تازہ خبریں

کسان جلائیں گے زرعی قوانین کی کاپیاں، کمیٹی کے ارکان زرعی قوانین کے حامی، کون کرے گا انصاف؟ کانگریس

احتجاجی کسان کسی کے کہنے پر احتجاج کر رہے ہیں: ہیما مالنی

متھرا سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے کہا، ’’احتجاج کرنے والے کسانوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ زرعی قوانین کے ساتھ کیا مسئلہ ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وہی کر رہے ہیں جو کسی نے ان سے کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

’سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کریں گے، نجی رائے کو دور رکھیں گے‘ کمیٹی کے رکن کا بیان 

کمیٹی پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان شیتکاری سنگٹھن کے صدر انل گھنونت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسانوں کی تحریک گزشتہ 50 دنوں سے جاری ہے اور اس دوران کئی کسان شہید ہوئے ہیں لیکن اس تحریک کو کہیں تو ختم ہونا چاہئے۔ کسان لیڈر نے کہا کہ اگر زرعی قوانین کسانوں کو منظور نہیں ہیں تو ان میں ترمیم ہونی چاہئیں۔

کمیٹی کے چاروں ارکان زرعی قوانین کے حامی، کون کرے گا انصاف؟ کانگریس

سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی پر کانگریس پارٹی نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو تشویش کا اظہار کیا ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں لیکن جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے وہ حیران کن ہے۔ یہ چاروں ارکان پہلے ہی سیاو قوانین کےک حق میں اپنے رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ کسانون کے ساتھ کیا انصاف کر پائین گے؟ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ’’یہ چاروں تو مودی جی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کیا انصاف کریں گے! ایک نے مضمون لکھا ہے۔ این نے میمورینڈم دیا ہے۔ ایک نے چٹھی لکھی ہے اور ایک پٹیشنر ہے۔‘‘

زرعی قوانین کی کاپی جلانے کی تیاری

زرعی قوانین پر عارضی طور پر سپریم کورٹ کی روک لگنے کے باوجود کسان دہلی کی سرحدوں پر لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کا یہ 50واں دن ہے اور آج مظاہرہ کرنے والے کسان لوہڑی کے موقع پر زرعی قوانین کی نقل نذر آتش کر کے اپنے غصے کا اظہار کریں گے۔

سپریم کورٹ کی کمیٹی پر تنازعہ کے درمیان کسان آج جلائیں گے زرعی قوانین کی کاپی

سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کے نافذ کرنے پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے کے لئے جس کمیٹی کو تشکیل دیا ہے اس پر بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کسان تنظیموں کا الزام ہے کہ کمیٹی میں شامل چاروں افراد ماضی میں قوانین کی حمایت کر چکے ہیں، ایسے میں ان کی رپورٹ حکومت کے حق میں ہی آئے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!