تازہ خبریں

زرعی قوانین کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا: کسان، حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے: وزیر زراعت

مودی حکومت پولس ایف آئی آر سے کسانوں کا ارادہ کمزور نہیں کر سکتی: راہل گاندھی

کسان تحریک کے دوران پولس کے ذریعہ کئی کسان لیڈروں پر ایف آئی آر درج کیے جانے سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی خفا ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا جرم نہیں، ذمہ داری ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت پولس کی فرضی ایف آئی آر سے کسانوں کے مضبوط ارادے نہیں بدل سکتی۔ کسان مخالف سیاہ قوانین کے ختم ہونے تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔ ہمارے لیے ’جے کسان‘ تھا، ہے اور رہے گا۔‘‘

کسانوں کا سنگھو بارڈر پر ڈٹے رہنے کا اعلان، دہلی پولیس کی رہنما ہدایات جاری

پنجاب سے آنے والے کسان سنگھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وہان سے نہیں ہٹیں گے۔ آگے کی حکمت عملی کے حوالہ سے ان کی میٹنگ جاری ہے۔

دریں اثنا، دہلی پولیس نے بتایا کہ سنگھو بارڈر پر ٹریفک فی الحال پوری طرح بند ہیں لہذا متبادل راستہ اختیار کریں۔ مکربا چوک اور جی ٹی روڈ سے ٹریفک ڈائیورٹ کیا گیا ہے۔ ٹریفک بہت زیادہ ہے، برائے کرم سگنیچر برج سے روہنی اور اس کے مخالف جی ٹی روڈ، این ایچ 44 اور سنگھو بارڈر تک باہری رنگ روڈ پر جانے سے اجتناب کریں۔

مودی فوٹو کھنچا رہے ہیں کسان کراہ رہے ہیں: سرجےوالا

کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کسانوں کے معاملہ پر وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے ٹئوٹ کیا۔ انہوں نے لکھا، ’’مودی کمپنیوں کے دفتر میں جا کر فوٹو کھنچا رہے ہیں اور لاکھوں کسان دہلی کی سڑکوں پر کراہ رہے ہیں۔ کاش! جہاز کی بجائے زمین پر کسان سے بات کرتے۔ کورونا ویکسین سائنسدان اور محققین دریافت کریں گے، ملک کا پیٹ کسان پالیں گے اور مودی اور بھاجپائی ٹیلی ویزن سنبھالیں گے۔‘‘

سنگھو ٹیکری سرحدیں ہنوز بند، کسانوں کا براڑی جانے سے انکار، احتجاج جاری

سنگھو اور ٹیکری میں ٹریفک کی آمد و رفت ہفتہ کے روز بھی بند ہے، کیونکہ کسان دہلی میں مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ کسان ان بین ریاستی سرحدوں پر جمے ہوئے ہیں اور وہ براڑی جانے سے انکار کر رہے ہیں۔

دہلی ٹریفک پولیس نے بسوں، ٹرکوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں سے دہلی جا رہے کسانوں کے سبب مسافروں کو پریشانی سے بچانے کے لئے مکربا چوک اور جی ٹی روڈ سے ٹریفک ڈائیورٹ کر دیا ہے۔ دہلی سرحد پر جمع ہوئے کسانوں کو صرف براڑی میدان کی جانب جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم، سنگھو اور ٹیکری میں بڑی تعداد میں مظاہرہن کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرہ کے لئے وسطی دہلی کے رام لیلا میدان یا جنتر منتر جانا چاہتے ہیں۔

حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی، راکیش ٹکیت

میرٹھ میں بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں، اس لئے ہم دہلی جانب مارچ کر رہے ہیں۔

زرعی قوانین کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا: کسان

پنجاب سے آنے والے کسان سنگھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ایک کسان نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاتا۔ ہم یہاں لمبی لڑائی لڑنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ ایک دیگر کسان نے کہا کہ ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ ہم چھ مہینے کا راشن لے کر گھر سے نکلے ہیں، ہماری تحریک جاری رہے گی۔

کھرب پتی دوستوں کے لئے لال قالین، کسانوں کے لئے راستہ کھود ڈالے: پرینکا

پرینکا گادندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’بی جے پی حکومت میں ملک کے نظام کو دیکھئے۔ جب بی جے پی کے کھرب پتی دوست دہلی آتے ہیں تو لال قالین ڈالے جاتے ہیں۔ مگر کسانوں کے لئے دہلی آنے کے راستہ کھودے جا رہے ہیں۔ دہلی کسانوں کے خلاف قانون بنائے تو ٹھیک، مگر حکومت کو اپنی بات سنانے کے لئے کسان آئے تو وہ غلط؟‘‘

پی ایم مودی کے تکبر نے جوان کو کسان کے خلاف کھڑا کر دیا: راہل گاندھی

کسانوں کی تحریک کے درمیان کانگریس کے سابق صدر اہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے ایک تصویر کو شیئر کیا ہے جس میں ایک پولیس کا جوان ایک کسان کو لاٹھی سے مار رہا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ‘‘بیٹی ہی تکلیف دہ تصویر ہے۔ ہمارا نعرہ تو ’جے جوان، جے کسان‘ تھا لیکن آج پی ایم مودی کے تکبر نے جوان کو کسان کے خلاف کھڑا کر دیا۔‘‘

کسانوں نے سنگھو بارڈر پر گزاری رات! آگے کی حکمت عملی کے لئے میٹنگ جاری

پنجاب سے آنے والے ہزاروں کسان سنگھو بارڈر پر جمع ہیں اور کسانوں کے رہنما اس حوالہ سے میٹنگ کر رہے ہیں کہ براڑی کے نرنکاری میدان میں مظاہرہ کے لئے پہنچنا ہے یا پھر یہیں سنگھو بارڈر پر ہی مظاہرہ کو جاری رکھنا ہے۔ کسانوں کی میٹنگ کے بعد فیصلہ کے حوالہ سے اطلاع دی جائے گی۔

حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے: وزیر زراعت

مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے مظاہرہ کر رہے کسانوں سے اپنی تحریک بند کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ان سے تمام معاملات پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نئے زرعی قوانین سے کسانوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی، تومر نے کہا کہ حکومت مختلف کسان تنظیموں سے رابطہ میں ہے اور انہیں 2 دسمبر کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔

دہلی حکومت کی طرف سے کسانوں کو سہولیات کی فراہمی

دہلی جل بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین راگھو چڈھا نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی ہدایت پر متعلقہ مقام پر پینے کے پانی کا انتظام کیا ہے۔ وہیں، محصولات کے وزیر کیلاش گہلوت نے شمالی اور وسطی دہلی کے ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسانوں کی ٹھہرنے، پینے کے پانی، موبائل ٹوائلٹ کے ساتھ سردی میں وبا کے پیش نظر تمام انتظامات کریں۔

بجنور سے براڑی میدان پہنچے کسان

مغربی اتر پردیش کے کسان بھی میرٹھ کے راستہ دہلی پہنچ گئے ہیں۔ 30 کسان تو بجنور کے رہنے والے ہیں جو براڑی میدان پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کسانوں کا کہنا ہے کہ وہاں سے اور کسان بھی براڑی میدان پہنچ رہے ہیں اور کسان تحریک کو حمایت دیں گے۔ خیال رہے کہ بھاریہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت کی قیادت میں مظفرنگر، میرٹھ، سہارنپور اور بجنور کے سینکڑوں کسانوں نے گزشتہ میرٹھ کے راستہ دہلی کوچ کیا تھا۔

ٹیکری بارڈر پر سخت حفاظتی انظامات

دہلی کے ٹیکری بارڈر پر بھی مظاہرین کی بڑی تعداد پہنچ چکی ہے جس کے پیش نظر یہاں کی حفاظت میں اضافہ کر دیا ہے۔ اگرچہ دہلی پولیس کی جانب سے براڑی کی نرنکاری سماگم میدان پر مظاہرہ کی اجازت دی گئی ہے، تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایک میدان میں محصور ہو کر نہیں بیٹھیں گے کیونکہ وہ تو دہلی کا محاصرہ کرنے کے لئے آئے ہیں۔

پنجاب سے کسانوں کا ایک اور دستہ روانہ

کسانوں کی بھاری تعداد پہلے ہی سنگھو بارڈر پر جمع ہے اور اب اطلاع ہے کہ ایک کسانوں کا ایک اور قافلہ فتح گڑھ صاحب سے روانہ ہو گیا ہے۔ کسانوں کا یہ قافلہ بھی مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگا۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ ہوگا یا براڑی میں، کچھ دیر میں ہوگا فیصلہ

ہریانہ کے راستہ دہلی کی جانب کوچ کر رہے کسانوں کو قومی راجدھانی میں داخلہ کی اجازت تو مل گئی ہے لیکن وہ پوری رات سنگھو بارڈر پر ڈٹے رہے اور براڑی کے نرنکاری میدان میں جانے سے انکار کر دیا۔ کسان سنگھو بارڈر پر ہی تحریک چلائیں گے یا پھر براڑی جائیں گے اس حوالہ سے آج صبح فیصلہ کریں گے۔

ہفتہ کی صبح کسانوں رہنما میٹنگ کریں گے، جس میں یہ فیصلہ ہوگا کہ تحریک کو کس طرح آگے بڑھانا ہے۔ کسان یونین پنجاب کے صدر جگجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی، کالے قوانین کو واپس نہیں کرتی، ایم اسی پی کے حوالہ سے رخ واضح نہیں کرتی اس وقت تک کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!