کسانوں سے ملاقات کے دوران وزراء میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے: کسان لیڈر
کسانوں کا مظاہرہ ’کمزور تحریک‘ نہیں جسے دبا دیا جائے: راکیش ٹکیت
راکیش ٹکیت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسانوں کا مظاہرہ ’کمزور تحریک‘ نہیں ہے جسے دبا دیا جائے گا۔ انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ کسانوں کا مظاہرہ اب طویل چلنے والا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے 26 جنوری کو پریڈ نکالے جانے کی بھی بات کہی۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ 26 جنوری پر دہلی کی سڑکوں پر ٹریکٹر ریلی نکلے گی اور اس کے لیے ہزاروں کی تعداد میں کسان مختلف ریاستوں سے نکل بھی پڑے ہیں۔
وزیر محترم نے ہمیں ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرایا، یہ کسانوں کی بے عزتی: پندھیر
کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر ایس ایس پندھیر نے مودی حکومت پر کسانوں کی بے عزتی کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے میٹنگ کے بعد میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’وزیر محترم نے ہمیں ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرایا۔ یہ کسانوں کی بے عزتی ہے۔ جب وہ آئے، انھوں نے حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے کہا اور میٹنگ کے عمل کو ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔‘‘ حکومت کے اس رویہ سے ناراض ایس ایس پندھیر نے میڈیا کے سامنے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر حکومت کسانوں کی بات نہیں مان رہی تھی مظاہرہ بھی پرامن طریقے سے جاری رہے گا۔
جب ہم نے وزراء سے کہا کہ قانون واپس لینے پر غور کریں، تو وہ میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے: ککّا
کسان لیڈر شیو کمار ککّا نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ پہلے کسان لیڈروں نے زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا۔ حکومت نے کہا کہ وہ ترمیم کے لیے تیار ہیں، قانون واپس لینے کے لیے نہیں۔ وزراء نے کسان لیڈروں سے حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے کہا، لیکن ہم نے حکومت سے کہا کہ وہ ہماری تجویز پر غور کرے۔ اس کے بعد وزراء میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔
حکومت اور کسانوں کے درمیان گیارہویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ ختم
آج وگیان بھون میں حکومت کے نمائندوں اور کسانوں کے درمیان گیارہویں دور کی بات چیت ہوئی، لیکن یہ بھی بے نتیجہ ہی ختم ہو گئی۔ حکومت نے کسان لیڈروں سے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ جو تجویز ان کے سامنے رکھی گئی ہے (ڈیڑھ سال تک قانون پر عارضی روک کی) اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا، اس لیے اس پر غور کیجیے اور اگر تیار ہوں تو حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے۔ گویا کہ مرکزی حکومت نے صاف کر دیا کہ وہ قانون کی واپسی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آج میٹنگ ختم ہونے پر آئندہ میٹنگ کی کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی۔ کسان لیڈران نے بھی قانون واپسی سے کم پر ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان کی تحریک جاری رہے گی۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بتایا کہ حکومت نے ڈیڑھ سال کی جگہ دو سال کے لیے زرعی قوانین کو ملتوی کر کے اس پر غور و خوض کیے جانے کی بات کہی اور کوئی دیگر تجویز پیش نہیں کی گئی۔
کسانوں کا قانون واپسی تک تحریک چلانے کا اعلان
دہلی کے وگیان بھون میں کسانوں اور حکومت کے مابین جاری 11ویں دور کی بات چیت میں بھی کوئی نتیجہ نکلا۔ حکومت نے قوانین معطلی کی جو تجویز دی تھی اسے کسانوں نے نامنظور کر دیا۔ حکومت نے کسانوں سے کہا کہ وہ تجویز پر ایک مرتبہ پھر سے غور کریں۔ کسانوں نے اس کے بعد بھی یہی دہرایا کہ حکومت کی تجویز انہیں منظور نہیں ہے اور انہیں قوانین واپسی کے علاوہ کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ حکومت اس سے پہلے قوانین میں ترمیم کی بھی تجویز پیش کر چکی ہے لیکن کسانوں نے اسے نامنظور کر دیا تھا۔
کسانوں نے پھر نامنظور کی حکومت کی تجویز
دہلی کے وگیان بھون میں کسانوں اور حکومت کے درمیان بات چیت لگاتار جاری رہی۔ کسان تنظیموں نے ایک بار پھر حکومت کی قوانین کو مؤخر کرنے کی تجویز کو نامنظور کر دیا ہے۔ کسانوں نے قوانین واپسی کے اپنے مطالبہ کو پھر دہرایا ہے۔
ہماری تجویز پر دوبارہ سے غور کریں، حکومت کی کسانوں سے اپیل
کسانوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران حکومت نے اپیل کی ہے کہ کسان تنظیمیں حکومت قوامین کو ڈیڑھ سال تک ملتوی کرنے کی تجویز پر ایک مرتبہ پھر سے غور کریں۔