کسانوں کے آندولن کا نتیجہ آنا شروع!
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتا کروز، ممبئی
پنجاب اور ہریانہ سے شروع ہونے والے کسانوں کے آندولن کو تقریباً 80/دن سے زیادہ ہو گئے ہیں اور اب یہ آندولن ملک گیر ہی نہیں بلکہ ملکی سرحدوں کو پار کرتا ہوا بین الاقوامی شہرت اختیار کر چکا ہے لیکن ہم دو (مودی شاہ)کو اس کی سنگینی کا اندازہ ابھی تک نہیں ہو سکا ہے اور یہ دونوں اسے نظر انداز کیے ہوئے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کو اپنے پیروں تلے زمین کھسکتی ہوئی نظر آئے گی۔
شروع میں کسانوں کے آندولن کو خالصتانی تحریک کا نام دیا گیا اور اب اسے گجر اور جاٹ تحریک کا نام دیا جا رہا ہے یعنی ہر طرح سے کسانوں کے آندولن کو بدنام اور بانٹنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے پوری گودی میڈیا لگا دیا گیا ہے اس کے باوجود ہم دو (مودی شاہ) کسانوں کے آندولن کا بال بانکا نہیں کر سکے ہیں بلکہ وقت کے ساتھ کسانوں کا آندولن مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہا ہے۔
پنجاب میں ہوئے بلدیاتی انتخابات میں کسانوں کے آندولن نے اپنا پورا اثر دکھا دیا ہے اور اب اس کے اثرات عملی شکل میں نظر آنے لگے ہیں۔ پنجاب بلدیاتی انتخابات میں 8/میونسپل کارپوریشن میں کانگریس نے یکطرفہ کامیابی حاصل کی ہے اور بی جے پی، اکالی دل اور عام آدمی پارٹی کا تقریباً مکمل طور پر صفایا کر دیا ہے۔ کسانوں کا آندولن بنیادی طور پنجاب سے شروع ہوا تھا اور بی جے پی کی الٹی گنتی پنجاب سے ہی آنا شروع ہوگئی ہے اور اس کے بعد یوپی کے بلدیاتی انتخابات کی باری ہے اور یہاں بھی بی جے پی بری طرح پٹکھی کھانے والی ہے۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو کسانوں کا آندولن بی جے پی کی گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ آنے والے دنوں ہم دونوں (مودی شاہ) کے غرور کا سر خاک میں مل کر رہے گا۔