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے متاثر لوگ شدید زخمی حالت میں ہیں،اور آج صبح بھی حملے کے خبر موصول ہوئی۔مستقل بمباری بھی اسرائیل کی جانب سے کے جاتی رہی ہے کبھی غزہ میں تو کبھی مغربی کنارے پر۔ امن پسندوں سے مطالبہ ہے کہ وہ غاصب اسرائیل کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کریں۔

مولانا ظہیر عباس رضوی( نائب صدر شیعہ پرسنل لابورڈ) نے کہا کہ نہتے روزہ داروں پر ظالم اسرائیل نے گولیاں چلائیں۔افسوس مسلم حکمرانوں اور طاقتوں پر بھی ہے جو پچھلے 7 دہائیوں سے اسرائیل کے مظالم دیکھنے کے باوجود بھی اُن سے مرعوب ہو کر دوستی کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔مولانا اعجاز کشمیری (امام ہانڈی والی مسجد) نے دنیا کا پہلا دہشت گرد اسرائیل کو کہا ہے۔عرب ممالک کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کی بات ہے۔ کورونا وبا کے سبب ہم کوئی مظاہرہ نہیں کرسکے ورنہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے۔ مولانا اسلم صیاد( امام مسجد اہل حدیث مومن پورہ) نے کہا کہ ایک بڑے وقت سے مساجد کی بے حرمتی،قبروں کو مسمار کرنے،عورتوں بچوں پر ظلم و قتل کے واقعات پتہ چلتے جا رہے ہیں لیکن افسوس ہے کہ کوئی بھی بڑی قوت اس ظلم کو ختم کرنے کی سبیل نہیں کر پا رہی۔ 

فرید شیخ صدر (ممبئی امن کمیٹی) نے مختصر انداز میں کہا کہ باہمی اقدامات لینے ہوں گے اور قونصلیٹ پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔سرفراز آرزو (خلافت ہاوس ) کے مطابق کہ آفرین ہے فلسطینیوں کے جذبوں کو،کہ ہر ہر نا مساعد صورت حال کے باوجود ثابت قدمی اور استقامت کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔فلسطینیوں کی آمدورفت پر پابندیاں ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم ممالک نے آج تک کسی بھی مظلوم کے حق میں آواز بلند نہیں کی ہے ۔اقوامِ متحدہ اس معاملے پر غور کرے اور ظلم کے خاتمے کا کام کرے۔ڈاکٹر عظیم الدین (صدر ہیومن ویلفیئر مومنٹ) کے مطابق سوشل میڈیا پر بیداری کی اپیل کرنے کی ضرورت ہے خصوصی طور پر جو نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا رول انجام دے سکتے ہیں،انکو مناسب رہنمائی کی جائے اور ان کی یہ کوشش غاصب اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی۔میل تیار کرکے مختلف ممالک کے قونصلیٹ تک روانہ کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر سلیم خان ( معاون امیرِ حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹر) نے کہا کہ دہشت گرد اسرائیل کی اس دھاندلی کو اقوام متحدہ جنگی جرائم میں شمار کرتا ہے ۔ امسال 5مارچ سے بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی باقاعدہ طور پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔  فلسطینی اتھارٹی نے جہاں ’’آئی سی سی‘‘ کے فیصلے کا خیرمقدم کرکے اس کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا وہیں اسرائیل نے مذمت کرتے ہوئےاس کو مسترد کردیا ۔ یہ دراصل چور کی داڑھی میں تنکے کے مترادف ہے۔ اسرائیل تمام تر تشدد کے لیے فلسطینیوں کو ذمہ دار ٹھہرا کر اپنے مظالم کو دفاع کی کارروائی کہتا رہا ہے۔ وہ اگر اپنے دعویٰ میں سچا ہے تو اسے تفتیش سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن چونکہ ایسا نہیں ہے اس لیے وہ اپنے مظالم کی پردہ پوشی کے لیے مخالفت کررہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!