ریاستوں سےمہاراشٹرا

مجلسِ حسینی اودگیر کی جانب سے یوم جمہوریہ کی شاندار تقریب

اودگیر: 26/جنوری (زیڈ ایچ) آج 26 جنوری 2021 کو بھارت میں بڑی آن شان سے 72 واں یومِ جمہوریہ منایا گیا۔ آج ہی کے دن (26 جنوری 1950 ) بابا امیبڈکر صاحب کی رہنمائی میں بھارت کے دستور کا نفاذ عمل میں آیا تھا. جہاں پر ساری دنیا میں بھارت آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا جمہوری ملک ہے وہیں اپنی اقدار اور دستور پر عمل آوری میں ہر سال یہ اپنی رینکنگ میں پیچھے ہوتا جارہا ہے۔ ہماری جمہوریت کی حالت زار کا اندازہ اکنامکسٹ انٹلیجنس یونٹ 2019 کی جاری کردہ عالمی رپورٹ سے ہوتا ہے کہ ہمارا ملک 51 میں رینک پر آچکا ہے جو گزشتہ سال 41 ویں رینکنگ پر تھا۔

اس سال جہاں سب یوم جمہوریہ کی تقریبات میں لگے ہیں وہیں کسان اپنے حقوق کی لڑائی کیلئے سڑکوں پر اترانے ہیں اور مہینوں سے اپنا تاریخی احتجاج درج کرارہے ہیں۔ اس سے قبل بھی شاہین باغ میں ہماری خواتین نے لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں شرکت کرکے حکومت کی من مانے قوانین کے خلاف تاریخی دھرنے دئیے جسے حکومت نے کچلنے کے لیئے ہر طریقے کے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا۔

آج اودگیر میں مجلسِ حسینی کی جانب سے تقریب یوم جمہوریہ کا انعقاد کیا گیا یہ تقریب منفرد اس لئے ہے کہ اس میں تقریباً ہر کمیونٹی، پارٹی اور تنظیم کے لوگ شامل تھے جہاں ایم آئی ایم کے ذمہ داران تھے وہیں کانگریس اور بے جے پی کے بھی ذمہ داران بھی شامل تھے۔

ہمہ جہتی تقریب میں کئی ذمہ داران تنظیم نے خطاب کیا جسمیں مولانا اعجاز الحق، مولانا فاروق، اتنورے صاحب تھے۔ مہمان مقررین میں پروٹان کے متحرک ذمہ دار و شہر سیکریٹری ڈاکٹر جمیل عطار نے خصوصی طور پر بھارت سے اہم ایشوز اور نمایاں مسائل پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں منو اسمرتی لاگو تھی جس کے تحت لوگوں کو اعلیٰ اور ادنیٰ بنایا گیا، خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا ، چھوا چھوت عام تھی، اعلیٰ ذات کیلئے اعلیٰ عہدہ ادنیٰ ذات کیلئے چھوٹے موٹے کاروبار تھے۔ اس خاندان واد دھرم واد ، اونچ نیچ ، ذات پات نظام کے خلاف ہمارے رہنماؤں محمد علی جوہر ، جیوتی با پھلے ، شاہو مہاراج ، شیواجی مہاراج عثمان شیخ فاطمہ شیخ نے پل باندھا اور لوگوں میں بیداری پیدا ک ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں اصل مدعا ہندو مسلم نہیں بلکہ ظالم اور مظلوم کے درمیان میں ہے۔ تمام بہوجنوں کو متحد ہوکر ظلم کی خلاف اٹھ کھڑا ہونا اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

اجیت جادھو سر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اصل آزادی سوچ کی آزادی ہے اگر آدمی قوت فکر و عمل سے غلام ہے تو پھر وہ کہیں بھی آزاد نہیں۔ مجلسِ حسینی کے اس تقریب میں مکمل نظم و ضبط دیکھنے ملا, جو اکثر و بیشتر اس طرح کے تقریبات میں مفقود ہوتا ہے۔

واضح رہے مجلسِ حسینی نوجوانوں کی ایک ابھرتی تنظیم ہے جسمیں ہر فرد تنظیم مضبوط دست و بازو ہے جو فکری اور عملی طور پر میدان کارساز میں متحرک ہے۔ ان کے ہر پروگرام میں سادگی و بلاتکلف طعام کی محفل ہوتی ہے جو مہمان اور دیگر شرکاء کیلئے مجلسِ حسینی بطور خاص رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ مجلسِ حسینی کی جانب سے لاک ڈاؤن میں بلا تفریق مذہب تقریباً ایک لاکھ روپیہ کا ا‌ناج و دیگر تعاون ضرورت مندوں کو فراہم کیا گیا تھا اور مستقل جاری ہے۔ یوم جمہوریہ تقریب کا اختتام جانشین قطب دکن مولانا نورالحق صاحب کی دعا سے عمل میں آیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!