خبردار! خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہے کسانوں سے لاتعلقی
محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی
مکرمی!
حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف کسانوں کا بےمثال احتجاج اپنے پورے شباب پر ہے اور یہ احتجاج 39/ویں دن میں داخل ہو گیا ہے اور کسان بھائیوں نے انتباہ دیا ہے کہ وہ حکومت سے آر پار کی لڑائی لڑنے کے لئے پر عزم ہیں۔ کسانوں کے اس پر امن آندولن کو ملک کے ہر انصاف پسند حلقوں سے حمایت مل رہی ہے اور بیرون ملک بھی کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں ریلیاں اور مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے ہر طرح کے حربے استعمال کرکے دیکھ لیے ہیں حتیٰ کہ پوری گودی میڈیا کو ان کے پیچھے لگا دیا گیا اور انہیں بدنام کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔
لیکن کسان ہے کہ پوری مضبوطی کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوئے ہیں۔ حکومت کے دو ستون وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ اپنی دھن میں مگن ہیں اور ان میں ایک سادھو بنا من کی بات پورے ملک گھوم گھوم کر کہنے لگا ہوا ہے اور دوسرا بنگال میں بھائی گیری میں لگا ہوا ہے اور بنگالیوں کو ڈرا دھمکا کر آنے والے انتخابات میں اقتدار میں لانے کی جان توڑ کوشش کرنے میں لگا ہوا ہے۔ دونوں کی نگاہ میں کسانوں کے احتجاج کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے حالانکہ پورا ملک کسانوں کے احتجاج سے پوری طرح متاثر ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی کسانوں سے لاتعلقی خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے اور انہیں اس کا خمیازہ بڑے پیمانے پر بھگتنا پڑ سکتا اور آج انہیں اس کا اندازہ نہیں ہے۔